حالات حاضرہ پر ایک مزاحیہ ڈرامہ

ڈاکٹر مجید خان
مودی بحرحال ہندوستان کے وزیراعظم کی گدی پر براجمان ہو ہی گئے ۔ اب تو وہ اپنے مقصد میں ناقابل یقین تاریخی جدوجہد کے بعد کامیاب ہوگئے ہیں۔ انتخابات کی دھواں دار تقاریر انتہائی متاثرکن رہے ہیں۔ عوام کانگریس حکومت سے اتنے بیزار تھے کہ وہ متبادل اور درخشاں مستقبل کے خواب دیکھنے لگے ۔ آزادی کے 6 دہوں بعد بھی برقی کی سربراہی قابل اعتماد نہیں رہی تھی ۔
مودی کی شخصیت کئی موڑ لینے لگی تھی ۔ انتخابات کے چند دن پہلے وہ ٹی وی چینل پر تفصیلی انٹرویوز دینے لگے ۔ اس سے قبل وہ ناپسندیدہ سوالات پوچھنے پر خفا ہوکر انٹرویوز کو منقطع کردیا کرتے تھے ۔
مگر اپنی روش کو وہ یکسر انتخابات کے پہلے بالکلیہ نہ صرف بدل دیئے بلکہ مشکل ، ناپسندیدہ اور کڑوے سوالات کو سکون اور انتہائی سنجیدگی کے ساتھ جواب دینے لگے تھے ۔ ان کے ان خیالات اور طرز زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے ان کی مستقل کی طرز حکومت پر ایک خیالی خاکہ لکھا ہے جو پیش ہے ۔
اپنی ہمالیائی کامیابی کے بعد وہ پھولے نہ سمائے اور جن جن اہم حلقوں کو خوش کرنا تھا اُنکو کئے اور وزراء کا انتخاب اپنی مرضی سے کم اور دوسروں کی مرضی سے زیادہ کر ہی دیئے ۔ چونکہ خود بیحد خوش تھے اس لئے اپنے ساتھیوں اور مداحوں کو ناراض کرنا اُن کا مقصد نہیں تھا ۔ بڑے خوشگوار ماحول میں نئی حکومت اپنا کام سنبھال لی اور دورہنی مون ختم ہوگیا ۔ مبارکبادیوں کا سلسلہ ، تہنیتی جلسے ، جلوس اور جشن ٹھنڈے پڑتے گئے اور میڈیا اور عوام بہتر حکومت کے کارناموں کے لئے بے چین ہونے لگے ۔ اب مستقبل کے ڈرامے سے ملحوظ ہوئیے۔
چندرابابو نائیڈو کی حکومت بھی بخیروخوبی مستحکم ہوگئی ۔ عوام کو کئی چمکدار کرشمے نظر نہیں آئے ۔ عوام تبدیلی ، تبدیلی ، تبدیلی کے منتظر تھے چند ماہ کے بعد اُن کو خواہش ہوئی کہ وزیراعظم مودی سے ملکر کچھ اور مطالبات پیش کئے جائیں کیونکہ دہلی سے جو پیش رفت کی امید تھی وہ نظر نہیں آرہی تھی ۔

