حکومت نے این آر سی کے عمل کو تباہ کرنے پر آمادہ۔ انتخابات کے دوران کام روکنے کے متعلق سپریم کورٹ کا مرکز کی درخواست پر ردعمل

نئی دہلی۔ نیشنل راجسٹرار برائے شہریت کی تکمیل میں تاخیر پر سپریم کورٹ کی جانب سے مرکز کو پڑی پھٹکا ر جس میں عدالت نے کہاکہ یہ شائد ’’ این آر سی کے عمل کو تباہ ‘‘ کررہے ہیں‘ مرکزی وزیرراجناتھ سنگھ نے اس بات کا بھروسہ دلایا کہ حکومت 31جولائی کی مقرر معیاد کے اندر ہی این آر سی کے عمل کو پورا کرنے میں سنجیدہ ہے۔

سنگھ نے کہاکہ ’’ وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مذکورہ حکومت این آر سی کے عمل پر آگے بڑھ رہی ہے۔ آسام اکارڈ میں1985کو دستخط کے بعد مرکز اور آسام کی حکومت نے پچھلے تیس سالو ں سے زائد عرصہ سے این آر سی عملے کو تعطل کاشکار بنادیا تھا اب آخری مراحل میں ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ نہ تو کئی ہندوستانی شہری کا نام نکلا جائے گا او رنہ ہی کسی غیر ملکی کا قطعی این آر سی میں نام شامل کیاجائے گا‘‘۔

لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر مرکزنے تین ہفتوں کی توسیع کے متعلق ایک درخواست دائر کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو سخت پھٹکا ر لگاتے ہوئے کہاکہ عدالت کو یہ محسوس ہورہا ہے کہ مرکز’’ این آر سی کے عمل کو تباہ‘‘ کرنے پر آماد ہ ہے۔

عدالت کو سمجھ میںآرہا ہے کہ مرکز اس کام کو جہنم میں پہچانے کی کوشش کررہی ہے۔ جس کے فوری بعد ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ نے اپنی وضاحت میں این آر سی کی اشاعت سے لے کر درستگی ‘ دعوؤں اور اعتراضات کے عمل کی تفصیلات پیش کی اور کہاکہ 31ڈسمبر 2018کو یہ تمام چیزیں مکمل کرلی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس کام کے لئے وزرات نے علیحدہ فنڈ بھی جاری کیاہے۔ا

نہوں نے کہاکہ پچھلے دیڑھ دو ماہ سے ریاست میں نظم ونسق کی برقراری کے لئے نیم فوجی دستوں کو تعینات کردیاگیا ہے۔

مرکز چاہتا ہے کہ انتخابات کے لئے پولیس کی 167کمپنیوں کو جواین آر سی کے کام میں مصروف ہیں آسام سے ان کی تعیناتی برخواست کردی جائے