حضرت علیؓ باب علم ، عبادت الٰہی میں یگانہ اور سرچشمہ فیضان ولایت ہیں

محفل حضرت علیؓ کا انعقاد۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے خطابات
حیدرآباد ۔21؍مارچ( پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے چچا زاد بھائی اور داماد امیر المومنین حضرت سیدنا علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہٗ کو نو عمروں میں سب سے پہلے اسلام لانے کا شرف ملا۔وہ نجیب الطرفین ہاشمی تھے اور رسول اللہؐ کی آغوش مبارک میں پرورش و تربیت پانے کے منفرد اعزاز سے سرفراز تھے۔ حضرت علی ؓ خلیفہ چہارم، خاندان بنی ہاشم کے روشن چراغ اور شجیع اعظم تھے و نیز اسد اللہ سے ملقب ہوے۔ مدینہ منورہ میں مہاجرین اور انصاریوں کے درمیان مواخاۃ کے اہم موقع پر رسول ؐاللہ نے حضرت علی ؓسے فرمایاکہ تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو۔ حضور انورؐ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا کہ’’ اے علی! تم میرے لئے ایسے ہو جیسے ہارون ؑ موسیٰ ؑکے لئے تھے البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے‘‘۔غزوئہ خیبر میں قلعہ قموص کے ضمن میں حضور اقدس ؐنے فرمایا کہ’’ میں کل علم اس شخص کوعطا کروں گا جو اللہ اور اس کے رسول کو محبوب رکھتا ہو اور اللہ اور اس کا رسول اس کو محبوب رکھتا ہو اور اس کے ہاتھ پر اس قلعہ کو فتح فرمائیگا‘‘۔ حضرت علی ؓ کو رسول اللہ ؐ سے خاص تقرب حاصل تھا ۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک و سجادہ نشین درگاہ حضرت تاج العرفاءؒ نے ’’حمیدیہ‘‘ واقع شرفی چمن سبزی منڈی قدیم میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل( انڈیا)آئی ہرک اور مجلس انتظامی درگاہ شریف حضرت تاج العرفاء سید شاہ محمدسیف الدین قادری شرفی ؒ کے زیر اہتمام 7 تا 13 رجب المرجب جاری سالانہ محافل حضرت امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کے سلسلہ کی ساتویں اور اختتامی محفل میں سامعین کے ایک کثیر اجتماع سے شرف تخاطب حاصل کرتے ہوئے ان حقائق کا اظہار کیا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے اپنے خطاب میں بتایا کہ جماعت صحابہ میں حضرت علی ؓ کی مجتہدانہ شان سب سے منفرد و ممتاز تھی ۔ استنباط مسائل میں بے نظیر تھے اکابر صحابہ آپؓ سے استفادہ کیا کرتے تھے، خلفاء ثلاثہ کے مشیر خاص تھے، مقدمات کے فیصلوں میں حضرت علی ؓ بے مثال مانے جاتے تھے۔ طریقت کے اکثر سلسلے آپؓ پر منتہی ہوتے ہیں۔حضرت علیؓ باب علم اور سرچشمہ فیضان ولایت ہیں عبادت الٰہی میں یگانہ اور ذکر و فکر حق میں بے نظیر ہیں۔