ٹرانسپورٹ استفادہ کنندوں میں مایوسی ، ٹیکسی ڈرائیوروں کی چاندی
حیدرآباد۔31اگسٹ (سیاست نیوز) صبح کے مصروف ترین اوقات میں موسلا دھار بارش نے نہ صرف ٹریفک نظام کو درہم برہم کردیا بلکہ شہر میں موجود حمل و نقل کے ذرائع بھی مفلوج ہوکر رہ گئے۔ بارش کی صورت میں OLA اور UBER جیسی ٹرانسپورٹیشن سہولتوں پر انحصار کرنے والوں کو آج اس وقت شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب انتہائی ابتر صورتحال میں وہ ان سہولیات سے استفادہ کرنا چاہتے تھے اور شہر کے بیشتر علاقوں میں ان کی سہولت دستیاب نہیں تھی اور جن علاقوں میں سہولت دستیاب تھی ان علاقوں میں من مانی کرایہ وصول کیا گیا جو تکلیف کا باعث بنا رہا۔ بنجارہ ہلز‘ پنجہ گٹہ‘ سوماجی گوڑہ اور ہائی ٹیک سٹی جیسے اہم علاقوں میںٹیکسی کی سہولت موجود تھی لیکن جب مسافر ان ٹیکسیوں کے ذریعہ اپنی منزل مقصود تک پہنچے تو انہیں شدید دھکا لگا کیونکہ اپلکیشن بیس ٹیکسی سروس کی جانب سے بھی بارش میں پھنسے مسافرین کی مجبوری کا فائدہ اٹھایا گیا کیونکہ جو مسافت کیلئے مسافرین عام طور پر 150تا 200 روپئے ادا کرتے تھے اسی مسافت کیلئے ان سے 600تا650روپئے وصول کئے گئے اور اس کی بل بھی باضابطہ جاری کی گئی۔ ٹیکسی ڈرائیورس کا کہنا ہے کہ ان ٹیکسی سروس میں جب گاڑیو ں کی تعداد کم ہو جاتی ہے یا خالی گاڑیاں دستیاب نہیں ہوتیں اپلیکیشن میں اس بات کی صراحت کر دی جاتی ہے کہ مصروف ترین اوقات ہیں اور کرایہ اضافہ ادا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح پرانے شہر کے بعض علاقوں سے شہر کے مختلف مقامات تک پہنچنے کیلئے ٹیکسی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کئی علاقوں سے سروس دستیاب نہیں تھی۔ اس سلسلہ میں ڈرائیورس کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر کئی فیٹ تک پانی جمع ہوجانے کی سبب گاڑیوں میں پانی داخل ہونے اور گاڑیوں کے فیل ہوجانے کا خدشہ ہوتا ہے جس کے سبب انہوں نے پرانے شہر میں خانگی ٹیکسی سروس کو کچھ گھنٹوں کیلئے بند رکھا تھا جس کے سبب عوام کو ہونے والی دشواریوں کا اندازہ انہیں ہے۔دونوں شہروں کی کئی سڑکوں پر جمع پانی کے سبب نہ صرف مسافرین بلکہ ڈرائیورس کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور گھنٹوں ٹریفک جام کے سبب وہ راہگیروں کی جھلاہٹ کا سامنا بھی کرتے رہے۔