کل ہند مجلس تعمیر ملت کے سمپوزیم سے جناب محمد ضیا الدین نیر اور دیگر کی مخاطبت
حیدرآباد ۔ 13 ۔ مارچ : ( راست ) : امت مسلمہ کی شناخت صرف اسلام سے وابستہ ہے ۔ مگر یہ تلخ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ امت مسلمہ بالفعل موجود نہیں ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ کلمہ شہادت پڑھنے والا ہر شخص امتی رسولؐ ہے ۔ یہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے لیکن امت مربوط نہیں ہے اور اس کی اجتماعیت باقی نہیں رہی ہے ۔ جب سے خلافت عثمانیہ کا سقوط ہوا ہے ہماری رہی سہی اجتماعیت بکھر گئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اسٹڈی سرکل کل ہند مجلس تعمیر ملت کے زیر اہتمام منعقدہ سمپوزیم ’ امت مسلمہ کے اختلافات ، اسباب اور حل ‘ کو مخاطب کرتے ہوئے جناب محمد ضیا الدین نیر نائب صدر اقبال اکیڈیمی نے کیا ۔ سمپوزیم کا آغاز قاری محمد سلیمان کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔ ڈاکٹر یوسف حامدی نے نظامت کے فرائض دئیے ۔ نیر صاحب نے سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ قرآن نے تلقین کی ہے کہ سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور تفرقہ میں نہ پڑیں ۔ تاریخی واقعات کے حوالہ سے نیر صاحب نے کہا کہ حضرت علیؓ اور حضرت امیر معاویہؓ کے درمیان ایک سے زیادہ جنگیں ہوئیں ۔ رومیوں نے ان اختلافات سے فائدہ اٹھانا چاہا اور حضرت علیؓ کے مقابل یلغار کرنا چاہا تو امیر معاویہؓ نے فرمایا کہ اگر تم نے حضرت علیؓ کی طرف ترچھی نگاہوں سے بھی دیکھا تو تمہاری آنکھیں نکال لوں گا ۔ ان واقعات سے ہمیں بصیرت ملتی ہے ۔ پروفیسر محسن عثمانی نے عالم اسلام کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم ؐ کے دور سے خلافت راشدہ کے اختتام تک کا زمانہ ہمارے لیے ایک کسوٹی ہے ۔ جناب اقبال احمد انجینئر نے کہا کہ اختلاف رحمت ہے ۔ بشرطیکہ بات دلیل سے کی جائے ۔ اختلاف کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا ۔ جناب ایاز الشیخ نے کہا کہ اختلافات کی کئی قسمیں ہیں ۔ علمی ہے ، فقہی ہے اور فکری ہے ہم میں اختلاف رائے کو برداشت کرنے کی قوت نہیں ہے ۔ ڈاکٹر یوسف حامدی کے شکریہ پر اختتام عمل میں آیا ۔۔