تجارتی مفادات کیلئے تجاہل عارفانہ ، ٹورنٹو میں سابق خاتون اول ہلاری کلنٹن کا خطاب
واشنگٹن ۔ 29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کی سابق خاتون اول اور سابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل پر حقائق چھپانے کا الزام عائد کیا۔ ٹورنٹو میں اپنے ایک خطاب کے دوران ہلاری کلنٹن نے کہا کہ ہمارے صدر ایک ایسی شخصیت ہیں جو خشوگی قتل پر پردہ ڈالنے کیلئے مساوی طور پر ذمہ دار ہیں کیونکہ صدر موصوف بھی ان حقائق کو منظرعام پر نہیں لانا چاہتے کہ استنبول کے سعودی سفارتخانہ میں خشوگی کا قتل کیا گیا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور ان کے قریبی رفقاء دراصل خشوگی قتل کو اس لئے چھپا رہے ہیں کیونکہ سعودی عرب سے ان کے تجارتی مفادات وابستہ ہیں۔ یاد رہیکہ قبل ازیں ٹرمپ نے 20 نومبر کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کو خشوگی کے قتل کے بارے میں پوری معلومات تھی کیونکہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ قتل میں سعودی کے ملوث ہونے کے باوجود بھی وہ امریکہ کا شراکت دار بنا رہے گا اور سعودی عرب کے ساتھ ہتھیاروں کی سربراہی کو منسوخ کرنا غیردانشمندی ہوگی جس پر کانگریس نے بھی ٹرمپ پر تنقیدیں کی تھیں۔ دوسری طرف ابتداء میں سعودی شاہی خاندان نے خشوگی قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی خصوصی طور پر محمد بن سلمان کو تو کلین چٹ دی گئی تھی۔ سعودی پراسیکیوٹر کے اعلان کے مطابق خشوگی قتل معامہ میں تقریباً 21 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے گیارہ پر فردجرم بھی عائد کی گئی ہے۔
ان گیارہ میں سے پانچ ملزمین کو سزائے موت دی جاسکتی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہیکہ صحافی جمال خشوگی 2 اکٹوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارتخانہ کی عمارت میں داخل ہوا تھا جبکہ سڑک کے اس پار اس کی منگیتر اس کا انتظار کرتی رہی لیکن خشوگی سفارتخانہ کی عمارت سے باہر نہیں آیا۔ تحقیقات کرنے والے ترک افسران کا کہنا ہیکہ خشوگی کو قتل کرنے کیلئے سعودی عرب سے 15 افراد پر مشتمل ’’قاتلوں کا ایک ٹولہ‘‘ استنبول بھیجا گیا تھا جنہوں نے اپنا ’’مشن‘‘ بخیروخوبی انجام دیا۔ 2 اکٹوبر کو خشوگی کے قتل کے بعد اس کی نعش کو تیزاب کے ذریعہ ضائع کردیا گیا۔ ترکی کا یہ بھی استدلال ہیکہ اس کے پاس قتل کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ یاد رہیکہ دو روز قبل محمد بن سلمان کے قریبی اور جگری دوست تصور کئے جانے والے کے بنگلہ کی بھی تلاشی لی گئی۔ یہی نہیں بلکہ بنگلہ کے پائیں باغ میں موجود کنوؤں کو بھی کھنگالا گیا کہ شاید خشوگی کی نعش کی باقیات مل سکیں لیکن وہاں کچھ نہیں ملا البتہ سعودی سفارتخانہ کے ڈرینج میں تیزاب کے اثرات پائے گئے تھے۔