سرجیکل اسٹرائیک ڈے کیلئے یوجی سی کا استعمال حکومت کی بے شرمی کی انتہاء

ششی تھرور
اگر کسی کو کوئی شک ہے کہ حکومت کے پاس کسی موضوع کی گہرائی کو سمجھنے کی صلاحیت ہے تو اس اسکے لئے گزشتہ ہفتہ کے واقعہ کافی ہے جب یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) نے 29 ستمبر کو ’’ یوم سرجیکل اسٹرائیک‘‘ منانے کے لئے تعلیمی اداروں سے مطالبہ کیا تھا،عوام کیلئے یہ مطالبہ کسی آپریشن کے بعد ہونے والی تکلیف کے مترادف تھا۔ اقتدار میں آنے کے فورا بعد اس حکومت نے اگر 25 دسمبر اچھی حکومت کا دن قرار دے تو اس سے عیسائیوں کو بدنام کرنے کے سوا کچھ نہیں ہوگا کیونکہ وہ پہلے ہی سے مذکورہ دن کو اپنی تعطیلات سے لطف اندوز ہوتے آرہے ہیں۔ حالانکہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کوئی اچھے دن نہیں آئے ہیں دوسری جانب عیسائیہندوستان میںپہلے ہی سے کرسمس کی تعطیلات سے لطف اندوز ہوتے چلے آرہے ہیں۔ نہ صرف یوم سرجیکل اسٹرائیک 29 ستمبر کو منائے جانے کا مطالبہ بلکہ وزیردفاع نرملہ سیتارامان نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں تین دن 28تا 30 ستمبر تک ہمارے سپاہیوںکی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے ان کے اعزاز میں پریڈز، لکچرس اور انڈیا گیٹ پر سہ روزہ نمائش کا بھی اعلان کیا۔ہندوستان میں کوئی ایسی شرمناک حکومت نہیں رہی جس نے شہید سپاہیوں کے خون پر اپنی سیاسی روٹیاں سکی ہوں۔ہمارے پاس پہلے ہی فوج کا دن (آرمی ڈے) اور کارگل وجیو دیوس ہے جب ہم ہماری فوج کی فتوحات کا جشن مناتے ہیں۔ تو پھر اب یہ نیا دن کیوں اور اس میں ہم کیا جشن منارہے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ، پاکستان کے بار بار سرحدوں کے حملوں کے جواب میں، ہندوستانی آرمی نے 29 ستمبر 2016 کو لائن آف کنٹرول کے اندر دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے سرجیکل حملے کئے تھے۔ ’’سرجیکل حملوں” کی اصطلاح عام طور پر بمباری کے لیکن اس واقعہ میں آرمی کمانڈر اندھیرے میں لائن میں پھسل گئے اور ان علاقوں پر حملہ کیا جہاں پاکستانی دہشت گردوں نے حملہ کرنے کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اس قسم کی کارروائی پہلی مرتبہ نہیں ہوئی ہے ماضی میں ہماری فوج نے کئی مرتبہ ایسی کارروائیاں کی ہیں لیکن بی جے پی حکومت نے اپنے ماضی کی سابق تمام غلطیوں کی پردہ پوشی کے لئے اس سرجیکل حملوں کو سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا ہے ۔ فوج کی کارروائی کے دو مہینے کے بعد اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی نے اپنی مہم میںاس واقعہ کو سیاسی مفادات کیلئے استعمال بھی کیا ہے۔اس کارروائی کے بعد کئی چھاتیاں فخر سے چوڑی ہوئی اور خاص طور پر 56 انچ کا سینہ۔ فوج کی اس کارروائی پرسیاسی مفادات حاصل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جارہا ہے جوکہ انتہائی شرمناک بات ہے۔