کے این واصف
مکہ مکرمہ میں توسیعی منصوبے کی عمل آوری موسم حج 2011 ء کے بعد شروع ہوئی جس کے بعد ساری دنیا کے مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ توسیعی منصوبے کی تکمیل میں تین سال سے زائد کا وقت لگے گا۔ لہذا ایسے معتمرین اور حجاج کرام جو ماضی میں حج اور ماہ رمضان میں عمرہ کی سعادت حاصل کرچکے ہیں، وہ رضاکارانہ طور پر مکہ مکرمہ کے توسیعی منصوبے کی تکمیل تک دوبارہ رمضان میں عمرہ اور حج کے ارادے کو موقوف رکھیں۔ اس سلسلے میں وزیر حج مملکت سعودی عرب ڈاکٹر بندر الحجار نے پھر ایک بار یہ اعلان کیا کہ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں توسیعی منصوبوں کی وجہ سے اس سال بھی بیرون ملک سے آنے والے حجاج کی تعداد میں 20 فیصد اور اندرون ملک کے حجاج کی تعداد میں 50 فیصد کی کٹوتی ہوگی ۔ وزیر حج نے کہا کہ سعودی عرب پوری امت مسلمہ سے اس ضمن میں تعاون کی امید رکھتا ہے۔ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں توسیعی منصوبوں کی وجہ سے حجاج کی تعداد میں کمی کی جارہی ہے ۔ یہ کمی خود حجاج کرام کی سہولت اور آسانی کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت حج تمام حج کمپنیوں اور اداروں کی تنظیم نو کر رہی ہے ۔ تنظیم نو کا یہ عمل حج خدمات میں بہتری کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حرم مکی شریف اور مشاعر مقدسہ میں جاری تعمیراتی منصوبے سعودی عرب کی بے پناہ خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مکہ مکرمہ میں جاری توسیعی منصوبہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ منصوبے کی تکمیل ہوجانے پر حرم مکی شریف میں نمازیوں کی گنجائش میں زبردست اضافہ ہوگا ۔ حرم مکی شریف میں توسیع کے بعد 20 لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہوگی جبکہ مسجد نبوی شریف میں توسیعی منصوبہ مکمل ہونے پر وہاں بھی 20 لاکھ افراد بیک وقت نماز ادا کرسکیں گے۔
دریں اثناء ہندوستانی نائب وزیر خارجہ ای احمد نے اپنے ایک وفد کے ساتھ سعودی وزیر حج بندر الحجار سے ملاقات کی۔ اس وفد میں سفیر ہند حامد علی راؤ، قونصل جنرل جدہ فیض احمد قدوائی اور دیگر اہم عہدیدار شامل تھے ۔ بتایا گیا کہ ہندوستان کے عازمین کیلئے گزشتہ سال کی طرح امسال بھی ایک لاکھ 36 ہزار حاجیوں کا کوٹہ مقرر کردیا گیا ہے۔ ہندوستانی وزیر ای احمد نے سعودی وزیر حج ڈاکٹر بندر الحجار سے ملاقات کے بعد حج 2014 ء کیلئے معاہدے پر دستخط کئے ۔ سعودی وزیر بندر الحجار نے ہندوستانی وفد کو بتایا کہ حرم شریف کے توسیع منصوبے کے باعث گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی ہندوستانی حجاج کے کوٹہ میں 20 فیصد کی کمی کی گئی ہے ۔ یہ کٹوتی تمام ممالک کیلئے ہے ۔اس کے باوجود ای احمد نے ہندوستانی حجاج کے کوٹے میں اضافے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال ہندوستانی حکومت کو حج کیلئے 3 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ حج کمیٹی کے پاس ایک لاکھ 21 ہزار 420 عازمین کا کوٹہ تھا ۔ ای احمد نے وزیر حج ڈاکٹر بندرالحجار کو بتایا کہ مملکت میں نطاقات پروگرام کے باعث حج آپریشن کیلئے مقامی افراد کا تقرر کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی مملکت میں ہی سے حج آپریشن کیلئے افرادی قوت لینے کی اجازت دی جائے۔
