رام پنیانی نے بھیمہ کورے گاؤں تشدد اور اس کی تاریخ کا خلاصہ کیا۔ ویڈیو

نئی دہلی۔ پروفیسر رام پنیانی یکم جنوری کو پونا میں ہوئے تشدد کے متعلق بات کی ۔ سابق انجینئر وسماجی جہدکار پنیانی نے کہاکہ 29ڈسمبر 2017کی دوپہر کے روز مقامی ہیرو گوئند گوپال ماہار( گائیکوڈ) کے مقبرے پر کچھ نامعلوم لوگ جمع ہوئے اور وہاں پر انتباہ پر مبنی پلیٹ نصب کی

۔پیشہ سے پہلوان گائیکوڈ نے31سالہ چھترا پتی سمبھاجی مہاراج کے آخری رسومات انجام دئے تھے‘ جن کو 1689میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور ان کی نعش کو اورنگ زیب کے سپاہیوں نے بری طرح مسخ کردیاتھا۔دلت گروپ بھیمہ کورے گاؤں میں مہارشٹرا کے پیشواؤں کے ساتھ انگریزوں کی ہوئی جنگ کا جشن مناے کے لئے یہاں پر جمع ہوئے تھے جس میں پیشواؤں کو شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا

۔یہ جنگ یکم جنوری1818کو کی گئی تھی جس کو بھیمہ کورے گاؤں جنگ کے نام سے یاد کیاجاتا ہے اور اس میں برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی اور کورے گاؤں بھیمہ پر مراٹھادستے کے درمیان میں ہوئی تھی۔برطانوی جیت کا دلت لیڈرس اس لئے جشن مناتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ وہ برٹش فوج کے سپاہی ماہار طبقے کے لوگ تھے ۔

اس کو چھوت اچھوت کے خلاف جنگ قراردیتے ہیں۔پیشوابرہمن تھے اور اس جیت کو دلت کے وقار کی لڑائی بھی کہاجاتا ہے۔

دلت گروپ اور ہندو دائیں بازو تنظیموں کے اس تشدد میں ایک نوجوان کی موت واقع ہوگئی۔

جس کی وجہہ سے دلت سماج کے لوگ مہارشٹرا اور دیگر ریاستوں کی سڑکوں پر نکل کر احتجا ج کرنے کے لئے مجبور ہوگئے۔