حکومت دہلی کی تائید سے دستبرداری کا بِنّی کا فیصلہ

عام آدمی پارٹی اور اُس کے قائدین سے غیرملکی چندوں کے بارے میں ہائیکورٹ کا استفسار
نئی دہلی 5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی کے خارج شدہ رکن اسمبلی ونود کمار بِنّی نے آج فیصلہ کیاکہ نئی دہلی کی حکومت کی تائید سے دستبرداری اختیار کرلی جائے۔ اُنھوں نے چیف منسٹر اروند کجریوال کو کسی بھی بدعنوان شخص سے زیادہ ’’خطرناک‘‘ قرار دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کو اپنے دستبرداری کے فیصلہ سے واقف کروانے کیلئے مکتوب روانہ کررہے ہیں کیونکہ کجریوال حکومت کسی بھی بدعنوان شخص سے زیادہ خطرناک ہے۔ کجریوال دروغ بیانی کررہے ہیں اور نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک کے عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ تاہم بِنّی نے کہاکہ وہ جن لوک پال بِل کے معاملہ میں حکومت کی تائید کریں گے۔ اگر حکومت اسمبلی میں منظوری کے لئے انا ہزارے کا جن لوک پال بِل پیش کرے تو وہ اُس کی تائید کریں گے۔ بِنّی کو عام آدمی پارٹی نے پارٹی مخالف سرگرمیوں کے الزام میں پارٹی سے خارج کردیا ہے۔ اُنھوں نے حکومت دہلی سے 4 مطالبات کئے تھے۔

کم از کم 5 ارکان اسمبلی کی تائید حاصل ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بِنّی نے اتوار کے دن دھمکی دی تھی کہ اگر 48 گھنٹے کے اندر اُن کے مطالبات کی تکمیل نہ کی جائے تو حکومت کو زوال پذیر کردیں گے۔ اُنھوں نے حکومت سے خواہش کی ہے کہ برقی اور پانی کی سربراہی کے مسائل کی یکسوئی کی جائے۔ برقی سرچارج کی سبسیڈی میں 8 فیصد اضافہ کیا جائے۔ حکومت کو خواتین اسکواڈس قائم کرنا چاہئے جیسا کہ اُس نے اپنے انتخابی منشور میں تیقن دیا تھا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ دیگر دو عام آدمی پارٹی ارکان اسمبلی کے ساتھ وہ ایک سیاسی محاذ قائم کریں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ ارکان اسمبلی کونسلرس کے ساتھ اُن کے ساتھ ربط قائم کئے ہوئے ہیں۔ تاہم دونوں ارکان اسمبلی اقبال اور شوقین نے اپنا موقف برعکس کرلیا اور کہاکہ وہ اپنی دھمکی پر عمل آوری نہیں کریں گے۔ دونوں نے کہاکہ کجریوال کے ساتھ ملاقات کے بعد اُنھوں نے اپنا خیال تبدیل کرلیا ہے۔ دریں اثناء دہلی ہائیکورٹ نے آج عام آدمی پارٹی اور اُس کے بانی ارکان سے ایک درخواست مفاد عامہ پر فوجداری مقدمہ درج کرلیا کیونکہ مبینہ طور پر عام آدمی پارٹی نے بیرونی زرمبادلہ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر ملکی چندے حاصل کئے ہیں۔ پرشانت بھوشن نے داخل کردہ درخواست کی ایک نقل حاصل کرلی کیونکہ وہ عام آدمی پارٹی کے وکیل ہیں۔ ہائیکورٹ نے پارٹی اور اُس کے قائدین کو 24 جنوری تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 28 فبروری کو مقرر کردی۔ جسٹس پردیپ مندراجوگ کی زیرقیادت ہائیکورٹ کی بنچ نے اِس سلسلہ میں نوٹس عام آدمی پارٹی کے وکیل کے حوالے کی۔ مرکز نے قبل ازیں عدالت سے کہا تھا کہ عام آدمی پارٹی قائدین بشمول کجریوال نے اُس کے طلب کرنے پر پارٹی کیلئے محصلہ مالیہ کے بارے میں کوئی معلومات مرکزی حکومت کو فراہم نہیں کی ہیں۔