بھونگیر۔ 22 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حلقہ اسمبلی بھونگیر میں ناراض و مخالف امیدواروں کے دستبردار ہوجانے کے بعد 10 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں چار امیدواروں کا کانٹے کا مقابلہ ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق چار رخی مقابلہ کانگریس، ٹی آر ایس امیدوار سیاسی ناتجربہ کار، کانگریس میں گروپ بندیاں، آزاد امیدوار کی اگنی پریکشا منعقد ہونے والے عام انتخابات میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے لئے یہ انتخابات انگاروں پر چلنے سے کم نہیں۔ اس مرتبہ تحریک تلنگانہ کے بعد ٹی آر ایس سیاسی پارٹی کی شکل میں عوام کے سامنے آئی۔ 12 سالہ جدوجہد تلنگانہ میں حصہ لینے والے سرگرم افراد کو پارٹی ٹکٹ دینے میں ٹی آر ایس کی جانب سے نظرانداز کئے جانے کی شکایات اور نووارد اور مالدار افراد کو جن کا تحریک میں کوئی حصہ نہیں تھا، انہیں ٹکٹ دیئے جانے کی وجہ سے پارٹی کے پرانے قائدین و کارکنوں میں مایوسی چھاگئی۔ تلنگانہ دینے کا سہرا اپنے سر باندھنے اور ان ہی کی وجہ سے تلنگانہ تشکیل پایا کہہ کر ڈھنڈورہ پیٹنے والی کانگریس پارٹی کی ہائی کمان نے ایک ایسے فرد کو امیدوار نامزد کیا ہے جوکہ صرف ایک سابق کونسلر ہے۔ اپنے کلچر اور روایت سے مجبور کانگریس پارٹی تین گروپ اور چھ قیادتوں کے بوجھ سے دب کر سسک رہی ہے۔ کانگریس پارٹی اندرونی مخالفتوں اور ناراضگیوں کے سبب ابھر نہیں پا رہی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق داخلی خلفشار اور باہمی اعتماد کی کمی اور قائدین کی انانیت کے سبب کانگریس پارٹی کا موقف کافی کمزور دکھائی دیتا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں معموملی اکثریت سے شکست خوردہ امیدوار جٹا بالکرشنا ریڈی اس مرتبہ بھی ٹکٹ کے حصول میں ناکامی کے سبب آزاد امیدوار کی حیثیت سے اپنی قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ 1985ء سے سابق وزیر آنجہانی اے مادھو ریڈی اور ان کے بعد ان کی بیوی اے اوما مادھو ریڈی نے اپنے غیرمتنازعہ سیاسی موقف کے سبب بھونگیر اسمبلی حلقہ پر اپنی گرفت کو مضبوط کیا اور جیت کے ریکارڈ کو طویل عرصہ تک برقرار رکھتے ہوئے
تلگو دیشم پارٹی کو بھی استحکام بخشا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر حالات میں کوئی تبدیلی نہ ہو تو اس مرتبہ بھی اے اوما مادھو ریڈی کی کامیابی کے امکانات یقینی نظر آتے ہیں۔ بھونگیر اسمبلی حلقہ میں، بھونگیر ٹاؤن، بھونگیر منڈل، ولی گونڈا منڈل، پوچم پلی منڈل، بی بی نگر منڈل ہیں اور ان میں جملہ ووٹرس تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار ہیں جو اپنے حق رائے کا استعمال کریں گے۔ کانگریس امیدوار پوتم شٹی وینکٹیشورلو کو NSUI اور یوتھ کانگریس کے تجربہ کے علاوہ گزشتہ میونسپل انتخابات میں ایک وارڈ کونسلر کا تجربہ ہے۔ مزید کچھ عرصہ MP حلقہ انچارج ……… رہے۔ بھونگیر اسمبلی حلقہ میں سیاسی ناتجربہ کار و غیرمعروف پی وینکٹیشورلو کو کانگریس پارٹی ہائی کمان کی جانب سے ٹکٹ دیئے جانے کی وجہ سے ٹکٹ کے جو دیگر دعویدار تھے۔ ان میں بھونگیر اسمبلی حلقہ انچارج سی ایچ وینکٹیشور ریڈی، اے آئی سی سی ممبر ریاستی پارٹی ترجمان گڈور نارائن ریڈیت سابق نلگنڈہ ضلع پریشد چیرمین کے نارائن ریڈی، کم بھم انل کمار ریڈی، بی سی لیڈر لنگم یادو، پوچم پلی سرپنچ کلپنا، کونا پوری، راملو، ورمانجا نیلو گوڑ اور مارکٹ کمیٹی چیرمین پی پرمود کمار ان تمام سینئر قائدین کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے ہائی کمان نے ایک جونیر و نوجوان کو ٹکٹ دے کر بیک جنبش قلم تمام کے منہ پر تالے لگادیئے۔ اس تجربہ کا عوامی ردعمل کیا ہوگا، یہ تو انتخابات کے بعد ہی پتہ چلے گا، لیکن سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق تو ان حالات میں یہ نشست تو کوئی لہر ہی بچا سکتی ہے۔ ایک طرف کانگریس کے سینئر قائدین میں مایوسی چھائی ہوئی ہے تو دوسری جانب ٹی آر ایس نے قدیم کارکنوں کو نظرانداز کردیا۔