دین بچاؤ، دستور بچاؤ

پہلے بال و پر کتر ڈالیں گے وہ
پھر ہمیں آزاد چھوڑا جائے گا
دین بچاؤ، دستور بچاؤ
مسلمانوں اور ان کے مذہبی عقائد کو لاحق خطرات پر مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک گیر سطح پر ’’دین بچاؤ اور دستور بچاؤ‘‘ تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکز کی بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت میں برہمن وادیوں کی بڑھتی ہوئی اجارہ داری کو کچلنے کے لئے مسلم پرسنل لا بورڈ کا شعور بیداری پروگرام اگر ہندوستانی مسلمانوں اور دیگر ابنائے وطن میں پیدا ہونے والی دوریوں کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ حکومت کی سطح پر جب یوگا، سوریہ نمسکار، وندے ماترم کے ذریعہ ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ مسلمانوں کے شرعی عقیدہ میں بیجا مداخلت متصور ہوگا۔ مرکزی سطح پر ہمیشہ مسلم پرسنل لا بورڈ میں مداخلت کی کوشش کی جاتی رہی ہیں۔ اب تو نریندر مودی حکومت میں ان طاقتوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں جو مسلمانوں کے شرعی اُمور میں مداخلت کا دیرینہ ناپاک منصوبہ رکھتے ہیں۔ فرقہ پرستوں کے بڑھتے عزائم اور مرکز کی سنگھ پریوار نظریات والی حکومت کے سامنے مسلم پرسنل لا بورڈ کا اُٹھ کھڑا ہونا وقت کا تقاضہ سمجھا جارہا ہے لیکن ان دنوں مسلم پرسنل لا بورڈ کی اہمیت اور افادیت اس کی کارکردگی پر اٹھنے والے سوالات نے بھی مسلمانوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ یہ بات ایک بڑا سچ ہے کہ یہ ادارہ مسلمانوں کے نام نہاد قائدین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی شناخت کو مسخ کررہا ہے۔ مختلف گوشوں سے آنے والی شکایات سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو اپنی اصلاح کی اولین ضرورت ہے۔ مولانا علی میاں کے دور کے مسلم پرسنل لا بورڈ اور آج کے گروپ اور اس کی کارکردگی میں فرق محسوس کرنے والوں کی شکایت توجہ طلب ہے کہ بورڈ میں ایک نام نہاد گروپ بھی ابھر رہا ہے جو چاہتا ہے کہ اکثریتی طبقہ کے ساتھ مل کر کام کیا جائے تاکہ مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ کسی بھی گروپ یا ادارہ میں کمزوری ہو، نااہلی ہو یا بے عملی اس سے خرابیاں ہی پیدا ہوئی ہیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے مجلس عمل کا بھی یہی حال ہے تو آنے والے دنوں میں ہندوستانی مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کے منصوبوں سے کس حد تک بچایا جاسکے گا۔ یہ گروپ ہی جوابدہ ہوگا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ ایک مضبوط طاقت رکھتے ہوئے بھی سیاسی آقاؤں کی ناتجربہ کاری کے مقام پر پہونچ کر خود کو کمزور ٹیم کے الزام سے دوچار کررہا ہے۔ مودی حکومت میں مسلمانوں کے لئے نوشتہ دیوار پر جو لکھا ہے اسے پڑھنے کے لئے خواندگی کی ضرورت بھی نہیں۔ گجرات میں جو کچھ ہوا، وہ دوبارہ نہیں ہوگا، یہ یقین سے کہا نہیں جاسکتا مگر گجرات کے مسلم کش فسادات کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ نے مضبوط لائحہ عمل بنایا ہوتا تو آج مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو لاحق خطرات پر فکر مندی کی تشویشناک صورت اختیار نہ کرتی۔ بورڈ نے موجودہ اس تشویشناک صورتحال کو ذہن میں رکھ کر ہی ’’دین اور دستور بچاؤ‘‘ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک گیر سطح کی اس مہم میں جلسہ عام، سمینارس اور سمپوزیم کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔ اس طرح کی نشستند گفتند برخاستند کا عمل برسوں سے جاری ہے۔ اب بہار کے اسمبلی انتخابات کے سامنے بورڈ کی اس مہم کا فائدہ کسی مخصوص جماعت کو پہونچانا مقصد ہے تو اس کے نتائج مسلمانوں کے لئے مزید خطرات پیدا کرسکتے ہیں۔ مودی حکومت کو آر ایس ایس کے ایجنڈہ پر عمل کرنے سے روکنے کیلئے ضروری ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ اپنی مجلس عمل کو متحرک و مضبوط بنانے، بورڈ کے اندر سیاسی عزائم رکھنے والوں کی بے جا مداخلت نے مجلس عمل کو بے عمل کردیا ہے تو اسلام دشمنی میں سرگرم طاقتوں کا مقابلہ مشکل ہوجائے گا۔ یہ سوال بہت اہم اور حساس ہے کہ بورڈ کو خود پر سیاسی مفاد پرست ٹولے کو مسلط نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ ایسے قائدین سیاسی مفادات پر مبنی کردار کی وجہ سے موجودہ بورڈ کی ’’دین بچاؤ، دستور بچاؤ‘‘ مہم میں کامیابی کی توقع عبث ہے، لہذا مسلم پرسنل لا بورڈ میں اب مسلمانوں کے تحفظ اور ان کی ترجیح کے درست تعین کی کتنی صلاحیت ہے یہ اس کے قابل عمل پروگرام سے ہی معلوم ہوگا۔ ہندوستانی مسلمانوں کی بدقسمتی یہ ہے کہ انہیں اجتماعیت کا وہ شعور نصیب ہی نہیں ہوا جس سے ان کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ مسلمان اگر قیادت کا معیار اور قیادت کی معاونت کا جائزہ خود ہی لے لیں تو اندازہ ہوگا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے ’’جاہ و جلال‘‘ کو کس نے نقصان پہونچایا۔