کانگریس کی نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو کی مذمت، سولی سوراب جی ، پالی نریمان اور سبرامنیم سوامی کا ردعمل
نئی دہلی 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نائب صدرجمہوریہ ہند و صدرنشین راجیہ سبھا ایم وینکیا نائیڈو کے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی سرزنش کی نوٹس مسترد کردینے کے فیصلہ پر کانگریس نے نائیڈو کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ جمہوریت مسترد کردینے اور جمہوریت بچانے والی آوازوں کے درمیان جنگ ہے۔ کل ہند کانگریس کے ذرائع ابلاغ انچارج رندیپ سنگھ سرجیوالا نے کہاکہ 64 ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے سرزنش کی نوٹس داخل کرنے کے چند ہی گھنٹوں کے اندر ارون جیٹلی قائد راجیہ سبھا نے کھلے عناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اِسے ایک انتقامی درخواست قرار دیا تھا اور اس طرح اُنھوں نے عملی اعتبار سے صدرنشین راجیہ سبھا کو اُسی دن فیصلہ سنادیا تھا۔ اگر تمام الزامات کی تحقیقات سے پہلے ہی اور ان کے ثابت ہونے سے پہلے ہی صدرنشین راجیہ سبھا دستور اور ججس (تحقیقات) قانون کے تحت کہتے ہیں کہ سرزنش کی نوٹس کارآمد نہیں ہے تو ہم اُن سے کہنا چاہیں گے کہ دستور کو مسخ نہ کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ سرزنش کا عمل اُسی وقت شروع ہوگیا تھا جب 50 ارکان پارلیمنٹ نے تحریک کی نوٹس دی تھی۔ صدرنشین راجیہ سبھا تحریک کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتے اِس لئے کہ اُنھیں تحریک کے حسن و قبح جانچنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ یہ درست ہے کہ یہ جمہوریت کو مسترد کرنے اور جمہوریت کو بچانے والی آوازوں کے درمیان ایک جنگ ہے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کانگریس کے ترجمان اور قانون داں ابھیشک مانو سنگھوی نے کہاکہ نائیڈو سے سرزنش کی تحریک کے مسترد کرنے ہی کی توقع تھی اور وہ بھی دہلی واپس ہونے کے ایک ہی دن کے اندر۔ بی جے پی کی ترجمان میناکشی لیکھی نے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ نائب صدرجمہوریہ جو راجیہ سبھا کے بااعتبار عہدہ صدرنشین بھی ہیں، اپنی سوچ کو مسلط کردیا اور ایک تفصیلی حکمنامہ جاری کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ میں نائب صدر سے اظہار تشکر کرتی ہوں جنھوں نے اپنی سوچ تمام پر مسلط کردی اور ایک تفصیلی حکمنامہ جاری کیا۔ شکایت کا یہ دوسرا پہلو ہے۔ یہ ایک بڑی غلطی ہے۔ حکمنامہ کی زبان خود ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بادی النظر میں وہ نہیں ہے جو نظر آتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ فیصلہ کانگریس پارٹی نے ظاہر کردیا ہے کہ مفادات حاصلہ اِس قسم کے محکمہ جاتی نقصان سیاسی اداروں کو پہنچارہے ہیں کیوں کہ وہ اقتدار پر برقرار رہیں۔ آج نائیڈو نے اپوزیشن پارٹیوں اور کانگریس کی زیرقیادت داخل کردہ چیف جسٹس آف انڈیا مشرا کی سرزنش نوٹس مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اِس میں حسن و قبح کا فقدان ہے۔ این سی پی جس کے ارکان پارلیمنٹ نے سرزنش کی نوٹس پر دستخط کئے تھے، جو صدرنشین راجیہ سبھا کے حوالے کی گئی تھی کہاکہ اُنھوں نے یہ حکمنامہ جاری کرتے ہوئے غلطی کی ہے۔ نامور قانون داں سولی سوراب جی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن نائب صدر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کامیاب نہیں ہوسکتی جبکہ نامور قانون داں فالی نریمان نے کہاکہ نائب صدرجمہوریہ کو سرزنش کی درخواست مسترد کرنے کا قطعی حق حاصل ہے۔ سبرامنیم سوامی نے نائب صدرجمہوریہ کے فیصلے کی ستائش کی۔