نئی دہلی ۔ 25 جولائی (پی ٹی آئی) رقم برائے ووٹ اسکام کی تحقیقات میں پیشرفت کرتے ہوئے دہلی پولیس نے آج علحدہ علحدہ طور پر سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ریوتی رمن سنگھ اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ اشوک ارگل سے تفتیش کی۔ ان دونوں نے اس مسئلہ پر مختلف بیانات دیئے ہیں۔ ریوتی رمن پر الزام ہیکہ انہوں نے مبینہ رشوت خوری کوشش میں 2008ء میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ ان سے کرائم برانچ کے عہدیداروں نے 90 منٹ تک تفتیش کی تاکہ معلوم کرسکیں کہ کیا وہ بھی اس مسئلہ سے متعلق ہیں یا نہیں۔ پولیس ذرائع کے بموجب 68 سالہ ریوتی رمن نے پولیس سے کہا کہ ارگل نے مبینہ طور پر رشوت طلب کی تھی اور ان سے یہ کہتے ہوئے ربط پیدا کیا تھا کہ وہ اور دیگر دو بی جے پی ارکان پارلیمنٹ سماج وادی پارٹی کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں، لیکن انہیں خوف ہیکہ بی جے پی انہیں نشست سے محروم کردے گی کیونکہ انتخابی حلقوں کی ازسرنو حدبندی کی جارہی ہے۔ لوک سبھا کے رکن برائے الہ آباد ریوتی رمن نے بعدازاں اخباری نمائندوں سے کہا کہ پولیس سے انہوں نے وہی کہا ہے جو قبل ازیں پارلیمانی کمیٹی پر جو اس اسکام کی تحقیقات کررہی ہے، کہہ چکے ہیں۔ چند گھنٹے بعد پولیس نے ارگل سے بھی تفتیش کی، جنہوں نے ریوتی رمن کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان حقیقت کے برعکس ہے اور دعویٰ کیا کہ ریوتی رمن نے خود بھی ان سے ربط پیدا کیا تھا ورنہ انہیں اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ 21 اور 22 جولائی 2008ء کی درمیانی رات میں آدھی رات کے وقت وہ ان کی قیامگاہ پر کیا کررہے تھے۔ 22 سالہ ارگل نے سوال کیا کہ وہ کانگریس یا سماج وادی پارٹی میں کیوں شامل ہوں گے، جس کا ریوتی رمن نے دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران ان کے والد 19 ماہ تک قید تھے۔ اس لئے وہ بی جے پی کارکن کی حیثیت سے بھی مریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی قطع تعلق کانگریس میں شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ تحقیقات درست راہ پر جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان سے تفتیش کے بعد پولیس نے انہیں بے قصور قرار دیا ہے۔ اور دعویٰ کیاکہ تحقیقات کی تکمیل پر صداقت ہی غالب آئے گی۔