خواب میں طلاق دینا

سوال : ایک عجیب و غریب واقعہ ہمارے رشتہ داروں میں واقع ہوا جس کی وجہ سے دو خاندانوں میں بڑی بے چینی ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ شوہر نے صبح نیند سے بیدار ہوکر اپنی زوجہ سے کہا کہ کل رات میں نے تم کو خواب میں تین طلاق دیدیئے اور تم اپنا ساز و سامان لیکر اپنے میکے چلی گئی۔ بچے میرے پاس ہی رہ گئے۔
یہی الفاظ جب ایک صاحب سے ذکر کئے گئے تو انہوں نے کہا کہ چونکہ شوہر نے بیوی کو تین طلاق دینے کا ذکر کیا ہے اس کی وجہ سے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکیں۔ اس مسئلہ کی وجہ سے بڑی الجھن ہے ۔ کیا شریعت میں واقعی طلاق ہوچکی ہے یا نہیں ؟
نام ندارد
جواب : نیند میں یا خواب میں طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اسی طرح خواب میں دیکھا کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دیدیا ، صبح اپنی اہلیہ سے خواب میں طلاق دینے کا ذکر کیا تو اس کی وجہ سے بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ عالمگیری جلد اول ص : 353 میں ہے : ولا یقع طلاق الصبی وان کان یعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمی علیہ والمدھوش ھکذا فی فتح القدیر… طلق النائم فلما انتبہ قال لھا طلقتک فی النوم لا یقع۔
پس بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں شوہر نے اپنی زوجہ سے خواب میں طلاق دینے کا ذکر کیا تو شرعاً بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، دونوں میں رشتہ ازدواج بدستور برقرار ہے۔

وضو میں پا ؤں دھونے کی ابتداء
سوال : ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے ، جواب دیں گے تو مہربانی ہوگی کیونکہ میں نے یہ سوال بہت سے لوگوں سے کیا لیکن کسی نے بھی اطمینان بخش جواب نہیں دیا۔
سوال یہ ہے کہ جب ہم وضو کرتے ہیں تو ہاتھ اور پاؤں کو دھوتے وقت کہاں سے ابتداء کرنا چاہئے ، ہم سیدھا نل کے نیچے پاؤں رکھ دیتے ہیں، ایڑی وغیرہ دھونے کے بعد پاؤں کی انگلیاں دھوکر اس کا خلال کرتے ہیں۔ ازروئے شرع شریف کیا حکم ہے ؟
محمد ابراہیم ، آصف نگر
جواب : ہاتھ اور پاؤں دھوتے وقت ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں سے آغاز کرنا مسنون ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص : 8 میں ہے : ومن السنن البداء ۃ من رؤوس الاصابع فی الیدین والرجلین کذا فی فتح القدیر۔

مسجد میں بچوں کا قہقہہ لگانا
سوال : میں نے سنا تھا کہ نماز میں زور سے قہقہ لگانے کی وجہ سے نماز اور وضو دونوں ٹوٹ جاتے ہیں۔ آپ سے معلوم کرنا یہ ہے کہ کبھی اپنے بچوں کو مسجد لیجاتا ہوں جن کی عمریں آٹھ دس سال ہے، محلہ کے بچوں کے ساتھ ملنے کی وجہ سے کبھی کبھی وہ نماز کے دوران ہنس دیتے ہیں، دوسرے مصلیوں کو تک ان کے ہنسنے کی آوازیں آتی ہیں۔ کیا اس کی وجہ سے ان کا وضو باطل ہوجائے گا کیونکہ بعد نماز قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں۔
سید سجاد، ای میل
جواب : اگر بالغ مرد کسی رکوع و سجود والی نماز میں قہقہہ لگادے تو اس کی وجہ سے نماز اور وضو دونوں ٹوٹ جاتے ہیں۔ البتہ نابالغ بچہ نماز میں قہقہہ لگائے تو اس کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا۔ عالمگیری جلد اول ص : 12 میں ہے : القہقہۃ فی کل صلاۃ فیھا رکوع و سجود تنقض الصلوۃ والوضوء عندنا کذا فی المحیط۔
پس دریافت طلب مسئلہ میں اگر کوئی نابالغ بچہ نماز کے دوران قہقہہ لگاکر ہنس دے تو اس کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹا۔ وہ قرآن مجید کو چھوکر اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔ تاہم ان کو نہایت سلیقے سے احکام نماز و آداب مسجد کی تلقین کرنا چاہئے۔

