جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کے اجتماع عام سے سید ساجد سلیم ، تنویر ہاشمی اور ظہیر الدین کا خطاب
کلبرگی 5جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) :دنیا میں انسان کو پیدا کرکے اس کی مادی ضروریات کا جہاں پر خالق کائنات نے خواطر خواہ اہتمام کیا ہے وہیں پراس کی ہدایت کا اہتمام اس کے احکامات کے نزول کے ذریعہ کیا ۔ ان خیالات کا اظہار بروز اتوار ہدایت سنٹر کلبرگی میں جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کی جانب سے منعقد کئے گئے اجتماع عام میں ’’ رمضان اور قرآن ‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے جناب سید ساجد سلیم نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی جانب سے نازل ہونے والی ہدایت ضروریات زندگی سے اعلی ہے۔ انسان روح اور جسم کا مرکب ہے۔جسم چوں کہ مٹی سے بنا ہے اس کے مطالبات اسی سے پورے ہوتے ہیں۔ اس کے مطالبات کو اگر خالق کائنات کے احکامات کے مطابق رکھا جائے تو وہ روح پر اثر انداز نہیں ہوتیں لیکن جب بندہ اس کے مطالبات کو اپنے نفس کے مطابق استعمال کرتا ہے تو اس کے اثرات روح پر پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں انسان کی رہنمائی کا اہتمام کیا ہے۔ اور اس کی جانب سے اہم کتابیں رمضان کے مہینے میں ہی نازل ہوئی ہیں۔ دائودؑ پر زبور 12 رمضان کو، موسیٰؑ پرتوریت 6 رمضان کو ، حضرت عیسیٰؑ پر انجیل 13 رمضان اور خود قرآن مجید کو رمضان میں ہی نازل کیا گیا۔ جب حضرت موسیٰ ؑ پر کوہ طور پر کتاب نازل کی جارہی تھی تو وہ روزہ کی حالت میں تھے۔ سید ساجد سلیم نے کہا قرآن مجید جو رمضان میں نازل کیا گیا ہے ہدایت ہے تمام انسانوں کے لئے اور حق و باطل کے فرق کو کھول کر بتانے والی کسوٹی ہے۔ روزہ کا مقصد اللہ تعالیٰ حصول تقویٰ قرار دیتا ہے وہیں پر قرآن مجید کے نزول کا مقصد بھی یہی قرار دیا گیا ہے۔ اسی لئے اس ماہ مبارک میں کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہئے۔صحابہ ؓ اور ہمارے اسلاف میں سے قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کس طرح کرتے تھے کا ذکر کئی ایک واقعات کی روشنی میں کیا۔ اجتماع کا آغاز سید تنویر ہاشمی کے درس قرآن سے ہوا۔ سورۃ بنی اسرائیل کی آیات 53-57 کی روشنی میں درس دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ انسان کبھی اکیلا نہیں ہوتا وہ ہمیشہ پانچ میں سے ایک ہوتا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ انسان کے ساتھ ہمیشہ اللہ تعالیٰ موجود ہے۔ اس کے ساتھ دو فرشتہ ہیں اور شیطان بھی اس کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ جب بھی کوئی کام کریں یہ نہ سونچیں کہ کوئی نہیں دیکھ رہا ہے ۔ آپ نے کہا کہ کسی بھی حالت میں جب بھی زبان سے جو بھی بات کریں وہ بہترین ہونا چاہئے یہ ایمان کی صفت ہے۔ آپ نے کہا کہ شیطان جو اس کے ساتھ لگا ہوا ہے وہ چاہتا ہی ہے کہ انسانوں کے درمیان فساد برپا کرے کیوں کہ وہ انسان کا کھلا دشمن ہے۔ آپ نے کہا کہ انسانوں کو راہ ہدایت پر لانے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہدایت دینے کی ذمہ داری اللہ کی ہے۔ اگر یہ اچھی طرح سمجھ لیتے ہیں تو ہمیں دعوتی کاموں میں مایوسی نہیں ہوتی۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے کہ اس کی حکمت کے مطابق جس کو چاہے ہدایت دے اور جس کو چاہے عذاب میں مبتلا کرے۔ محمد ظہیر الدین ’’ شب قدر و اعتکاف‘ ‘ کے عنوان پر درس حدیث پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے تعلق کو مضبوط کرنے اور اس سے لو لگانے کے لئے ہمیں چاہئے کہ تمام دنیوی مشاغل سے اپنے کو فارغ کرکے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھیں جس میں شب قدر کی راتیں بھی آتی ہیں۔ ان ایام میں دنیوی حالات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے رہنمائی حاصل کرنے کی دعا کرتے رہیں۔ امیر مقامی ذاکر حسین کے اعلانات و دعا کے ساتھ ہی اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