خطیب مسجد عزیزیہ کی متنازعہ تقریر پر وقف بورڈ سے رپورٹ طلبی

علماء کرام و مفتی حضرات سے بھی رپورٹ کی طلبی ، معاملہ کو ختم کرنے سیاسی جماعت کا دباؤ
حیدرآباد ۔ 8 ۔  فروری (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود نے مہدی پٹنم میں واقع مسجد عزیزیہ کے خطیب کی جانب سے متنازعہ تقریر کے سلسلہ میں وقف بورڈ سے رپورٹ طلب کی ہے ۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل جو وقف بورڈ کے عہدیدار مجاز بھی ہے ، انہوں نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر سے رپورٹ طلب کی جنہوں نے فریقین کے دعوؤں کی بنیاد پر رپورٹ حوالے کی اور تجویز پیش کی کہ پانچ اہم اسلامی درسگاہوں سے رپورٹ ملنے تک مذکورہ خطیب کو معطلی میں رکھا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔ تاہم بعض بااثر شخصیتوں کے دباؤ کے تحت فوری فیصلہ کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق وقف بورڈ کی جانب سے کل طئے شدہ پانچ دینی اداروں کو متنازعہ تقریر کی سی ڈی روانہ کرتے ہوئے ایک ہی دن میں رپورٹ حاصل کی جائے گی ۔ علمائے کرام اور مفتی حضرات کی رپورٹ کی بنیاد پر محکمہ اقلیتی بہبود مسجد کمیٹی اور خطیب کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرے گا۔ اسی دوران مختلف مسلم تنظیموں اور اداروں کی جانب سے متنازعہ تقریر کے خلاف حکومت کو نمائندگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت میں شامل بعض اعلیٰ عہدیدار اور مقامی سیاسی جماعت کے قائدین کا اصرار ہے کہ اس معاملہ کو کسی کارروائی کے بغیر ختم کردیا جائے۔ غلامان مصطفی کمیٹی کے عہدیداروں نے اسسٹنٹ کمشنر پولیس آصف نگر سے ملاقات کرتے ہوئے ہفتہ کے دن کی گئی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ چونکہ جمعہ کو صرف ایک دن باقی ہے ، لہذا محکمہ اقلیتی بہبود کسی تنازعہ اور امن و ضبط کی صورتحال بگڑنے کے اندیشے کے تحت جلد یکسوئی کی کوشش کررہا ہے ۔ محکمہ کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ تنازعہ کی یکسوئی تک کم از کم مذکورہ خطیب کو کسی بھی تقریر سے روک دیا جائے تاکہ دوسرے گروپ کے جذبات مشتعل نہ ہوں۔