نئی دہلی ، 9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج مرکز سے کہا کہ اسے 10 اکتوبر تک اُس سیاسی عمل کے نتیجہ کے تعلق سے آگاہ کرائے، جو لیفٹننٹ گورنر (ایل جی) نے ایک مکتوب صدرجمہوریہ کو تحریر کرتے ہوئے شروع کیا ہے کہ دہلی میں تشکیل حکومت کے امکان کو تلاش کیا جائے۔ جسٹس ایچ ایل دتّو کی قیادت میں پانچ ججوں کی دستوری بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کو طویل تر مدت تک معرض التواء رکھنے والی نہیں ہے اور مرکز سے کہا کہ اسے ایل جی کے مکتوب پر صدرجمہوریہ ہند کی جانب سے فیصلے کے تعلق سے مطلع کیا جائے۔ ’’ایسا کیا ممکنہ وقت ہے کہ تب تک عزت مآب صدر کوئی فیصلہ کریں گے؟‘‘ دستوری بنچ نے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل (اے ایس جی) پی ایس نرسمہا سے یہ بات کہی، جو مرکز کی پیروی کررہے تھے۔ سماعت کی شروعات میں اے ایس جی نے لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کے 4 ستمبر کو صدرجمہوریہ کو موسومہ مکتوب کا ذکر کیا جس میں دہلی میں تشکیل حکومت کا امکان کھوجنے کی خواہش کی گئی ہے۔
صدرجمہوریہ کو اپنے مکتوب میں ایل جی نے اجازت طلب کی تھی کہ آیا واحد سب سے بڑی جماعت (بی جے پی) کو حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی جاسکتی ہے حالانکہ وہ اسمبلی میں اکثریت سے واضح انداز میں دور ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ فالی ایس نریمن اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے عام آدمی پارٹی کی طرف سے حاضر ہوتے ہوئے دہلی میں تشکیل حکومت کیلئے درکار عددی طاقت حاصل کرنے کیلئے بی جے پی کی جانب سے جوڑ توڑ اور ارکان کو خریدنے کا مسئلہ اٹھایا۔ تاہم بنچ نے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر عام آدمی پارٹی کے پیش کردہ اضافی حلفنامہ کو ریکارڈ پر قبول نہیں کرے گی اور نریمن کو 10 اکتوبر تک انتظار کرنے کیلئے کہا۔ ایل جی کے مکتوب برائے صدرجمہوریہ کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایس جی نے کہا کہ قومی دارالحکومت میں تشکیل حکومت کے امکان کو کھوجنے کیلئے سیاسی عمل دوبارہ شروع ہوچکا ہے اور اس کیلئے مزید چار ہفتے کا وقت عطا کیا جائے۔
5 اگست کو فاضل عدالت نے مرکز کو پانچ ہفتوں کا وقت دیا تھا کہ دہلی اسمبلی کو ’’کسی نہ کسی طرح‘‘ تحلیل کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے، اور اس کے اقدام پر سوال اٹھایا تھا کہ ایوان کو بدستور معطلی کی حالت میں رکھا گیا ہے جبکہ کوئی بھی پارٹی تشکیل حکومت کیلئے آگے نہیں آرہی ہے۔ بنچ نے یہ بھی دریافت کیا تھا کہ کیوں ایم ایل ایز کو بے کار بیٹھنے پر ٹیکس ادا دہندگان کی رقم سے ادائیگی کی جائے جبکہ اسمبلی کو معطلی کی حالت میں رکھ دیا گیا ہے۔ اسمبلی کو تحلیل کردینے کی استدعا کے ساتھ عام آدمی پارٹی کی داخل کردہ عرضی کے بارے میں بنچ نے مرکز سے دریافت کیا تھا کہ اس نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران تشکیل حکومت کا امکان کھوجنے کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں۔ تاہم بنچ نے عام آدمی پارٹی کی عرضی مسترد کردی، جس نے بیان کیا کہ فاضل عدالت کو حکمنامہ جاری کرنا چاہئے کہ دہلی میں چناؤ رواں سال کے اواخر چار دیگر ریاستوں کے ساتھ منعقد کئے جائیں۔