دہلی کے وزیرقانون کی گرفتاری ‘ عآپ حکومت پر سخت تنقید

نئی دہلی 9 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی کے وزیر قانون جتیندر سنگھ تومر کی گرفتاری کے پس منطر میں عام آدمی پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ وزیرقانون کی فرضی ڈگری رکھنے کے الزام میں گرفتاری ریاست کی سیاسی تاریخ کاسیاہ دن ہے ۔ دہلی بی جے پی کے صدر ستیش اپادھیائے نے چیف منسٹرا روند کجریوال سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ہی وزیر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر عہدہ سے استعفی پیش کردیں۔ انہوںنے کہا کہ اس مقدمہ میں قانون کو اپنا کام کرنا چاہئے اور چیف منسٹر اروند کجریوال کو بھی مسٹر تومر سے استعفی طلب کرنے بہت پہلے حرکت میں آناچاہئے تھا ۔ اپادھیائے نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تومر کے خلاف الزامات بہت سنگین ہیں۔ ان کی مکمل تحقیقات ہوچکی ہیں۔ پولیس کسی وزیر کو گرفتار کرنے سے قبل دس منرتبہ سوچتی ہے ۔ اور پولیس نے یونیورسٹی اور دوسرے تمام متعلقہ مقامات سے معلومات حاصل کی ہیں۔ یقینی طور پر یہ ریاست کی سیاست کا سیاہ ترین دن ہے ۔ تومر کی گرفتاری پر عام آدمی پارٹی کے احتجاج سے متعلق سوال پر اپادھیائے نے کہا کہ کجریوال قیادت کا طرز عمل یہ ہے کہ وہ جو کچھ کریں وہ درست اور دوسرے جو کچھ کریں

وہ غلط ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ( کجریوال ) حکومت مکمل یو ٹرنس کی حکومت ہے ۔ یہ حکومت آمریت اور ڈکٹیٹر شپ کی حکومت ہے ۔ کیا دہلی ایسی حکومت چاہتی تھی ؟ ۔ کیا دہلی ایسی حکومت چاہتی تھی جس کے وزرا فرضی دستاویزات کے مقدمہ میں ملزم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کیلئے اس سے زیادہ شرمناک کوئی بات نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ جب پولیس نے مسٹر تومر کو گرفتار کیا تو عام آدمی پارٹی حکومت کو اس میں تعاون کرنا چاہئے ۔ قانون کو اپنا کام کرنا چاہئے ۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ مسٹر تومر کے معاملہ میں کسی طرح کی انتقامی سیاست نہیںہے ۔ واضح رہے کہ دہلی پولیس مرکز کی بی جے پی حکومت کے کنٹرول میں ہے ۔ مسٹر اپادھیائے نے کہا کہ اس میں انتقامی سیاست کہاں سے آگئی ۔ یہ مسئلہ گذشتہ تین ماہ سے چل رہا تھا ۔ ان پر الزامات عائد ہیںاور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہیں ۔ سابق میں مسٹر کجریوال کو خود بھی گرفتار کیا گیا تھا ۔