راہول گاندھی کے جدید نظریات پر فرسودہ روایت حاوی

دیوراہا بابا کی سرزمین سے کانگریس کسان یاترا کا آغاز

رودرا پور( دیوریہ ) ۔/6ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) سیاسی حکمت عملی کے اعتبار سے اہم ریاست اتر پردیش میں اقتدار پر قبضہ کی کوشش کیلئے 2500 کلو میٹر طویل ’ ’ کسان یاترا ‘ ‘ کا آغاز کرتے ہوئے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج کسانوں سے ملاقات کی اور یہ وعدہ کیا کہ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو اقتدار میں لانے پر زرعی قرضوں کی معافی اور برقی شرحوں میں 50فیصد کٹوتی کردی جائے گی۔ دیوریہ سے دلی یاترا کانگریس مہم کا ایک حصہ ہے تاکہ اتر پردیش میں اقتدار سے بیدخلی کے 27سال کو خیرباد کیا جاسکے۔ کانگریس لیڈر آج صبح 10:45 بجے بذریعہ ہیلی کاپٹر یہاں پہنچے اور کسانوں کی دہلیز پر جاکر دستک دی اور ان سے ملاقات کرتے ہوئے مانگ پتر ( منشور مطالبات ) طلب کیا اور اس مقصد کیلئے بعض دیہاتوں میں کھات سبھا ( کسانوں کا اجتماع ) بھی منعقد کیا جارہا ہے۔ قبل ازیں راہول گاندھی نے ٹوئٹر پر عوام سے کانگریس پدیاترا میں شمولیت کی اپیل کی ہے کیونکہ وہ اور ان کی پارٹی کسانوں، مزدوروں اور غریبوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔اتر پردیش اسمبلی کی تیاریوں کی آڑ میں اسے ایک قسم سے سال 2019میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لئے بھی کانگریس کی زمین تلاش کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔اس یاترا کو لے کر مسٹر گاندھی کافی پرجوش ہیں۔ یہ یاترا اترپردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر نکالی جا رہی ہے ۔اپنی اس یاترا کو مسٹر گاندھی نے غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کو وقف کر دیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں انصاف دلانے کیلئے یہ یاترا نکالی جا رہی ہے ۔

نتخابی حکمت عملی ساز پرشانت کشور (پی کے ) نے لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ”چائے پر چرچا” پروگرام تیار کرایا تھا جو کامیاب رہا اسی طرح مسٹر پی کے نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی کسان یاترا کے دوران گاؤں میں ”کھاٹ پر بیٹھک ” کا پروگرام بنایا ہے ۔ مسٹر گاندھی گاؤں میں کھاٹ پر بیٹھ کر کسانوں اور نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کریں گے ۔پارٹی کسانوں کے قرض معافی، بجلی کے بقایا بل کو نصف کرنے ، کاشت کیلئے قرض اور دیگر مطالبات کے بارے میں ایک مطالبہ فارم بھروائے گی۔دیوریا ضلع سے یاترا شروع کرنے کا انتخاب دیوراھا بابا کا آبائی رہائش گاہ ہونا تصور کیا جا رہا ہے ۔ بابا نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو سال 1977 اور اس کے بعد 1980 میں انتخابات میں جانے سے پہلے آشیرواد دیا تھا۔ محترمہ گاندھی نے 1980 کا الیکشن بھاری اکثریت سے جیت لیا تھا۔ مسٹر گاندھی کا ارادہ اسمبلی انتخابات کے ذریعے کانگریس کی کھوئی ساکھ کو واپس لانا ہے ۔کاٹ سبھا میں مسٹر گاندھی 70 سے 80 کسانوں کے ساتھ پلنگ پر بیٹھ کر علاقے کے مسائل کو جانیں گے ۔ سفر کے دوسرے دن سات ستمبر کو مسٹر گاندھی اس کا آغاز گورکھپور سے کریں گے اور بستی ہوتے ہوئے سنت کبیر نگر ضلع میں داخل ہوں گے ۔مسٹر گاندھی کا دورہ 39 اضلاع میں ہوتے ہوئے 55 لوک سبھا سیٹوں کے 233 اسمبلی حلقوں سے ہو کر گزرے گی۔

اس دوران ایودھیا میں اپنے قیام کے دوران مسٹر گاندھی ‘رام للا’ سمیت کئی دیگر مندروں کا درشن کریں گے ۔ کانگریس اس یاترا کے دوران کھاٹ سبھا پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔کھاٹ سبھا کے دوران دیہی اور کسان چوپال کی طرح زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل ہوں گے ۔ مسٹر گاندھی نہ صرف ان کے سوالات کا جواب دیں گے ۔ اس یاترا کے دوران مسٹر گاندھی کسانوں کو بھروسہ بھی دلائیں گے کہ اگر ریاست میں کانگریس کی حکومت اقتدار میں آتی ہے تو کسانوں کے بقایا بجلی کے نصف بل معاف کر دیا جائے گا۔ کسانوں کا قرض معاف کر دیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ مسٹر گاندھی حکومت کی طرف سے کسانوں کے فصل کے نقصان کی تلافی نہ کرنے ، گنے کی قیمت ادا اور سیلاب سے ہونے والی بربادی جیسے مسئلے کسانوں کے درمیان رکھیں گے ۔ کانگریسی لیڈروں نے اعتراف کیا ہے کہ کھاٹ سبھا کرنے کی تجویز پی کے نے دی تھی۔ کانگریسی لیڈروں کا مقصد کسان، مزدور، خواتین، نوجوان اور ایک ایک بزرگ سے ملاقات کرنے کا ہے ۔ اس کیلئے چھوٹی چھوٹی ریلیاں بھی کی جائیں گی۔مسٹر گاندھی نے اس سے پہلے لکھنؤ میں واقع رمابائی میدان میں ایک میٹنگ کی تھی۔ اس کا کافی اثر رہا تھا۔ پارٹی کارکنوں میں اس اجلاس کے بعد نئی توانائی ملی تھی۔پی کے ٹیم کا خیال ہے کہ مسٹر گاندھی کے کھاٹ سبھا سے دیہی علاقوں میں کانگریس کو نئی طاقت ملے گی۔ اس سے مسٹر گاندھی لوگوں کے کافی نزدیک بھی آ جائیں گے۔