خانگی ڈگری کالجس ، آن لائن داخلوں کے طریقہ کار مسترد کریں گے

حکومت تلنگانہ کی شرائط کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے پر غور
حیدرآباد۔یکم۔مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے ڈگری میں داخلوں کیلئے آن لائن طریقہ کار کو خانگی ڈگری کالجس نے مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے آن لائن داخلوں کی فراہمی کے عمل کے خلاف کالجس عدالت سے رجوع ہونے کے متعلق غور کر رہے ہیں ۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست میں موجود ڈگری کالجس میں نشستوں کو کالجس اور طلبہ کے معیار کے اعتبار سے پر کرنے کا سال گذشتہ فیصلہ کرتے ہوئے تجربہ کیا تھا اور سال گذشتہ کالجس نے اس تجرباتی عمل میں حصہ لیا لیکن اس سال وہ آن لائن داخلوں کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کرچکے ہیں کیونکہ کالجس کا ماننا ہے کہ حکومت کی جانب سے آن لائن داخلوں اور کونسلنگ کے ذریعہ ڈگری میں داخلوں کے عمل خانگی کالجس کے معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے جبکہ حکومت کا استدلال ہے کہ حکومت کی جانب سے جب کالجس چلانے کی اجازت دی جا رہی ہے تو حکومت کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ ریاست کے طلبہ کو ان کی پسند کے مطابق میں کالجس میں داخلہ کو یقینی بنائیں کیونکہ کالجس میں بھاری فیس کی وصولی کے سبب اہل طلبہ کو داخلہ نہیں مل پا رہے ہیں اس بات کی شکایات کے بعد ہی حکومت نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ طلبہ کی سہولت اور داخلو ںمیں شفافیت کیلئے حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور اس فیصلہ کے خلاف کالج انتظامیہ کو جانے کی گنجائش نہیں ہوگی اور اگر کالج انتظامیہ کو حکومت کے فیصلہ پر کوئی اعتراض ہے تو انہیں حکومت سے بات کرنی چاہئے کیونکہ حکومت نے کالج انتطامیہ سے بات چیت کے بعد ہی اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے تمام ڈگری کالجس میں آن لائن داخلوں کے عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کے خلاف کالجس کی جانب سے عدالت سے رجوع ہونے پر غور کیا جا رہاہے اور حکومت نے اس بات کا قطعی فیصلہ کرلیا ہے کہ ریاست کی جس کسی یونیورسٹی سے ملحقہ ڈگری کالج ہو ان تمام کالجس میں موجود کورسس کی نشستوں کو یکجا کرتے ہوئے کونسلنگ کے طرز پر اقدامات کرتے ہوئے آن لائن داخلے فراہم کئے جا ئیں گے جس سے طلبہ کو داخلوں کے حصول میں آسانی پیدا ہوگی اور کالجس کی جانب سے من مانی فیس کی وصولی کی شکایات پر بھی فوری قابو پایا جاسکتا ہے ۔