روس کا ورلڈ کپ خواب شائقین کے آنسوؤں کے درمیان چکناچور

ماسکو۔ 8 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) روسی شہروں میں عوام کا جذباتی نعرہ ’’روسیا‘‘ کا اختتام روس کیکروشیا کے ہاتھوں پینالٹی اسٹوکس کے ذریعہ سے شکست کے بعد روسی شائقین کے آنسوؤں کے ساتھ ہی ختم ہوگیا۔ کروشیا 1966ء کے بعد پہلی مرتبہ غیرمتوقع طور پینالٹی کک کی مدد سے سیمی فائنل میں اپنی رسائی حاصل کرلی۔ بلاک سٹی کے تفریحی مقام ’’سوجی‘‘ کے اس میاچ کے ایکسٹرا وقت میں 4-3 پینالٹی شوٹ آؤٹ میں روس کو شکست ہوگئی۔ مہمان ٹیم کی اس طرح شکست اور ورلڈ کپ سے رخصتی پر سارا ملک سکتہ میں آگیا۔ 45,000 افراد سے بھرا اسٹیڈیم شکست کے بعد سناٹے کا منظر پیش کررہا تھا۔ ٹیم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’’ہم اس ٹورنمنٹ سے آنسووں کے ساتھ رخصت ہورہے ہیں لیکن ابھی بھی ہمارے سر بلند ہیں‘‘ ان کے فخر کی وجہ پس پردہ دراصل ان کا داخلہ اور کوارٹر فائنل تک رسائی خود مشکوک تھی کیونکہ روسی ٹیم کی ایک مرتبہ والی ٹیم کی حیثیت سے مانا جاتا تھا اور میڈیا کے مطابق ان کی کوارٹر فائنل تک رسائی ان کی خوش قسمتی تھی لیکن 48 سالہ تاریخ میں پہلی بار کوارٹر فائنل تک پہنچ کر ان کی رخصتی ہوئی ہے اور سیمی فائنل تک رسائی ان کیلئے بہت نزدیک آچکی تھی لیکن روسی ٹیم روس کے عوام کا دل جیت چکی تھی اور شکست کے بعد بھی روسی عوام میں وہ قابل عزت اور احترام باقی رکھی ہوئی ہے۔ مشہور روزنامہ ’’اسپورٹ ایکسپریس‘‘ نے اپنی سرخی میں ’’ہمارے دلوں کی چمپین‘‘ جیسے الفاظ سے ان کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ پھر اس کے بعد انہوں نے ٹیم کو ’’روس جانتا ہے کہ فٹ بال کس طرح کھیلا جاتا ہے‘‘، ان الفاظ میں تہنیت پیش کی ہے۔ گزشتہ اتوار کو اسپین کے ساتھ ان کی جیت پر شائقین سڑکوں پر خوشی سے ناچ رہے تھے، اب بہت ہی غم زدہ دکھائی دے رہے تھے لیکن پھر بھی ٹیم کیلئے ان کی نیک خواہشات موجود تھی۔ ہفتہ کو شکست کے بعد ساری قوم غم میں ڈوب گئی تھی لیکن ساتھ ساتھ ایک روسی لفظ "MO-LOD-TSY” جس کا واضح ترجمہ ناممکن ہے لیکن معنی تھے کہ تم لوگ شکریہ اور قابل تعریف ہو یعنی ’’بہت اچھا کام کیا ہے، آپ لوگوں نے‘‘ کے الفاظ سے تاریک روسی سڑکیں ، گلی کوچے گونج رہے تھے۔ ایک شہری ماسکویٹ الیگزائینڈر کھرا موتی چنکو نے کہا کہ ’’اس کو بہت افسوس ہے کہ ان کی ٹیم کھیل سے باہر ہوچکی ہے لیکن اس کو اپنی ٹیم پر فخر ہے‘‘۔ ایک 34 سالہ شہری نے کہا کہ مجھے اپنی روسی ٹیم پر بڑا فخر ہے۔ وزیراعظم دیمتری میڈویڈیو (جنہوں نے کروشین صدر کولنڈا گرابرکٹارویک کے ساتھ VIP باکس میں بیٹھ کر کھیل کا مشاہدہ کررہے تھے) نے اپنی ٹیم کی شاندار کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے باکس سے نیچے اتر کر روم میں آکر کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور کہا کہ ’’روسی فٹبال کھیل کبھی بھی مایوس کن نہیں ہوسکتا‘‘ اور کہا کہ اس کے بعد ہم ایک دوسری مرتبہ کا فٹبال کھیلیں گے اور مجھے اس بات کا یقین ہے لیکن روسی فٹبال کوچ اسٹانسیلے میرمی لیو جن کی مونچھ ایک روسی سنڈرلا کی طرح نشانی بن چکی تھیں، یقیناً غم زدہ نظر آرہے تھے، پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں قبول کیا کہ ’’میں ابھی تک بھی ناقابل یقین ہوں‘‘۔