دنیا بھر میں خواتین کی اوسط عمر مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اور اب ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین کا دماغ بھی مردوں کے مقابلے میں کم از کم تین سال زیادہ جوان ہوتا ہے۔اس تحقیق کے لیے 121 خواتین اور 84 مردوں کی خدمات حاصل کر کے ان کے دماغ کے کیمیائی عمل،اس میں گلوکوز اورآکسیجن کے بہاؤ کا جائزہ لینے کے لیے پوسیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی اسکین کیے گئے۔جسم کے دیگر حصوں کی طرح دماغ شوگر کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے لیکن دماغ کی عمر کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ وہ گلوکوز کو کس طرح استعمال کرتا ہے۔
نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی اس تحقیق کے لیے مرد و خواتین کی عمر کی حد سے 20 سے 80سال مقرر کی گئی تھی اور ان تمام عمروں میں خواتین کا دماغ مردوں کے مقابلے میں زیادہ جوان تھا۔
مشینی طریقہ کار سے حاصل ہونے والے نتائج سے یہ بات ثابت ہوئی کہ خواتین کا دماغ ان کی عام عمر کے مقابلے میں اوسطاً 3.8سال زیادہ جوان ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں مردوں کے دماغ ان کی اصل عمر کے مقابلے میں 2.4سال زیادہ بوڑھے ہوتے ہیں۔
واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ریڈیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر مانو گوئل نے کہا کہ ایسا نہیں کہ مردوں کے دماغ زیادہ تیزی سے بوڑھے ہوتے ہیں، دراصل مرد، خواتین کے مقابلے میں تین سال قبل باشعور ہو جاتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ عمل پوری زندگی جاری رہتا ہے۔
اس کی وجہ شاید یہ ہوسکتی ہے کہ دماغ کا میٹابولزم نے بہت کم عمری میں ہی شکل اختیار کرنا شروع کردیا ہو جس کی وجہ سے مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ جوان رہتی ہیں، تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی اور سائنسدان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بادام سے توند کی چربی میں کمی ممکن
کاربن سے بھرپور اشیاء کے استعمال کی بجائے بادام کا استعمال توند کی چربی کم کرسکتا اور قلب پر حملہ کے امکانات کم کرسکتا ہے ۔ ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ روزانہ کاربوہائیڈریٹ مسالوں سے بھرپور چٹپٹی اشیاء کھانے کی بجائے دیڑھ اونس بادام کھانا بحیثیت مجموعی ایک صحت بخش غذا ہے ۔ مطالعہ کے شرکا کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے امراض قلب کے متعدد خطروں میں کمی آتی ہے ۔