2014 ء کے حج کیلئے ہندوستانی حجاج کی تعداد میں 20 فیصد کٹوتی کے بعد بھی ایک لاکھ 36 ہزار جیسی بڑی تعداد منظور کی گئی ۔ دنیا بھر سے آنے والے حجاج کی تعداد میں کٹوتی حج انتظامیہ کی مجبوری ہے ۔ جب توسیعی منصوبے تکمیل پا جائیں گے تو پھر معتمرین اور حجاج پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ لہذا حجاج کرام اور معتمرین کو شہر مکہ اور حرم مکہ میں گنجائش میں کمی کی اس حقیقت کے پیش نظر تعاون کرنا چاہئے۔ تاکہ حجاج گنجائش کے مطابق آئیں حجاج کرام سہولت و اطمینان کے ساتھ شہر مکہ میں قیام کرسکیں اور خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کرسکیں اور مناسک حج ادا کرسکیں۔
حج دنیا کا ایک بے مثال اجتماع ہے جس کی نظیر کہیں نہیں ملتی۔ یہ سارے انتظامات حج ریسرچ کمیٹی کی سال بھر کی محنت کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ یہ تحقیقی کمیٹی گزشتہ سال کے انتظامات میں چھوٹی سی چھوٹی کوتاہی اور کمی کو زیر غور رکھ کر اگلے موسم حج کے انتظامات کو قطعیت دیتی ہے ۔تب جاکر ایسے بے مثال انتظامات ہوپاتے ہیں۔ لیکن ان انتظامات کی کامیابی کا انحصار مقامات مقدسہ میں آنے والے زائرین کے تعاون سے جڑے ہوتے ہیں۔ حج کے سارے انتظامات مقامات مقدسہ میں حاصل گنجائش کے مطابق کئے جاتے ہیں اور اگر گنجائش کے مطابق ہی زائرین آئیں تو دشواریوں سے آزاد ماحول میسر آتا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب بنیادی طور پر یہ بات ہمارے پیش نظر رہے کہ ہم کسی کیلئے تکلیف کا باعث تو نہیں بن رہے ہیں ۔
ڈاکٹر ذاکر نائک کا خطاب
بین الاقوامی سطح پر معروف مبلغ اسلام ، صدراسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور چیرمین Peace TV انڈیا پچھلے ہفتہ ریاض کے دورے پر تھے جس کا اہتمام ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ (WAMY) ریاض نے کیا تھا ۔ ڈاکٹر نائک نے کنگ فہد کلچرل سنٹر میں ’’قرآن اور جدید سائنس‘‘ کے عنوان پر خطاب کیا جس میں تقریباً دس ہزار مسلم و غیر مسلم افراد نے شرکت کی ۔ ڈاکٹر نائک کے خطاب کے بعد اسی محفل میں 7 ہندوستانی باشندوں نے دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کی خواہش ظاہر کی جنہیں ڈاکٹر ذاکر نائک نے کلمہ توحید پڑھایا۔
ریاض میں ڈاکٹر ذاکر نائک کے دوسرے خطاب کا اہتمام دارالعلوم ندوۃ العلماء المنائی اسوسی ایشن ریاض نے کیا ۔ کوکویام ہال میں منعقد اس جلسے میں ڈاکٹر ذاکر نائک نے ’’ہندوستان میں دعوتی مشن کو درپیش چیالنجس پر خطاب کیا ۔ جلسے کا آغاز عبدالواجد ندوی کی قرأت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد دانش ندوی نے ان آیات کریمہ کا ترجمہ پیش کیا ۔ ناظم جلسہ اخترالاسلام صدیقی کے ابتدائی خیرمقدمی کلمات کے بعد طارق ندوی نے اپنی مادر درسگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کا تفصیلی تعارف پیش کیا ۔ صدر اسوسی ایشن احسن ندوی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں دعوت دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام انسانیت کو توحید کی بنیاد پر اسلام کے دائرے میں داخل کرنے کا فریضہ امت محمدی کو دیا گیا ہے ۔ انہوں نے ہندوستان میں جن علماء نے اس کام میں اہم کردارادا کیا ان کی تفصیل بھی پیش کی ۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ آج دعوت و تبلیغ کا یہ اہم فریضہ ڈاکٹر ذاکر نائک کی بدولت نئی منزلیں طئے کر رہا ہے ۔ احسن ندوی نے کہا کہ اللہ رب العزت ہر دور میں اس سرزمین پر دعوت کا کام کرنے والے اور مبلغین کو پیدا کیا ہے ۔ ڈاکٹر ذاکر ائک آج کے ایک قابل قدر مبلغ اسلام ہیں۔
