دستور کی دفعہ 370 پر بی جے پی کے موقف کی کانگریس کی جانب سے وضاحت طلبی

نئی دہلی ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج بی جے پی سے دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں اس کا موقف جاننا چاہا کیونکہ جموں و کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ اس کی مخلوط حکومت قائم ہونے والی ہے جبکہ مختلف مسائل پر بشمول بی جے پی اور سنگھ قائدین کے فرقہ وارانہ تبصروں پر کانگریس نے اعتراض کیا۔ کانگریس قائد جیوتر آدتیہ سندیا نے اس مسئلہ کا صدر جمہوریہ کے لوک سبھا میں خطبہ پر تحریک تشکر کے دوران مباحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کی مذمت کی کہ اس نے ’’آرڈیننسوں کی بلیٹ ٹرین‘‘ چلائی ہے اور حصول اراضی قانون میں ترمیم کا اقدام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ (پی ڈی پی) کے ساتھ مخلوط حکومت قائم کرنے جارہے ہیں۔ دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں اب بی جے پی کا موقف کیا ہے جبکہ ریاست میں مخلوط حکومت قائم ہونے والی ہے۔ دستور کی دفعہ 370 جموں و کشمیر کو خصوصی موقف عطا کرتی ہے جس کو برخاست کرنے کی بی جے پی نے مطالبہ کیا تھا جبکہ پی ڈی پی کا موقف اس کے بالکل متضاد ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنا موقف برعکس کررہی ہے۔ عوام کو اس کا احساس ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے نعرے کا حوالہ دیا ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ اور کہا کہ یہ صرف ایک سراب ہے۔ آرڈیننسوں کیلئے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نے 8 آرڈیننس جاری کئے جبکہ سرمائی اجلاس کے ادعا کے بعد اندرون 15 دن 7 آرڈیننس مدون کئے گئے۔ عوام بلیٹ ٹرین میں سوال نہیں ہوسکے لیکن وہ ملک میں آرڈیننسوں کی بلیٹ ٹرین دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے حصول اراضی آرڈیننس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کاشتکاروں اور غریب عوام کو سخت نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے یہ آرڈیننس بحث کے بغیر تیار کیا ہے اور یہ ایوا ن کے حق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ کانگریس کاشتکار دشمن کسی بھی اقدام کی سخت مخالفت کرے گی۔