ذیابیطس ایک میٹابولک مرض ہے جو اس وقت دنیا بھر میں ایک وباء کی طرح پھیل رہا ہے۔ہم جو غذا استعمال کرتے ہیں اس کا بیشتر حصہ گلوکوز یا شوگر میں تبدیل ہوجاتا ہے جسے ہمارا جسم توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کی صورت میں خون میں گلوکوز کی سطح عام معمول کے مقابلے میں زیادہ ہوجاتی ہے۔
عام طور پر ذیابیطس 2 اقسام کی شکل میں لاحق ہوتا ہے, ذیابیطس ٹائپ 1 اور ذیابیطس ٹائپ 2۔اصل سوال یہ ہے کہ دونوں کے درمیان فرق کیا ہے؟
ذیابیطس ٹائپ 1 :
ذیابیطس ٹائپ ون جسم کے دفاعی نظام کو لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیات کی مدد سے نقصان پہنچاتا ہے۔
انسولین جسم میں موجود گلوکوز کو توانائی میں بدلنے اور بلڈ شوگر لیول معمول پر رکھنے میں مدد دیتی ہے جو ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں میں نہیں ہوپاتا۔
ٹائپ 1 کا مرض کسی بھی عمر میں لاحق ہوسکتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ بیماری کیسے لاحق ہوتی ہے یا اس کی روک تھام کیسے ممکن ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 1 کے شکار افراد کو مرض کی شدت بڑھنے سے روکنے کے لیے انسولین کے انجیکشن لگانا پڑتے ہیں۔
ذیابیطس ٹائپ 2:
ذیابیطس ٹائپ 2 اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 فیصد افراد کو اسی کا سامنا ہوتا ہے۔اس مرض کے لاحق ہونے کے نتیجے میں جسم انسولین کے اثرات پر ردعمل کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔
انسولین بنانے والے لبلبے کے خلیات اسے بنانے کی کوشش تو کرتے ہیں مگر جسم کے لیے درکار مقدار کی فراہمی سے قاصر رہتے ہیں۔
ذیابیطس ٹائپ 2 لاحق ہونے کی صورت میں کچھ عرصے بعد انسولین بنانے والے نظام پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور خلیات تباہ ہونے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں جسم کی انسولین بنانے کی صلاحیت مزید کم ہوجاتی ہے۔
ٹائپ ٹو کا مرض عام طور پر 40 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو لاحق ہوتا ہے جس کے علاج کے لیے غذا اور ورزش وغیرہ پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے، تاہم موجودہ عہد کے ناقص طرز زندگی کے نتیجے میں یہ نوجوانوں کو بھی اپنا شکار بنانے لگا ہے۔
ذیابیطس کی عام علامات
اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ جیسے بار بار پیشاب آنا، معمول سے زیادہ پیاس لگنا، جسمانی وزن میں غیرمتوقع کمی، ہر وقت تھکاوٹ اور زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر سمیت دیگر۔