روس کو ورلڈ کپ 2018 کی میزبانی سے محروم کرنے کی مہم تیز

ماسکو ۔ 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) فٹبال ورلڈ کپ 2018 کے کامیاب انعقاد کے لئے روس میں تیاریاں شروع کردی گئی ہیں لیکن مغربی طاقتیں اسے میگا ایونٹ کی میزبانی سے محروم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ یوکرین کے تنازعہ نے اہم یوروپی ممالک کو اس مہم کو پورا کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ تاہم فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا اس دباؤ کی مزاحمت کررہی ہے اور اس نے واضح کردیا ہے کہ کھیل اور سیاست کویکجا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بعض مبصرین اور مغربی میڈیا کا کہنا ہیکہ آئندہ ماہ بیلجیم کے دارالحکومت بروسلز یورپی یونین کی صدارتی کانفرنس میں برطانیہ اپنے ہمنوا ممالک کے ساتھ روس کو ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم کرنے کا مطالبہ پیش کرے گا۔

امریکی صدر بارک اوباما اور جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے بھی روس پر پابندیاں مزید سخت کرنے کی حمایت کی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہیکہ یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ پابندیاں روس کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن جائیں گی۔ میڈیا کے مطابق یہ تحریک روسی صدر ولادی میر پوٹن کی اقتدار پر گرفت کمزو رکرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ سینئر یورپی سفارتکار کے مطابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ان کوششوں میں پیش پیش ہیں۔ واضح رہے کہ ورلڈ کپ 2018 کے کئی مقابلے یوکرین کے شہر کریمیا میں کھیلے جانے ہیں۔ خطے میں روسی مہم جوئی کو مغرب میں پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا اور اسے یوکرین کی خودمختاری میں مداخلت قرار دیا گیا ہے جبکہ روس اسے اپنا اندرونی معاملہ کہتا ہے۔ تاہم ولادی میر پوٹن پرامید ہیں کہ روس سے میگا ایونٹ کہیں اور منتقل نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کردیا ہیکہ تمام تر تحفظات کے باوجود 2018ء￿ فٹبال عالمی کپ کے میزبان شہروں کی تعداد میں بدستور کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں اس سوال پر ملک کی حکومت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ 2018ء کے ورلڈ کپ کے میزبان شہروں کی تعداد میں کمی نہیں کی جائے گی۔

فٹبال اور سیاست کو الگ الگ رکھنے کے حوالے سے فیفا کا موقف حقیقت پسندانہ ہے۔ ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ساتھ ہی فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کی جا نب سے اسٹیڈیمز میں تماشائیوں کی تعداد 45000 ہزار سے کم کرکے 35000 ہزار کرنے کی اجازت پر ان کے شکر گذار ہیں۔ اس سے ہمیں اسٹیڈیمس میں تماشائیوں کی حاضری 100 فیصد یقینی بنانے میں کافی مدد ملے گی۔ یاد ر ہیکہ رواں ماہ کے اوائل میں روسی وزیر کھیل ویٹالے موٹکوکا نے کہا کہ فیفا نے 2018ء کے عالمی کپ کے میزبان شہروں کی تعداد کم کرنے کی سفارش کی ہے۔11شہروں میں12اسٹیڈیمس کے منصوبے کی بجائے فیفا نے برازیل میں عالمی کپ کے تجربے کے بعد 9 شہروں میں 10مقامات تک محدود کرنے کی تجویز دی تھی لیکن ہمارا ارداہ پہلے سے طئے شدہ 11 شہروں میں مقابلے کروانے کا ہے، جسے تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں بڑے ایونٹس کرانے کا تجربہ ہے اور ورلڈ کپ 2018 بھی سوچی ونٹر اولمپکس کی طرح شایان شان طریقے سے منعقد کرایا جائے گا۔ عالمی کپ کی تیاری کیلئے اندازہ 20بلین ڈالر درکار ہوں گے۔روس 6 صوبائی شہروں میں اسٹیڈیمس تعمیر کر رہا ہے،جس میں یورال سٹی کے یکاترن برگ میں اسٹیڈیم کی نئے سرے سے مکمل طور پر تزئین وآرائش کی جائے گی۔