لکھنو۔ چہارشنبہ کے روز ایک کم عمر لڑکے اور اس کی ماں کو نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے گرفتار کئے جانے سے قبل تک لکھنو کے پرانے شہر میں وزیر گنج علاقے کا یہ دومنزلہ اس گھر کے متعلق کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا۔
بعدازاں لکھنو کے این ائی اے دفتر میں ان سے ائی ایس سے متاثرہوکر بنائے گئے دہشت گرد گروپ سے تعلقات کے متعلق پوچھ تاچھ کی گئی ۔گھر جانے کی اجازت کے بعد جمعرات کے روز دوبارہ ان سے تفتیش کا مرحلہ جاری رہا۔نوے کے دہے میں قدیم شہر کے حسین آباد علاقے کے اپنے آبائی گھر سے منتقل ہونے کے بعد مذکورہ گھر میں تین بھائی اور ان کے گھر والے قیام پذیر تھے۔
ایک پڑوسی نے کہاکہ ’’ آمین آباد میں ہارڈ ویر کی دوکان کے مالک دوسرے بڑے بھائی کی بیوی اور اس کے معصوم بیٹے کو این ائی اے کی ٹیم نے اپنی تحویل میں لیاتھا ‘ ‘۔ این ائی اے ذرائع کا کہنا ہے امروہا سے این ائی اے کے گرفتار کئے گئے دو مشتبہ رائیس احمد اور سعید احمد معصوم لڑکے اور ماں سے رابطے میں تھے
۔ تحقیقات کرنے والوں کو کہنا ہے کہ اس کی وجہہ ان کا یہ ماننا ہے کہ مذکورہ عورت نے امروہا کے بھائیوں کے حوالے رقم کرنے کے لئے اپنا سونا فروخت کیاتھا۔ اس پیسے سے دھماکو اشیاء خریدے گئے جس کو دھاوے کے موقع پر این ائی اے کی ٹیم نے ملزمین کی تحویل سے ضبط کیاہے۔
این ائی اے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ معصوم بچے کے سوشیل میڈیا اکاونٹس کی جانچ کرنے پر مشتبہ سوشیل میڈیا اکاونٹس جو سرحد کے اطراف واکناف سے اپریٹ کئے جارہے ہیں سے جہادی لٹریچر اور اور بات چیت کا انکشاف ہواہے۔
ایک افیسر نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ ’’ اسکرین کال کی تفصیلات کے سبب ماں او ربیٹے کے موبائیل فونس ہم نے ضبط کر لئے ہیں‘‘۔
این ائی اے کی جانچ میں مدد کررہے اے ٹی ایس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہاکہ ’’ حالانکہ دونوں کو گرفتار نہیں کیاگیا ہے ‘ انہیں گھر جانے کی اجازت دے گئی ہے او ران سے کہاگیاہے کہ پوچھ تاچھ کے لئے جب کبھی طلب کیاجائے اس وقت دستیاب رہیں‘‘