دولت اسلامیہ سے تعاون کرنے والا مرد نرس عدالتی تحویل میں

ملبورن ۔ 27 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایک آسٹریلیائی مرد نرس جس کا یہ استدلال ہیکہ اسے دولت اسلامیہ شورش پسندوں نے بحیثیت ایک طبی افسر شام میں کام کرنے کیلئے مجبور کیا تھا، ملبورن کی ایک عدالت میں پیش کئے جانے کے بعد اس نے ضمانت کیلئے درخواست نہیں دی، جہاں سے ایک دہشت گرد گروپ کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ 39 سالہ ایڈم بروکمین نے میڈیا کو بتایا کہ وہ جمعہ کو وہ ترکی سے آسٹریلیا واپس آیا جس کیلئے اسے دولت اسلامیہ جنگجوؤں کا اعتماد حاصل کرنا پڑا اور بعدازاں جیسے ہی فرار کا موقع ملا اس نے آسٹریلیا کا رخ کیا۔ شام کے شہر حلب میں اسے ایک ہاسپٹل میں کام سونپا گیا تھا۔ ملبورن مجسٹریٹ کی عدالت میں بروکمین مختصرسی مدت کیلئے حاضر ہوا، جہاں اس پر دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں سے تعاون کے علاوہ ایسے لوگوں کی خدمت کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا جو بیرون ملک غیرسماجی اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ ان دونوں الزامات کے ثابت ہونے پر اسے بالترتیب 20 اور 15 سال کی سزائے قید ہوسکتی ہے۔ دریں اثناء بروکمین کے وکیل راب اسٹاری نے مجسٹریٹ جیلینا پوپووک کو بتایا کہ ان سے موکل کی جانب سے درخواست ضمانت کا ادخال نہیں کیا جائے گا۔ یہ بات بھی یہاں قابل غور ہیکہ عدالت میں پیشی کے دوران بروکمین نے خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ مجسٹریٹ پوپووک نے 16 نومبر تک بروکمین کو عدالتی تحویل میں رکھنے کا حکم جاری کیا۔ دوسری طرف عدالت کے باہر اخباری مائندوں کا ایک ہجوم تھا جس نے خطاب کرتے ہوئے اسٹاری نے کہا کہ پولیس تبدیلی مذہب کے ذریعہ مسلمان بن چکے پانچ بچوں کے باپ کو ملک کے لئے خطرہ نہیں سمجھتی۔ یاد رہے کہ بروکمین نے گذشتہ منگل کو ترک حکام کے روبرو خودسپردگی اختیار کی تھی اور اس کے بعد آسٹریلیائی پولیس اسے اپنے ساتھ لیکر سڈنی پہنچی تھی جہاں اسے گرفتار کرلیا گیا تھا۔