حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بلاشبہ انسان کے دل کے لئے ہر جنگل میں ایک شاخ اور ایک گوشہ ہے (یعنی انسان کے دل اور اس کی جبلت میں رزق کے اسباب و ذرائع اور اس کے حصول کے تعلق سے طرح طرح کی فکریں اور غم ہیں) پس جس شخص نے اپنے دل کو ان شاخوں اور گوشوں کی طرف متوجہ رکھا (یعنی اس نے اپنے دل کو ان تفکرات اور غموں میں مشغول و منہمک رکھا اور پراگندہ خاطری کا شکار ہوا) تو اللہ تعالی کو کوئی پرواہ نہیں کہ اس کو کس جنگل میں ہلاک کرے (یعنی جب وہ شخص خدا پر توکل و اعتماد سے بے پرواہ ہوکر ساری توجہ اپنی ذاتی تدبیر و سعی اور تگ و دو میں مشغول رکھتا ہے تو پھر خدا کو کیا پرواہ کہ وہ کس طرح ہلاکت و تباہی میں مبتلا ہوتا ہے، اس دنیا سے کس مشغولیت میں رخصت ہوتا ہے اور کس حالت میں موت اس کو آدبوچتی ہے) اور جس شخص نے اللہ تعالی پر توکل و اعتماد کیا (اور اپنے تمام امور اس کے سپرد کردیئے) تو اللہ تعالی اس کے تمام کاموں کی درستی کے لئے کافی ہو جاتا ہے (یعنی اللہ تعالی کی مدد و رحمت اس کو دل و دماغ کی پراگندگی و پریشانی، ضروریات کی تکمیل کے لئے اِدھر اُدھر بھٹکنے اور گونا گوں جسمانی محنت و مشقت کے تعب و غم سے نجات دیتی ہے)‘‘۔ (ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بزرگ و برتر تمہارا پروردگار فرماتا ہے کہ اگر میرے بندے میری فرماں برداری کریں (یعنی میرے بتائے ہوئے راستہ پر چلیں اور میری رضا و خوشنودی کے خلاف کوئی کام نہ کریں) تو یقیناً میں ان پر رات میں تو بارش برساؤں اور دن کو ان پر دھوپ کی چادر پھیلاؤں……‘‘۔ (احمد)