محبوب نگر میں کانگریس اقلیتی قائد محمد تقی حسین تقی کا بیان
محبوب نگر۔/9ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سرواسکھشا ابھیان کے ذریعہ تلنگانہ حکومت دینی مدارس کو سبوتاج کرنے کے درپے ہے۔ دینی مدارس کو جاری سرکاری مراعات سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار محمد تقی حسن تقی صدر ضلع کانگریس شعبہ اقلیت نے صحافتی کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت جہاں مسلم اقلیت کی فلاح اور ترقی کے دعوے کرتی ہے تو دوسری جانب مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنے کوشاں ہے۔ گذشتہ سات برسوں سے دینی مدارس کو جاری سرکاری امداد جیسے مڈڈے میلس کیلئے چاول کی فراہمی، عصری تعلیم کیلئے ودیا والینٹرس کی فراہمی، سرکاری کتب اور کمپیوٹرس وغیرہ کی فراہمی جسے کانگریس نے معمولی شرائط پر شروع کیا تھا لیکن نئی ٹی آر ایس حکومت نے مسلمانوں کے ساتھ چاکلیٹ کی پالیسی اپناتے ہوئے معمولی شرائط کو انتہائی مشکل بنادیا۔ غریب ، یتیم و بے سہارا بچے جو دینی مدارس کی کفالت میں تعلیم پارہے ہیں اور سرکاری مراعات سے مستفید ہوکر عصری تعلیم حاصل کرریہ ہیں، ان مدارس کو امداد کی فراہمی کیلئے سخت قوانین لازمی قرار دیا ہے اور ان دینی مدارس کو سرکاری مدارس کے تحت کرنے کی ہدایت بھی دی ہے جو کہ مدارس کے ذمہ داروں اور مسلمانوں کیلئے ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے ٹی آر ایس اقلیتی قائدین سے موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔ سید عماد الدین زنگی سکریٹری اتحاد بورڈ محبوب نگر نے کہا کہ نئی شرائط کے ذریعہ حکومت ایک طرح سے دینی مدارس کو دی جانے والی سرکاری مراعات کو ختم کرنے کی سازش کررہی ہے۔ جو ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی شرائط کو منسوخ نہیں کیا گیا تو احتجاج منظم کیا جائے گا۔ کانفرنس میں محمد عبدالعزیز معدوم صدر مدرسہ اتحاد بورڈ، ابراہیم قادری صدر بی ایس ایف، پیر محمد صادق کنوینر ضلع کانگریس شعبہ اقلیت، محمد ذوالفقار ، اختر عبدالجلیل رکن مدرسہ اتحاد بورڈ و دیگر موجود تھے۔