نئی دہلی۔ فوجی تصادم کے بعد ایک اندازے کے مطابق سات لاکھ روہنگیائی مسلمان میانمار کی ریاست راکھین سے بنگلہ دیش کو نقل مقام کرنے کرچکے ہیں۔
امریکہ او راقوام متحدہ نے کہاکہ روہنگیائیوں کے خلاف نسلی صفائی کے لئے تشدد کیاگیا ہے۔ روہنگیائی مسئلہ پر بنگلہ دیش کی حمایت میں ہندوستان نے بھی پہلی مرتبہ واضح طور پر ان کی مینانمار کے راکھین ریاست میں ’’ محفوظ‘ تیزاور موثر واپسی‘‘روہنگیائی مسلمانوں کی واپسی کی بات کی ہے۔
اس کو نہایت اچھا اقدام ماناجارہاہے کیونکہ اگلے سال بنگلہ دیش میں الیکشن ہونے والے ہیں اور اسی ماہ وزیراعظم نریندر مودی اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی مغربی بنگال کے شانتی نکتین میں ملاقات بھی مقرر ہے۔
انڈیا کے نئی اور انتہائی مضبوط موقف میانمار کی اعلی قیادت کو وزیر خارجہ سشما سوراج نے اپنے دوروزہ دورے کے موقع پر ظاہر کیاہے جبکہ جمعہ کے روزاس دورے کا اختتام عمل میں آیاہے۔
اپنے دورے کے دوران سشما سوراج نے صدر یو وین مینت اور اسٹیٹ کونسلر وہ خارجی وزیر آنگ سانگ سوچی سے بھی ملاقات کی ۔سشما سوراج کے دورے کے متعلق محکمہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہاکیا ہے کہ’’راکھین ریاست کے متعلق مسائل کے حل کے متعلق ہندوستان گورنمنٹ آف میانمار( جی او ایم) کی مکمل مدد کریگا۔
انہوں نے راکھین اڈوئزری کمیشن کے سفارشات کے متعلق جی او ایم کی سنجیدگی کا بھی خیرمقدم کیاہے‘‘۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ پہلا بڑا تعمیر ی پراجکٹ راکھین ریاست میں انجام دیاجائے گا تاکہ بے گھر افراد کی ضرورتوں کو پورا کیاجاسکے۔
وزیر نے محفوظ ‘ تیزی کے ساتھ اور موثر انداز کی واپسی پر بھی زوردیاہے‘‘۔پچھلے ستمبر کے بعد سے اس طرح کا بیان پناہ گزینوں کے حق میں مانا جارہا ہے ۔
اس سے قبل وزیر اعظم نریند رمودی نے اپنے دورے کے موقع پر آنگ سانگ سوچی سے ملاقات کے بعد دئے گئے بیان میں ’’ شدت پسندوں کے ہاتھوں سکیورٹی اہل کاروں اور بے قصور لوگوں کی اموات پر رنج وغم کا اظہار کیاتھا‘‘