دھونی کیخلاف مذہبی جذبات مجروح کرنیکا مقدمہ خارج

نئی دہلی ، 6 سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے ونڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ خارج کردیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جنوبی کرناٹک کی عدالت نے اس مقدمے میں دھونی کو غلط طلب کیا، جہاں ہندو انتہا پسندوں نے ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا۔ جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف عدالت میں طلبی کے آرڈر سمیت تمام تر سماعت خارج کی جاتی ہے۔ گزشتہ سال عدالت نے دھونی کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔ تاہم پیر 5 سپٹمبر کو اُن کے خلاف مقدمہ خارج کردیا گیا۔ یہ تنازعہ تب کھڑا ہوا تھا، جب 2013ء میں ’بزنس ٹوڈے‘ میگزین کے سرورق پر دھونی کو بھگوان وشنو کے روپ میں مختلف مصنوعات تھامے دکھایا گیا تھا اور شہ سرخی لگائی تھی کہ دھونی کس طرح مشہور برانڈز کیلئے لازمی چہرہ بن گئے۔ میگزین نے اس موقع پر اُن کے آٹھ ہاتھوں میں آٹھ مشہور برانڈز کی مصنوعات تھما کر بھگوان وشنو کی شکل دینے کی کوشش کی تھی۔ ان اشتہارات کے بعد دھونی کے خلاف مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزام میں عدالتوں میں مختلف درخواستیں بھی دائر کی گئیں۔ ان ہی میں سے ایک درخواست پر بنگلور کی عدالت نے کارروائی کرتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعہ 295A کے تحت سماعت شروع کی، اس دفعہ کے تحت مجرم کو 3 سال تک قید یا جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ جب اگسٹ میں کرناٹک ہائی کورٹ سے بھی دھونی کی درخواست مسترد کر دی گئی تو وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