ریاستی حکومت کے مختلف محکموں میں368جائیدادوں پر تقررکے لئے 2.3ملین درخواستیں

کلکتہ۔ا س سال ممکن ہے کہ ہندوستان کی معیشت چین سے آگے چلے جائے گی‘ مگر معیاری ملازمتوں کی فراہمی کے لئے اب بھی جدوجہد جاری ہے۔مارکٹ میں ملازمتوں کے فقدان کا تازہ واقعہ ملک کے مشہور ریاست اترپردیش میں پیش آیا‘ جہاں پر 2.3ملین نوجوانوں نے ریاستی حکومت کے 368جائیدادوں پر تقرر کے لئے دراخواستیں داخل کی تھیں۔

مذکورہ جائیدادیں پیون کے عہدے کی ہیں ‘ جس میں ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل تک فائیل پہنچنے کاکام ہوتا ہے ۔ اس کے لئے پانچویں درجہ کی تعمیر لازمی ہے اور امیدوار کو سیکل چلانا آنا چاہئے۔

تاہم درخواست گذار میں 255امیدواروں کے پاس ڈاکٹریٹ کی ڈگری اور 25ہزار امیدواروں کے پاس ماسٹرس ڈگری ہے۔ جبکہ 150,000امیدوار یونیورسٹی گریجویٹ ہیں۔

حکومت اترپردیش کے سکریٹری برائے محکمہ انتظامیہ پربھات متل نے کہاکہ’’ہمیں 2.3ملین درخواستوں کے ساتھ ملنے والے غیرمعمولی ردعمل پر تعجب نہیں ہے۔ ہم تشویش میں اس لئے ہیں کہ درخواست گذاروں میں پی ایچ ڈی‘ بی ٹیک‘ ایم بی اے اور دیگر ماسٹرس اور ڈگری ہولڈرس نے پیون کی نوکری کے لئے درخواست دی ہے‘‘۔

ایک او رسرکاری عہدیدار کے حوالے سے مقامی میڈیا کی خبر ہے کہ 2.3ملین درخواست گذارں سے انٹرویو کا عمل پورا کرنے میں چار سال کا عرصہ لگ جائے گا۔ مذکورہ افیسر جس نام ظاہر نہیں کیاگیا ہے نے کہاکہ’’ تاہم ہمیں مذکورہ امیدواروں کے انٹرویو کی اجازت دی گئی تو چار سال لگیں گے۔

امیدواروں کا غیر معمولی ردعمل بحران کی شکل اختیار کرلے گا۔ ہمیں کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ مذکورہ درخواست گذاروں کا کیسے حل نکالیں‘‘۔ اترپردیش میں کے زیادہ تر درخواست گذاروں کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمت چاہئے وہ کم درجہ کی ہی کیوں نہ ہو’ ہمارے لئے ضروری ہے۔

ایک درخواست گذار جو انجینئرنگ کا طالب علم ہے نے مقامی نیوز پیپر اور ٹی وی چیانل کو انٹرویود یتے ہوئے کہاکہ ’’ فی الحال کی اس کی تنخواہ7500ہے اور وہ کانپور کی ایک کمپنی میں کام کررہا ہے۔

مگر مجھے یہ سرکاری ملازمت مل جائے گی تو میری تنخواہ گیارہ ہزار ہوجائے گی جو میری موجودہ تنخواہ سے 1.5فیصد زیادہ ہے۔ میں پیون کی ملازمت کرنے کے لئے تیارہوں‘‘۔ اترپردیش میں چھ ہزار سے زائد پیون کی درخواست ملک کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پچھلے ماہ چھتیس گڑھ میں 30پیون کی جائیدادوں پر 75ہزار امیدواروں نے درخواست دی تھی۔