کرناٹک 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ ماہ، صدر کانگریس راہول گاندھی نے کہاکہ جنتادل (ایس)، بی جے پی کی ٹیم ’’بی‘‘ ہے جسے دونوں پارٹیاں یکسر مسترد کررہی ہیں۔ بنگلورو سے تین کیلو میٹر کے فاصلہ پر چامنڈیشوری میں جنتادل (ایس) کے کارکنوں نے این ڈی ٹی وی سے کہاکہ بی جے پی، جنتادل (ایس) کا کھلا تعاون کررہی ہے۔ یہ بات جنتادل ایس کارکن ڈاکٹر چندرا سروہنڈی نے بتائی۔ جے ڈی ایس کے کارکنوں نے جو حلقہ چامنڈیشوری سے تعلق رکھتے ہیں، کہاکہ یہ ایک ایسا لڑائی کا مقابلہ ہے جس میں چیف منسٹر سدارامیا اور جنتادل (ایس) کے قانون ساز جے ٹی دیوے گوڑا آمنے سامے ہیں۔ چامنڈیشوری کی دو نشستوں میں سے ایک ایسی نشست ہے جس کو چیف منسٹر سدارامیا مقابلہ کررہے ہیں جہاں پر او بی سی طبقہ ’’کروباس‘‘ کا غلبہ ہے جس سے چیف منسٹر سدارامیا تعلق رکھتے ہیں جبکہ طبقہ ’’وکالی گاس‘‘ زیادہ تعداد میں موجود ہیں جو جے ڈی (ایس) کا نشانہ ہے۔ جی ٹی دیوے گوڑا نے اس بات کو قبول کیاکہ بی جے پی سے مقابلہ ان کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اس الیکشن میں بی جے پی کے لئے مستقل تائید کرنے والے میری (یعنی سدارامیا) تائید میں ہیں۔ میرا اصل مقابلہ صرف جی ٹی دیوے گوڑا سے ہے۔ جے ڈی (ایس) امیدوار نے یہ بات این ڈی ٹی وی کو بتائی۔ جے ڈی ایس کارکنوں نے کہاکہ ایک غیر اہم اور غیر مؤثر مقامی بی جے پی قائد کو الیکشن میں کھڑا کیا جائے تاکہ چیف منسٹر سدارامیا کو شکست دی جاسکے اور ووٹوں کی تقسیم سے محفوظ رہیں۔ بی جے پی امیدوار گوپال راؤ جو پہلی مرتبہ اسمبلی الیکشنس میں حصہ لے رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے تائیدی کارکنوں کے ذریعہ اعلیٰ قائدین تک بات پہنچائی۔ کارکنوں نے کہاکہ ہم کسی دیگر پارٹی کے ساتھ، ہاتھ ملانا نہیں چاہتے۔ ہم نہایت طاقتور اور قوت والے ہیں۔ اگر وہ بذات خود بھی ہمارے ساتھ مل جانے کے لئے آئیں، تب بھی ہم انھیں اپنے ساتھ شامل ہونے نہیں دیں گے۔ ہماری اپنی طاقت و قوت بے مثال ہے۔ بی جے پی کارکنوں نے کہاکہ ہمارا مقصد صرف کانگریس پارٹی کو شکست دینا ہے اور اسے کرناٹک سے پوری طرح نکال پھینکنا ہے اور ہم یہ کام (تنہا) کرسکتے ہیں۔ ششی کانت نے جو مقامی پارٹی ورکر ہے، جے ڈی ایس سے کسی قربت یا ان سے مفاہمت کی تردید کرتے ہوئے کہی۔ جے ڈی ایس نے مایاوتی کی بی ایس پی کے ساتھ ریالیاں منعقد کررہی ہے جو بی جے پی کی سخت مخالف ہے۔ انتخابات سے قبل مفاہمت کے مطابق جے ڈی ایس 224 میں سے 204 اسمبلی نشستوں کے لئے مقابلہ کررہی ہے اور مابقی نشستیں جو 20 ہوتی ہیں، بی ایس پی کے لئے چھوڑی دی ہیں۔