متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی کا عظمت رسولؐ پر کنونشن، سرکردہ خواتین کا خطاب
حیدرآباد۔ 8 فروری (پریس نوٹ) متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی برائے خواتین کی جانب سے خواتین و طالبات کیلئے خصوصی کنونشن ’’عظمت رسولؐ‘‘ 7 فروری کو خواجہ مینشن فنکشن ہال، مانصاحب ٹینک منعقد ہوا۔ آغا قاریہ مریم کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد محترمہ شمیم فاطمہ رکن عاملہ متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی نے درس قرآن پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے حضرت محمدؐ کو سراجاً منیرا کہا۔ حضرت محمدؐ کی تعلیمات میں ہم سب کی کامیابی ہے اور آپؐ کی تعلیمات اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لاتی اور کفر سے نکال کر ایمان کی طرف سے لے آتی ہے۔ اگر ہم سب آپؐ کی تعلیمات پر چلیں اور اس سے محبت کریں تو ہم سب قیامت کے دن انشاء اللہ کامیاب ٹھہرائے جائیں گے۔ پروفیسر طیبہ سلطانہ رکن متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی نے کہا کہ ’’سیرت رسولؐ‘‘ پر حضرت محمدؐ کی زندگی کے تین حصے ہیں جس میں پہلا حصہ آپؐ کے نبی بنائے جانے سے قبل کا دور، دوسرا نبی بنائے جانے کے بعد کا دور جسے بعثت نبویؐ بھی کہا جاتا ہے اور تیسرا حصہ ہجرت کے بعد کا دور ہے۔10 ہجری میں تاریخی خطبہ ’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘ دیا گیا جس میں اسلامی قوانین کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا گیا جو تاریخ کا روشن باب ہے۔ اگر اسلامی حکومتیں اور بڑی بڑی شخصیات آج بھی اس تاریخی خطبہ پر عمل پیرا ہوجائیں تو اسلام کا سورج آج بھی اسی تابناکی کے ساتھ روشن و منور ہوگا جوکہ ہمارے نبیؐ کے زمانے میں تھا۔ ڈاکٹر جویریہ جاوید نے کہا کہ اللہ نے بنی نوع انسان کی ہدایت و اصلاح کیلئے وقتاً فوقتاً نبی، پیغمبر اور رسول بھیجتے رہے جیسا کہ سورہ بقرہ میں اللہ نے فرمایا کہ ’’میں وقتاً فوقتاً اپنے نبی و رسولؐ تمہارے پاس بھیجتا رہوں گا جو میری ہدایت قبول کرلے گا ، اسے کوئی خوف ہوگا اور نہ رنج ہوگا، لیکن جو میری آیات کا انکار کرے گا، اسے میں دوزخ میں ڈال دوں گا۔ محترمہ مہہ جبین رکن نے ’’محبت و اتباع رسولؐ‘‘ کے عنوان پر قرآنی آیتوں کے ذریعہ روشنی ڈالی۔ محترمہ تہنیت اطہر رکن عاملہ نے ’’محمدؐ کے اخلاق و کردار‘‘ پر عظمت رسولؐ کنونشن میں مخاطب کرتے ہوئے قرآنی آیات کا حوالہ دیا اور کہا کہ آپؐ کے جیسے اخلاق کائنات نے کبھی نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپؐ کے اخلاق کے مکمل پہلوؤں میں سے کسی ایک پہلو کو بھی اپنی ذات کا حصہ بنالیں تو ہمارے اخلاق بھی بہترین ہوسکتے ہیں جو ساری انسانیت کیلئے مثال بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عائشہ جبین رکن عاملہ نے ’’گستاخ رسولؐ کا انجام‘‘ کے زیرعنوان مخاطب کیا۔ ڈاکٹر اسماء زہرہ رکن عاملہ نے ’’امت مسلمہ کی ذمہ داریاں‘‘ پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کی بڑی بھاری ذمہ داریاں ہیں جو ہمارے رسولؐ کے ساتھ ہیں، ہم بھی اس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو آپؐ نے حکم دیا ہے کہ وہ کرنا ہوگا، اور جس سے منع کیا ہے، اس سے گریز کرنا ہوگا۔ آج دنیا میں اس بات کی ضرورت ہے کہ آپؐ کی تعلیمات کو غیرمسلموں تک پہنچایا جائے۔ پروفیسر جمیل النساء صدر متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی و رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ’’عظمت رسولؐ کنونشن‘‘ میں اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اللہ نے جس طرح سچے مومنوں کی مغفرت کی ذمہ داری لی ہے۔ اسی طرح کفار کی بھی مذمت کی ہے۔ انہوں نے قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے دنیا میں انسانوں کی جان و مال کو بطور آزمائش کے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو حکمت عملی سے کام لینا چاہئے۔ ہمارے معاشرے میں اخلاقی کمزوریاں بہت زور پکڑ رہی ہیں جب اسلام آیا تو صحابہ کے اخلاق سے پوری دنیا فتح ہوئی۔ وہی اخلاق ان کے ہتھیار تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کردار غیرمسلموں جیسا ہورہا ہے۔ ملت کی تعمیر و تشکیل سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس کنونشن میں پروفیشنل کالجس و اسکولس کی طالبات و دانشور خواتین نے شرکت کیں۔