ناظم جلسہ اخترالاسلام صدیقی نے ڈاکٹر ذاکر نائک کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نائک نے مختلف مذاہب اوران کی مذہبی کتابوں پر ماہرانہ دسترس حاصل کیا اور پچھلے 18 سال سے عالمی سطح پر دین اسلام سے متعلق پھیلے ہوئے یا پھیلائے گئے غلط تصورات دور کر کے دین اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے آگے پیش کر رہے ہیں ۔ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر نائک کے عوامی خطابات اور Peace TV پر نشر ہونے والی تقاریر سن کر غیر مسلم لوگ اسلام کے بارے میں پڑھنے اور معلومات حاصل کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائک نے ’’ہندوستان میں دعوتی مشن کو درپیش چیالنجس‘‘ کے عنوان پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ دعوت حق پیش کرنے کیلئے ہندوستان موزوں ترین ملک ہے ۔ 120 کروڑ کی آبادی میں 85 فیصد کے قریب غیر مسلم آباد ہیں۔ ہم اہل ایمان کو اپنے ارد گرد ہی ایسے افراد بآسانی دستیاب ہیں جن تک ہمیں پیام حق پہنچانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے اس علاقہ پر سینکڑوں سال حکومت کی ۔ مگر ہمارے مسلم حکمرانوں نے اپنی رعایا میں پیام حق عام کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ ڈاکٹر نائک نے کہا کہ آج غیر مسلم طبقہ میں اسلام کے خلاف جو غلط تصورات دشمنان اسلام نے پھیلائے ہیں، انہیں دور کرنا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے ۔ ہمیں اس ذمہ داری کو ایک جہاد تصور کرنا چاہئے ۔ ہمیں کم از کم شرک کے خلاف اپنا منہ تو کھولنا چاہئے ۔ ڈاکٹر نائک نے افسوس کے ساتھ کہا کہ اغیار قرآن کا مطالعہ کر کے آیات قرآن کے مفاہیم کو توڑ موڑکر مسلمانوں کو گمراہ کر رہے ہیں کیونکہ ہم خود تارک قرآن ہیں اس لئے ہم اغیار کے دلائل کو غلط ثابت نہیں کرپاتے۔ ڈاکٹر نائک نے کہا کہ کرسچن مشنریز ہندوستان کے ہر مذہب کے افراد کو عیسائی بنا رہی ہیں۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان میں مسلمان بھی شامل ہیں جو عیسائی بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان دعوت حق پیش کرنے میں ناکام ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ملت اسلامیہ چھوٹے چھوٹے اختلافات کی بناء پر ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے ۔ ملت میں اتحاد کا فقدان ہی ہماری پریشانیوں اور ناکامیوں کا باعث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اہل ایمان کو ہمیشہ بہتر حالات کی دعا اور بدترین حالات کا سامنا کرنے تیار رہنا چاہئے ۔ آخر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج وہ اپنے مشن کی سرگرمیوں کو چلانے میں اغیار سے کم اور اپنوں کی مخالفت کا زیادہ سامنا کر رہے ہیں ۔ ڈاکٹر نائک نے حاضرین کے سوالوں کے جواب بھی دیئے ۔
اس محفل کے مہمان اعزازی راشد علی شیخ نے اپنے مختصر خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائک اور ان کے اداروں کی خدمات بہترین الفاظ میںستائش کی اور ترقی و کامرانی کیلئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ صدر جلسہ مولانا ڈاکٹر مصطفی اعظمی نے اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی زندگی میں یہود و نصاریٰ کی تہذیب اپنانے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ۔ یہی چیز ہماری دنیا میں رسوائی اور آخرت میں خسارے کا سبب ہوگی ۔ انہوں نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کم از کم اپنے نجی خطوط اور تحریروں میں ہجری تاریخ لکھنے کو اپنا شعار بنائیں۔ آخر میں ترانہ ٹیم نے ترانۂ ، ندوۃ پیش کیا ۔ امتیاز ندوی کے ہدیہ تشکر پر محفل کا اختتام عمل میں آیا ۔