سرحد پر متعین جوانو ں کے ساتھ امتیاز ی سلوک کا خلاصہ

نئی دہلی۔کیا آپ جانتے ہیں پاکستان او رچین کی سرحد پر متعین فوجی جوانوں جو حادثات یہ پھر اپریشن کے دوران دشمن طاقتوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سپاہیو ں کے ساتھ حکومت کا دوہرا رویہ اختیار کرتی ہے؟ وہ فوجی جوان جن کی ہلاکت پاکستان کی سرحد کے قریب مغربی سرحد پر مدبھیڑ کے دوران ہوئی ہے انہیں ’’ آزادنہ‘‘ فیملی پنشن اور ’’ موثر‘‘ ایکس گریشیاء دیاجاتا ہے مگر جو لوگ شمالی او رمشرقی سرحد جو چین سے جڑے ہوئی ہے ان کے ساتھ ایسا نہیں کیاجاتا ۔

فوج صدیوں سے چلی آرہی اس ناانصافی کا سدبات تلاش کرنے کے لئے جدوجہد کررہی ہے مگر اب تک اس میں انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔

متوفی فوجی کی آخر ی تنخواہ جو اس نے حاصل کیا ہے اس کے مطابق سو فیصد آزانہ وظیفہ اس تنخواہ کے مساوی ہوتا ہے۔معمولی ردوبدل کے ساتھ جو سپاہی ( ایل اے سی ) پر جھڑپ کے دوران متوفی جوان کی آخری حاصل کہ تنخواہ کا 60فیصد مقرر کیاگیا ہے ۔ جبکہ موثر ایکس گریشیامیں ایل او سی پر ہلاک ہونے والے سپاہی کو 45لاکھ اور ایل اے سی پر ہلاک ہونے والے سپاہی کو 35لاکھ کی رقم دی جاتی ہے۔

زائد انڈین ٹروپس سے جڑا یہ مسئلہ ہے جس کے سرحد 4057کیلو میٹر طویل اور لداخ سے ارونا چل پردیش اور ڈوکلھام سے تک پھیلی ہوئی ہے۔ ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ سمجھا بہت مشکل ہے کہ جو 778کیلومیٹر طویل ایل اے سی اور جموں او رکشمیرکے 198کیلومیٹر بین الاقوامی سرحد جو جموں اور کشمیر میں پاکستان سے جڑہوئی ہے وہاں پر کس قسم کے اپریشن انجام دئے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ سرحد پر فائیرینگ کے دوران ہونے والی سپاہیوں کی اموات میں فرق نہیں کیاجاسکتا۔مگر ایل اے سی اور ایل او سی او رائی بی کے جوانوں کے مقابلے میں ایل اے سی کے سپاہیوں کو کم سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں‘