بیمار کیلئے قبلہ کا حکم
سوال : میرے والد کا گزشتہ مہینے آپریشن ہوا ، وہ ہاسپٹل میں آٹھ دن ایسی حالت میں ہے کہ اٹھنا بیٹھنا اور پلٹنا ممکن نہ تھا ، وہ ہوش و حو اس میں تھے ، گفتگو وغیرہ کرتے ، تیمم کرلیتے اور اسی طرح نماز پڑھ لیتے، ان کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا ۔ غیر قبلہ کی طرف رخ کر کے انہوں نے چار دن نمازیں پڑھی ہیں۔ کیا ان کی نماز ادا ہوگئی، قبلہ کا رخ ترک کرنے کی وجہ سے کیا ان کی قضاء کرنا ہوگا ؟
محمد اشفاق ، پھسل بنڈہ
جواب : اگر کوئی شخص بیمار ہو اور اس کا قبلہ کی طرف رخ کرنا ممکن نہ ہو اور کوئی اس کے ساتھ موجود نہ ہو جو اس کو روبہ قبلہ کرسکے یا کوئی موجود ہو لیکن رخ کرنا دشوار ہو تو اس کا کسی بھی سمت میں رخ کرنا ادائیگی نماز کیلئے کافی ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص : 63 میں ہے: مریض صاحب فراش لا یمکنہ أن یحول وجھہ ولیس بحضرتہ احد یوجھہ یجزیہ صلوتہ الی حیثما شاء کذا فی الخلاصۃ۔
پس آپ کے والد کو دواخانہ میں قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا ممکن نہ تھا تو مجبوری میں غیر قبلہ کی طرف ادا کی گئی نماز ادائیگی فریضہ کیلئے کافی ہے ۔

محراب میں نقش آیت قرآنی دوران نماز دیکھ کر سمجھنا
سوال : میرے آفس کے قریب ایک چھوٹی سی قدیم مسجد ہے اور اس کے محراب اور قبلہ کی دیواروں پر نہایت خوبصورتی سے آیات قرآنی کندہ ہیں، آہک پاشی کی بناء آیات قرآنی کو صحیح طور پر پڑھنا نہایت دشوار ہوگیا ہے ۔ مجھے کتابت اور قرآن مجید سے بچپن سے لگاؤ رہا ، جب بھی میں مسجد جاتا ان آیتوں پر غور و خوض کرتا کہ وہ کونسی آیات ہیں ۔ کبھی کبھی نماز ہی میں میرا ذہن کام کرنا شروع کردیتا ۔ ایک دفعہ میں نماز پڑھ رہا تھا ، میری نگاہ قبلہ کی دیوار پر پڑھی جس میں آیات قرآنی نقش تھے اور اچانک مجھے وہ آیت سمجھ میں آگئی لیکن زبان سے تو نہیں پڑھا لیکن دل میں سمجھ گیا کہ وہ کونسی آیت ہے ؟ کیا اس کی وجہ سے نماز پر اثر پڑے گا یا نہیں ؟
حافظ شاہ محمد قادری، فغاں
جواب : کوئی شخص نماز کی حالت میں لکھی ہوئی آیات قرآنی کو دیکھے اور سمجھ جائے تو اس کی وجہ سے اس کی نماز پر کوئی فساد لازم نہیں آئے گا ۔ نماز ہوجائے گی تاہم یہ آداب نماز کے خلاف ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص : 101 میں ہے : ولو نظر الی مکتوب ھو قرآن و فھمہ لا خلاف فیہ لأحد أنہ یجوز کذا فی النھایۃ۔

لڑکی کا خاندانی لڑکے سے عقد کرنا
سوال : ایک لڑکی ڈاکٹری کر رہی ہے ، اس کے ماں باپ نے اس کیلئے اس کے خاندان کا ایک لڑکا منتخب کیا تھا ، لڑکی کو وہ رشتہ پسند نہیں تھا، اس نے اپنے ایک کلاس میٹ سے شادی کرلی اور وہ لڑکا خاندان، صورت شکل ، تعلیم ہر اعتبار سے لڑکی اور اس کے خاندان سے بہتر ہے۔ لڑکی کے ماں باپ کو یہ رشتہ بالکل پسند نہیں اور وہ لڑکی پر زور دے رہے ہیں کہ وہ علحدہ ہوجائے ، وہ بہر صورت اس رشتہ کو توڑنا چاہتے ہیں۔ شرعاً کیا حکم ہے؟
نام مخفی
جواب : لڑکی کسی ایسے شخص سے شادی کرے جو اس سے حسب و نسب ، علم و ادب وغیرہ میں بہتر ہو تو لڑکی کے ولی باپ بھائی وغیرہ کو دونوں میں تفریق کا حق نہیں۔ عا لمگیری جلد اول ص : 290 میں ہے ‘ فاذ اتزوجت المرأۃ خیرا منھا فلیس لولی ان یفرق بینھما فان الولی لا یتعیر بأن یکون تحت الرجل من لا یکافؤہ کذا فی شرح المبسوط لا امام السرخسی۔