کیا بی جے پی یہ بتاسکتی ہے کہ کیا اس سرجیکل اسٹرایک کے بعد دہشت گردانہ کارروائیاں رک گئی ہیں؟ کیا پاکستانی گولے بازی اور حملوں سلسلہ بھی بندہوگیا جس میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں اور ہمارے سیکورٹی عہدیداروں کو اپنی جان کی قربانیاں نہیں دینی پڑرہی ہیں؟ حقیقت تو کچھ اور ہی بیان کررہی ہے کیونکہ ایک اور واقعہ میں نگروٹا میں حملہ ہوا جس میں سات افراد ہلاک ہوئے۔اگر حکومت کو شرم کا ذرا سا بھی کوئی احساس ہے تو اسے سرجیکل حملوں کے نام پر سیاسی مفادات کو حاصل کرنے کی گندی کوشش کو بند کردینا چاہئے،لیکن یہ حکومت بالکل ہی بے شرم ہے۔ اس پروپیگنڈے کو وہ موقع بناکر ہاتھ سے جانے نہیں دے گی۔ سرجیکل اسٹرائیک کے دوسال بعد عوام کے ذہنوں میں فوج کی کوشش مانند نہیں پڑی ہے لیکن حکومت نے اپنے سیاسی مفادات کے حصول کیلئے اب یہ نیا شوشہ اختیار کیا کہ چلو اب سرجیکل اسٹرائیک کی نہ صرف یاد تازہ کی جائے بلکہ اسے یوم سرجیکل اسٹرائیک کے طور پر منایا جائے۔حقیقی محب وطن کو ہندوستانی فوج کے بڑے بڑے کارنامہ آج بھی یاد ہیں حالانکہ ان واقعات کو گزرے دہائیاں گزرچکی ہیں۔ ہندوستانی فوج نے بہت ساری کامیابی حاصل کی ہے ، سب سے پہلے کشمیر کے حصول کے وقت سرینگر کی حفاظت، بنگلہ دیش کی آزادی، حیدرآباد اور گوا کے قبضہ، زوجی لا اور حاجی پیر کے قبضہ ، مالدیپ اور کارگل کی فتوحات کسے یاد نہیں ہیں۔ ان تمام فتوحات میں حکومت کو کوئی بھی کامیابی یاد نہیں آئی جبکہ ایک معمول کی کارروائی جوسرحد پر آئے دن کی جاتی ہے اس کو ایک غیر معمولی فتح کے طور پر اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا واقعی شرمناک حرکت ہے۔دو سال پہلے کی بغاوت نہ ہی نئی کوئی کارروائی ہے ، نہ ہی فیصلہ کن اور نہ ہی غیر معمولی کامیابی بھی نہیں ہے لیکن مودی حکومت خود وطن پرست محافظوں کی قربانیوں کو سیاست کیلئے استعمال کررہی ہے تھا اوردوسال کے اس معمول کے واقعہ کو آج سیاسی مقصد کے لئے نہ صرف دوبارہ گرمایا جارہا ہے بلکہ اس کے لئے اعلی تعلیمی ادارے یوجی سی کو استعمال کیا جارہا ہے۔یو جی سی جوپہلے ہی ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیمی نتائج کو بہتر بنانے کے اپنے تفویض کردار کو مکمل کرنے میں ناکام ہے اور اب سرجیکل دن کے اس اعلان کے ساتھ اس نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ حکومت کی خوشنودی کیلئے اپنی مصروفیات کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔حیران کوطورپر یوجی سی کے اعلی تعلیم کے اداروں میں فوج کی تاریخ شامل نہیں ہے، ہندوستانی فوج کی حقیقی کامیابیاں ہماری یونیورسٹیوں میں نہیں پڑھائی جاتی ہیں اور ان تمام حالات میں یوجی سی کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے نام پر جومطالبہ سامنے آیا ہے وہ صرف صرف حکومت کی جی حضوری کا مظہر ہے جبکہ اس کا حقیقی معنوںمیں فوج کی فتوحات اور شہید فوجیوں کی قربانیوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