خانگی دواخانے آمدنی کا بہترین ذریعہ

کریم نگر /21 اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ضلع کریم نگر سب سے برا کاروبار دواخانوں کا قیام ہے ۔ اس لئے کہ آج کے کمپیوٹر کے دور میں باآسانی دھوکہ دینے کیلئے نت نئے طریقوں کو آزمایا جارہا ہے اور انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔ کوئی بھی شخص کسی خانگی دواخانہ میں شریک ہوجانے پر اس کا مرض کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو ، غیر ضروری ادویات لکھ دی جاتی ہیں ۔ دواخانہ میں شریک ہوکر گھر جانے تک اس کے علاج کا خرچ اس نصف ادویات کا خرچ ہوتا ہے ۔ عام جنرل سسٹی ادویات ایک روپیہ قیمت ہوتو اسی فارمولے کی دوا کی قیمت تین چار بلکہ پانچ گنا اضافہ کردی جاتی ہے ۔ ایک روپیہ کی گولی کو پانچ روپیہ تک بل بتایا جاتا ہے ۔ جو ادویات خریدنے کیلئے دلکھ دئے جاتے ہیں آیا وہ پوری ادویات انجکشن مریض کو دئے جاتے ہیں ، نہیں ، بلکہ نصف بھی استعمال نہیں ہوتیں بلکہ دوبارہ ادویات شاپس کو واپس کردی جاتی ہیں اور مریض کے ڈسچارج کے وقت بل برابر لے لیا جاتا ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ ادویات کے استعمال میں 50 فیصد ضلع کریم نگر میں پہلے مقام پر ہے ۔ کمیشن کے حصول کیلئے پڑوسی اضلاع عادل آباد ، نظام آباد ، جہاں کہیں حادثات ہوتے ہیں اس میں زیادہ تعداد کریم نگر کارپوریٹ دواخانوں کو لایا جارہا ہے اور یہاں کے دواخانوں کی اکثریت مریض کو شریک کرتے ہی فوری 20 ہزار کم سے کم ایک لاکھ روپئے تک ڈپازٹ کرلیتے ہیں ۔ اس کے فوری بعد علاج شروع کرتے ہی آئی سی یو روم میں منتقل کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر ادویات ، انجکشن دیگر ضروری اشیاء لکھ کر دینے پر دواخانہ میں موجود ادویات کی دکانوں سے نقد ادائیگی پہلی دفعہ کم از کم پانچ ہزار روپئے کے ادویات لکھتے ہیں ۔ جس کو خریدنا پڑھتا ہے ۔ روئی ، پٹی ، بینڈیج گلوکوز اینٹی بائیٹک ٹائلیٹ پین کلیر انجکشن دستانے وغیرہ بھی مریض کے ساتھ آنے والے کو خریدنا پڑتا ہے ۔ پلیٹ لیٹ کی ضرورت نہ ہونے پر بھی ضرورت ہے ، بصورت دیگر کچھ بھی ہوسکتا ہے کہتے ہوئے ( آر ایل ڈی سی ) چڑھیاکر پلیٹ لیٹ کہہ کر 15 ہزار روپئے وصول کئے جاتے ہیں ۔ دواخانہ سے منسلکہ شاپ پر ڈاکٹر کو کمیشن دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ دواساز کمپنیاں بھی ڈاکٹرس کو لاکھوں روپئے کے تحفے تحائف دیتے ہیں ۔