راجستھان کی کامیابی سے کانگریس کے حوصلے بلند

نئی دہلی:۔ راجستھان میں دو لوک سبھا اور ایک اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل ہوئی ۔اس سے کانگریس کے حوصلے مضبوط ہو گئے۔۲۰۱۸ء میں راجستھان ، مدھیہ پردیش سمیت سات صوبوں میں ہو نے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں مںے مصروف کانگریس کے لئے راجستھان کی جیت ’’ ری چارج کوپن ‘‘ سے کم نہیں ہے۔

ا س کامیابی سے کانگریس جہا ں ایک طرف خود کو مضبوط کر رہی ہے وہیں دوسری طرف ۲۰۱۹ ء کے لئے سیکو لر جماعتوں کو متحد کر نے کے لئے مصروف ہے۔کانگریس کے میڈیا کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجیوالا نے کہا کہ اب وزیر اعظم نریندر مودی کا متبادل صرف اور صرف کانگریس کے صدر راہل گاندھی ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ملک کے لوگ اگلا وزیر اعظم راہل گاندھی کو دیکھنا چاہتی ہیں۔کانگریس کے قومی ترجمان ندیم جاوید نے میڈیا سے بات کر تے ہوئے کہا کہ راجستھان میں کانگریس کی جیت ہوئی ہے۔او رگجرات میں کانگریس جیت درج کرواتے کرواتے رہ گئی۔لیکن کانٹے کی ٹکر تھی اور بی جے پی کے پسینے چھوٹ گئے۔

انہوں نے کہا کہ راجستھان میں ۲۰۱۴ عام انتخابات میں بی جے پی پچیس سیٹوں پہ قبضہ جما لیا تھااور کانگریس ایک بھی سیٹ جیت نہیں پائی تھی چنانچہ جن دو لوک سبھا سیٹوں پر کانگریس نے قبضہ جما یا تھا وہ بی جے پی کی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر جب کوئی لیڈر مر جا تا ہے تو اسکے اہل خانہ کے ساتھ لو گ ہمدردی کر تے ہیں لیکن راجستھان میں معاملہ اس کے بر عکس ہے۔انہو ں نے کہا کہ راجستھان کی چالیس سالہ روایت رہی کہ وہاں ہمیشہ ضمنی انتخابات میں حکمراں جماعت کو ہی کامیابی ملی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت مر کز اور صوبہ دونو ں جگہوں پر بی جے پی کی حکومت رہی ہے۔پھر بھی بی جے پی کو شکست ہو ئی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس کا مطلب صاف ہے کہ لوگ مودی حکومت سے خوش نہیں ہیں ۔انھوں نے کہا کہ راجستھان کا مزاج اگر یہی رہا تو ۲۰۱۹ء میں ایک سو چالیس سیٹوں پر کامیابی حاصل کرینگے ۔انھوں نے یو پی کے تعلق سے کہا کہ یوگی حکومت اس وقت گندی سیاست کر رہی ہے لہذا تمام جماعتوں کو مل کر اس کا مقابلہ کر نا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ بی جے پی کے خلاف متحدہ لڑائی ہو سکتی ہیاور کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ندیم جاوید نے مزید کہا کہ کانگریس نے اپو زیشن جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے جس سے قوی امکان ہے کہ کانگریس کے ساتھ سماج وادی پارٹی ،بی ایس پی ،آر ایل ڈی اور دیگر جماعتیں بی جے پی کی مخالفت کرے گی۔او ربی جے پی کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔اور بی جے پی کو شکست دے گی۔