خواتین اور بچوں کے حقوق کی پامالی افسوسناک

عادل آباد 20 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)خواتین اور بچوں کا تحفظ کرنے کیلئے میڈیا کو غیر جانبدارانہ خدمات انجام دینے کا مشورہ ڈسٹرکٹ جج مسٹر گوپال کرشنا مورتی نے دیا۔ وہ، مستقر عادل آباد میں عدالت کے کانفرنس ہال میںمیڈیا کے لئے منعقد کردہ اجلاس سے مخاطب تھے۔ بچہ مزدوری خاتمہ پر زور دیتے ہوئے تعلیم سے آراستہ کرانے کا مشورہ دیا۔ 4-16 سال عمر تک تعلیم کو لازمی قرار دیتے ہوئے حکومت کی جانب سے مفت تعلیم ،کتابیں مڈ ڈے میل اسکیم ، ہاسٹل کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں کم عمر لڑکیوں کے علاوہ خواتین کی عصمت ریزی کے واقعات کا پر دہ فاش کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد کو اپنے کیفر کردار تک پہنچانے میں قانون کی مدد کرنے میڈیا سے خواہش کی۔ میڈیا کو ملک کا چوتھا ستون قرار دیتے ہوئے عصمت ریزا کے شکار خاتون اور اس کے والدین کے ناموں کی اشاعت سے گریزکرنے کی ہدایت دی تا کہمتاثرہ خاتون کے سماج میں جذبات مجروح نہ ہوسکے ۔ مسٹر راج کمار ایس سی ایس ٹی جج، مسٹر اجیت سنہا ڈی ایل ایس چیر مین، محترمہ ارونا جج ،محترمہ کے سنیتا ،فرسٹ کلاس ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے خطاب میں اطفال کی فلاح بہبودی کی خاطر میڈیا نمائندوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی خواتین جہاں ایک طرف کیا وہیں دوسری طرف کمسن لڑکیاںاور خواتین پر دن بہ دن ڈھائے جانے والے مظالم کی صحیح طور پر عکاسی کرتے ہوئے قانون کا تعاون کرنے پر زور دیا جبکہ اس اجلاس میں مسٹر بپن کمار پٹیل صدر بار اسو سی ایشن ،نریش کمار جوشی ایڈوکیٹ بھی موجود تھے ۔ مسٹر ٹی سدرشن ، مسٹر مجیب ڈسٹرکٹ پروجیکٹر کوآرڈینیٹر نے ویڈیو پروجیکٹر کے ذریعہ ایک پروجکٹر کے ذریعہ ایک بڑے اسکرین پر تفصیلات سے واقف کراتے رہے ۔ بعدازاں 7 جسمانی معذور لڑکے اور لڑکیوں میں فی کس چار ہزار روپیوں کے چیکس تقسیم کئے گئے ۔