رمضان کا روزہ عمداً توڑنے کا کفارہ
اہم مسئلہ
سوال : ایک مسلمان جوڑے سے رمضان المبارک میں روزے کے دوران غفلت ہوگئی اور وہ دونوں تعلق زن و شوہر قائم کرلئے جس کی وجہ روزہ کی قضاء اور کفارہ لازم ہوا ۔ کفارہ میں دو ماہ کے روزے مسلسل بلا ناغہ رہنا ضروری بتلایا گیا جس کی بناء بیوی بڑی فکر مند رہی اور شوال المبارک کی 26 تاریخ سے اس نے دو ماہ مسلسل روزہ رکھنے کا ارادہ کیا اور ایک ماہ کچھ دن روزہ رہنے کے بعد عیدالاضحی اور ایام تشریق آگئے جس میں روزہ رکھنا منع ہے ۔ ا یسی صورت میں اس خاتون کیلئے کیا حکم تھا ۔ اس خاتون نے عید کے دن اور ایام تشریق میں روزہ منع ہونے کے باوجود روزے رہے اور دو ماہ مکمل کرلئے ۔ ایسی صورت میں کیا کفارہ ادا ہوا یا نہیں ہوا ۔
ایک اسلامی بہن
جواب : شرعاً مسلسل دو ماہ روزہ کے کفارہ کے دوران، یوم النحر یا ایام تشریق آجائیں تو از سر نو روزے شروع کئے جائیں گے ۔ اسی طرح اگر کوئی ایام نحر و ایام تشریق میں روزہ رکھے ، تب بھی اس کو از سر نو دو ماہ روزہ رکھنے کا حکم ہے ۔ عالمگیری جلد اول ص : 512 میں ہے : اذا کفر بالصیام و افطر یوما بعذر مرض أو سفر فانہ یستانف الصوم فان صام ھذہ الایام ولم یفطر فانہ یستانف ایضا کذا فی الجوھرۃ النیرۃ۔
پس صورت مسئول عنہا میں مذکورا لسئوال خاتون کو دو ماہ از سر نو روزے رکھنے ہوں گے۔

فرض نماز میں خلاف ترتیب سورتیں پڑھنا
سوال : مجھے ایک مرتبہ اتفاق سے ایک مسجد میں نماز پڑھنے کا موقع ملا جہاں پر امام صاحب نے پہلی رکعت میں سورہ فیل اور دوسری رکعت میں سورہ ماعون کی تلاوت کی اور ایک مرتبہ انہوں نے پہلی رکعت میں سورہ الناس اور دوسری رکعت میں سورہ الاخلاص کی تلاوت کی۔ اس طرح نماز میں تلاوت کی جائے تو نماز کا کیا حکم ہے ؟
محمد عبدالرحمٰن، شاد نگر
جواب : نماز میں خلاف ترتیب آیتیں پڑھنا یعنی بعد والی سورۃ کو پہلے اور پہلی سورۃ کو بعد میں پڑھنا اور اسی طرح کسی آیت کو آگے پیچھے پڑھنا یا ایک ہی رکعت میں دو ایسی آیتوں کو جمع کرنا جن کے درمیان ایک آیت یا کئی آیتیں رہ گئی ہوں یا دو رکعتوں میں ایسا عمل کرنا جیسا کہ سائل نے استفسار کیا ہے مکروہ ہے ۔ فتاوی عالمگیری ج : 1 ص: 78 میں ہے : و اذا قرأ فی رکعۃ سورۃ و فی الرکعۃ الاخری او فی تلک الرکعۃ سورۃ فوق تلک السورۃ یکرہ و کذا اذا قرأ فی رکعۃ آیۃ ثم قرأ فی الرکعۃ الاخری او فی تلک الرکعۃ آیۃ اخری فوق تلک الآیۃ و اذا جمع بین آیتین بینھما آیات او آیۃ واحدۃ فی رکعۃ واحدۃ او فی رکعتین فھو علی ما ذکرنا فی السور کذا فی المحیط۔
لیکن یہ کراہت صرف فرض نماز میں ہے، سنت یا نوافل میں اگر ایسا ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ چنانچہ اسی مقام میں ہے : ھذا کلہ فی الفرائض و اما فی السنن فلا یکرہ ھکذا فی المحیط ۔