نئی دہلی : جھارکھنڈ میں ہجومی حملہ کرنے والوں کو جب ضمانت ملی توان کا مرکزی وزیر کی جانب سے پرزور استقبال کیا گیا جس کی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے سخت مذمت کی ہے او رمطالبہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس وزیر کوفوری طور پر برخواست کریں کیونکہ اس نے وزیر بنتے وقت جو حلف لیا تھا اس کی خلاف ورزی کی ہے ۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے پہلے ٹوئیٹ کے ذریعہ وزیر اعظم سے اپنا مذکورہ بالا مطالبہ پیش کیا ۔ واضح رہے کہ وزیر مملکت برائے فضائیہ جینت سنہا نے ان لوگوں کا ضمانت ملنے پر استقبال کیا ہے کہ جو ۲۰۱۷ء کے رام گڑھ ہجومی حملہ میں گرفتار کرکے جیل بھیجے گئے تھے ۔بی جے پی کے کارکن نیتا مہتو سمیت ۷؍ حملہ آورں کو نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔
لیکن ہائیکورٹ نے اس پر روک لگا دی ۔چنانچہ مرکزی وزیر نے ان کا استقبال کیا ہے ۔مشاورت کے صدر مسٹر حامد نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں ۹۰؍ ہجومی حملے ہوئے ہیں او راس میں متاثر ہونے والے ۹۰؍ فیصد مسلمان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عجیب وغریب حکومت چل رہی ہے ۔جب بچہ چوری کے نام پر مارا جاتا ہے تو اس کو ۲ ؍ لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جاتا ہے لیکن جب گؤ کشی کے نام پر کوئی مارا جاتا ہے تواسکو کچھ نہیں دیا جاتا بلکہ حملہ آوروں کی حمایت کی جاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہجومی حملہ آوروں کا وزیر استقبال کررہا ہے کیا یہ انصاف ہے ؟ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز وزارت داخلہ حکومت ہند کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو ہدایات نامہ جاری ہوا ہے وہ صرف بچہ چوری کے ہجوی حملوں کے لئے ہے اوربطور خاص اس کاذکر کیاگیا ہے ۔
لیکن اس میں گؤ کشی کے نام پر ہونے والے ہجومی حملوں کا ذکر نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت ہند کی نیت صاف ہوتی تووہ ملک میں ہونے والے تمام ہجومی حملے کو روکنے کی بات کرتی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسی بات پر شک ہوتا ہے کہ حکومت یہ پیغام دیناچاہتی ہے کہ گؤ کشی کے نام جوہورہا ہے وٹھیک ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پہلے وزیر کوبرخاست کیاجائے او ردوسرا یہ کہ گؤ کشی کے نام پر جاری ہجومی حملہ کوروکنے کے لئے بھی نوٹس جاری کیا جائے ۔