حلیم بابر
دنیا میں اس شخص کو ایک بڑا مرتبہ و مقام حاصل ہوتا ہے جو ملت کیلئے کارہائے نمایاں انجام دیا ہے ۔ ملت کی فلاح و بہبود کی خاطر خود کو وقف کردیا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ اللہ کی توفیق ہی سے یہ کام ہوسکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم ، شعور اور اخلاص و دردمندی سے کام لیا جائے تو اچھے نتائج نکل سکتے ہیں۔ یہ دنیا بس خالق کا مہمان خانہ ہو ۔ جہاں چند روزہ قیام کے بعد اس کو چھوڑنا ہے ۔ اگر انسان اس بات پر توجہ دے تو سارے مسائل حل ہوجاتے ہیں ۔ ویسے آج کے دور میں دردمند و مخلص احباب بہت کم نظر آتے ہیں ۔ ایسے ہی چند مخلص دردمند احباب میں جناب رحمن صوفی کا نام بھی آتا ہے ۔ جو ایک عرصہ دراز سے انسانیت کی دولت سے مامور ہیں ۔ ضلع محبوب نگر کا ایک تعلقہ نارائن پیٹ اپنی علمی ادبی سیاسی و سماجی سرگرمیوں میں بڑی شہرت رکھتا ہے ۔ یہاں کے بیشتر احباب اعلی تعلیم یافتہ ہیں ۔ اور دنیا کے مختلف مقامات پر اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھارہے ہیں ۔
یہاں کی تجارت بھی مشہور ہے ۔ جناب رحمن صوفی کا وطن بھی نارائن پیٹ ہے ۔ تعلیمی زمانے سے وہ ایک ذہین طالبعلم رہے ہیں ۔ وہ محکمہ آر ٹی سی میں ایک عہدہ دار کی حیثیت سے خدمات انجام دیئے ۔ دوران ملازمت بھی انھیں برادران اسلام کی فلاح و بہبود کا خیال رہتا تھا اور وہ کئی تحریکوں سے وابستہ ہو کر ملت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوئے ۔رحمن صوفی سادہ لوح مخلص ، وِضعدار و دردمند انسان کی حیثیت سے مشہور ہیں ۔ وقف کمیٹی محبوب نگر کے نائب صدر کی حیثیت سے انھوں نے تحفظ جائیداد کو اپنا فرض سمجھتے ہوئے شب و روز محنت کی ۔ ضلع محبوب نگر کی خوش قسمتی ہے کہ یہاں کی اوقافی جائیدادیں کروڑوں روپیوں کی ہیں مگر مشاہدہ بتاتا ہے کہ اس کی صحیح معنوں میں حفاظت نہیں کی جارہی ہے ۔ کیا کیا جائے کہ اپنے ہی مسلم برادران ان جائیدادوں پر قبضہ کئے ہوئے ہیں ۔ اس موڑ پر اس حقیقت کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ صحیح معنوں میں اگر اوقافی جائیدادوں کا استعمال کیا جائے تو کوئی مسلمان بھی غریب نہیں رہ سکتا ۔ رحمن صوفی کی یہی تڑپ ہے کہ اوقافی جائیدادوں کی مکمل حفاظت کی جائے اور اس خصوص میں وہ سرگرم ہیں ۔ ضلع محبوب نگر چند برسوں سے حج کمیٹی کام کررہی ہے جس میں رحمن صوفی اس کے نائب صدر ہیں ۔ اس حج کمیٹی کے تحت آپ کی خدمات لائق تحسین ہیں ۔ ترغیب حج کیلئے مختلف مقامات کے دورے میں موصوف کا وجود لازمی سمجھا جاتا ہے ۔
حج کمیٹی کی کوششوں سے ہر سال ضلع محبوب نگر میں حاجیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ محبوب نگر میں رشتوں کے دوبدو پروگرام کی کامیاب عمل آوری میں رحمن صوفی کا نمایاں رول ہے ۔ وہ قابل تحسین ہے ۔ اردو گھر محبوب نگر کی منظوری و تعمیر میں آپ کی دلچسپی قابل تحسین رہی ۔ ضلع محبوب نگر میں ایک عظیم تعلیمی ادارہ المدینہ ایجوکیشن سوسائٹی کے نام سے مشہور ہے ۔ جہاں پر کئی شعبہ تعلیم میں طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں آج یہ سوسائٹی کروڑوں روپیوں کی مالک ہے ۔ جناب رحمن صوفی ایک دردمند دل رکھتے ہیں اور قومی جائیداد کے تحفظ کو اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔ چنانچہ وہ ضلع محبوب نگر میں ’’تحفظ کمیٹی المدینہ سوسائٹی‘‘ کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے سوسائٹی کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں اور انہیں یہی فکر رہتی ہے کہ یہاں پر نیک نیتی و اخلاص کے ساتھ کام کیا جائے ۔ ملت اسلامیہ کے مختلف مسائل میں رحمن صوفی کی رہبری بہت موثر ثابت ہوتی ہے ۔ عہدہ داروں سے کام لینے میں وہ مشہور ہیں ۔ گفتگو کا انداز اعلی صلاحیتوں کا مظہر ہوتا ہے ۔ انھیں ادب اور شاعری سے بھی لگاؤ ہے ۔ اکثر بزم کہکشاں کی علمی ادبی جلسوں میں شرکت کرتے ہیں اور محظوظ ہوتے ہیں ۔ جناب رحمن صوفی کے کارناموں پر نظر ڈالنے پر معلوم ہوتا ہے کہ وہ کئی تنظیموں سے وابستہ ہیں ۔ آل انڈیا مائناریٹی ویلفیر اسوسی ایشن کے صدر ، رشتہ رہبر سوسائٹی کے نائب صدر ، مسلم فاؤنڈیشن کے نائب صدر ، تحفظ کمیٹی کے معتمد ، وقف کمیٹی کے ڈائرکٹر ، اصلاح معاشرہ و ازالہ منکرات کے بانی ، مسلم یونائیٹڈ فورم کے معتمد ، آر ٹی سی یونین کے صدر اور بزم مسعود فاروقی کے سرپرست ہیں ۔
المختصر رحمن صوفی کے اوصاف حمیدہ اور ملی خدمات کو ملت اسلامیہ تسلیم کرتی ہے اور ان کے حق میں دعا کرتی ہے کہ اللہ تعالی اس بے لوث بزرگ قائد کے عزائم کو اور بلند کرے تاکہ ملت کو اس سے استفادہ کا موقع مل سکے ۔ رحمن صوفی کی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ مسلمان نیک صفت بنے ، اچھا دانشور بنے ، علم کی دولت سے مالا مال رہے ۔ انھیں ملت کی بے حسی پر بے حد افسوس ہوتا ہے ۔ چونکہ وہ بے حسی و ناکامی کے قائل نہیں ہیں ۔ اپنی تقاریر میں وہ ہمیشہ دانشوری کی بات کرتے ہیں جس سے کامیابی نصیب ہوتی ہے اور بے حسی سے ذلت و رسوائی ملتی ہے ۔ راقم الحروف کا یہ درج ذیل شعر مسلمانوں سے مخاطب ہو کر بے حسی کی مخالفت کا اظہار یوں کرتا ہے ۔
نہ سمجھو گے مسلمانو تو ہوگا حال یہ اپنا
تمہیں لے کر ہی ڈوبے گی تمہاری بے حسی اک دن