روہنگیوں کی منتقلی او رنوشیرا کو ضلع بنانے جموں کا مطالبہ 

سری نگر۔جموں ہائی کورٹ بار اسوسیشن ( جے ایچ سی بی اے) کی زیرقیادت سیول سوسائٹی گروپس نے چہارشنبہ کے روز حکومت کی ’’مخالف جموں پالیسی‘‘ کے خلاف بند کااعلان کیا ہے‘ مبینہ طور پر کہاجارہا ہے کہ جغرافیائی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ بی جے انتخابات سے قبل جموں کی عوام سے جو وعدے کئے تھے اس کی تکمیل میں وہ پوری طرح ناکام ہوگئی ہے۔

بند کے اعلان کے ضمن میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مطالبہ کیاگیا کہ جموں میں مقیم روہنگیوں کو دوسرے مقام پر منتقل کیاجائے ‘ قبائیلی وزرات کے فیصلے سے دستبرداری اور قبائیلی اراضیات پر پولیس کی راست مداخلت پر روک ‘ خط قبضہ سے لگے علاقے نوشیرا کو علیحدہ ضلع کا موقف فراہم کرنا اور کتھوا میں پیش ائے اٹھ سالہ معصوم لڑکی کے عصمت ریزی کے معاملے کو جموں کشمیر پولیس اور کرائم برانچ کے بجائے سی بی ائی سے جانچ کرائی جائے۔

سرحد ی علاقوں کے مکینوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ 2015فبروری میں جب سے پی ڈی پی ۔ بی جے پی اتحاد کی حکومت ریاست میں برسراقتدار ائی ہے تب سے بین الاقوامی سرحد اور خط قبضہ پر پاکستان کی جانب سے مسلسل فائیرنگ کی جارہی ہے ۔ پی ڈی پی کے سابق صدر مفتی محمد سعید نے اس اتحاد کو نارتھ پول او رساوتھ پول کے درمیان میں رابطے کی کڑی قراردیاتھا ۔

جموں کی عوام نے پوری جوش وخروش کے ساتھ بی جے پی کو ووٹ دیاجبکہ کشمیر کی عوام نے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کو ووٹ دیا۔ جموں میں لوگوں کا دعوی ہے کہ مذکورہ اتحاد عوام بھروسہ کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔جے ایچ سی بی اے صدر بی ایس سلاتھیا نے ای ٹی سے کہاکہ ’’ حکومت ناکام ہوگئی ہے اس لئے ہم سڑکوں پر آنے کے لئے مجبو رہوگئے۔

بی جے پی نے تمام چیزوں کی حامی بھری تھی مگر زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ روہنگیائی قومی سکیورٹی کا خطرہ ہیں۔ یہا ں پر کچھ کشمیر ی تنظیمیں ان کی مدد کررہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ انہیں کشمیر سے کہیں اور منتقل کریں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ جموں والوں اور کشمیر والوں کی سونچ میں بڑا فرق ہے۔ جموں کا ہرشخص انڈیا کے لئے کھڑا ہے‘ مگر کشمیر میں ایسا نہیں ہے‘‘۔

سلاتھیا نے اشارے کے طور پر کہاکہ محدود سونچ کا ماحول بنایاجارہا ہے جس طرح 2008میں امرناتھ یاترا کے دوران کیاگیاتھا ‘ جب جموں سے آنے والے لوگوں نے کہاکہ دوعلاقوں کو جوڑنے والا ہائی وے بندکردیاگیاتھا۔

اور دماہ تک وادی میں معاشی مہر بندی عائد کردی گئی تھی۔علاقے میں’’ فرقہ وارانہ تناؤ‘‘ پیدا کرنے کا بھی اپوزیشن پر الزام عائد کیاگیاجو خطرناک رحجان ثابت ہوگا۔عہدیداروں کے مطابق پاکستان2017میں881جنگی بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب پایاگیا ہے جبکہ سال2018کے جنوری میں192اس قسم کے واقعات پاکستان کی جانب سے انجام دئے گئے ہیں۔

چیرمن پینتھر پارٹی ہرش دیو سنگھ نے کہاکہ بی جے پی نے اقتدار کے لئے اپنی پالیسی کو پوری طرح خودسپرد کردیاہے۔انہو ں نے کہاکہ ’’ جموں او رکشمیر میں پتھر بازوں کو سرکاری نوکری دی جارہی ہے جبکہ تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار ہیں۔جموں او رکشمیر کے درمیان کادوری بڑھتی جارہی ہے۔ جموں اور فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کے ساتھ پی ڈی پی او ربی جے پی کو ووٹ بینک مضبوط ہوتا جارہا ہے‘‘