اپنی پیشی والوں سے انھوں نے مودی سے ملاقات کے انتظام کیلئے کہا ۔ اُن کا عملہ سراسیمگی کی حالات میں دوڑتے دوڑے واپس آیا کہ صاحب ! دہلی حکومت کی کایا پلٹ چکی ہے ۔ شخصی طورپر کسی سے کوئی ربط قائم نہیں ہورہا ہے ۔ چونکہ آپ عصری ٹکنالوجی سے ہم سے زیادہ واقف ہیں تو آپ ہی اس الکٹرانک معمے کو حل کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم کے دفتر کو ٹیلیفون کرنے پر کوئی مشین کی آواز ملاقات مقرر کرنے کے نئے مودی طریقے کو سمجھا رہی ہے ۔ آواز یہ کہتی ہے کہ اگر آپ کو اور تفصیلات معلوم کرنی ہیں تو آپ Google Modi پر جائیے اور نئے طرز حکومت سے واقف ہوجائیے۔ ملاقات کیلئے دہلی آنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ جس موضوع پر آپ گفتگو کرنا چاہتے ہیں اُس کی تفصیلات کمپیوٹر سے بھجوائیے ۔ براہ مہربانی جتنا ہوسکے عصری ٹکنالوجی سے اپنی حکومتی مشنری کو لیس کرتے رہئے ۔ ہم عوام سے بہتر اور کامیاب حکومت کو چلانے کا وعدہ کئے ہیں۔ ہمارا فریضہ ہیکہ ہم اس پر عمل کریں ۔ آپ براہ مہربانی وزراء کی ذمہ داریوں اور اُن میں نئی غوروفکر کے تعلق سے تمام ٹی وی چینلس پر مودی کے انٹرویو جوحال حال میں دکھلائے گئے اُن کو غور سے دیکھئے اور اُن کو اپنی سرکاری کارکردگی کے لئے مشعل راہ سمجھئے ۔

نائیڈو سر کھجانے لگے ، اُن کے تمام سرکاری مشیر پسینہ پسینہ ہوکر اُن کے اطراف جمع ہوگئے ۔ سب دہلی میں اپنے صدر دفتر اور ساتھی افسران سے ربط قائم کرنے کی کوشش کئے تو جواب صرف مشینی ہی مل رہا تھا مگر انتہائی واضح اور معنی خیز ۔ نائیڈو کی تو اب رونے کی نوبت آگئی ، سر پیٹتا رہا ۔ پھر اُس نے کہا کہ مشین ہی صحیح ذرا توجہ دیکر سُن تو لینا چاہئے ۔ ایک نوجوان کمپیوٹر ماہر افسر دوڑتے ہوئے آکر یہ کہا کہ صاحب ! آپ دوبدو ویڈیو اور دوسرے طریقوں سے بات کرسکتے ہیں۔ شخصی ملاقاتوں کا طریقہ یکلخت ختم کردیا گیا ہے اور آپ کی حکومت کو بھی یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ ملاقاتیوں اور سرکاری دوروں کے فرسودہ طریقوں کو عصری اور بہتر ٹکنالوجی کے استعمال سے خیرباد کیا جائے۔
مودی نے اپنے عصری حکومت چلانے کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلی مرتبہ چیف منسٹر بننے کے بعد جب وہ سرکاری دورے پر کسی ضلع کو گیا تھا تو دیکھا کہ لاکھوں روپئے تو غیرضروری طورپر اُن کو خوش آمدید کرنے کے لئے صرف سربراہی میں سرف کئے گئے تھے ۔ گوکہ میں چند گھنٹے ہی قیام کیا تھامگر تازہ پینٹنگ ، نیا فرنیچر ، خوبصورت پردے ، قیمتی صابن (مودی نے انٹرویو میں کہا تھا ) سڑکوں کی مرمت ۔بہرحال لاکھوں روپیوں کی فضول خرچی کا بوجھ سرکاری خزانے پر ڈالا گیا تھا ۔ بس وہ میرا آخری سرکاری دورہ تھا ۔ شخصی دوروں سے زیادہ کارآمد الکٹرانک دورے ہیں ۔ میں اپنے سیٹلائیٹ کیمروں سے یہ بتاسکتا ہوں کہ آج صبح خیریت آباد کی سڑک پر فلاں فلاں مقام پر کچرہ نہیں اُٹھایا گیا ۔ یہ میرا اور آپ کا کام نہیں ہے ۔ یہ متعلقہ محکموں کی ذمے داری ہے اور میں اُن کے سربراہوں کی سرزنش کرتا ہوں ۔ ہم کو چاہئے کہ انتہائی عقلمند اور کارکرد کمپیوٹر کے آلات کو اپنی سرکاری ذمے داریوں کو پورا کرنے میں استعمال کریں۔ مثلاً ہم کو معلوم ہے کہ نائیڈو صاحب کس لئے مودی صاحب سے ملنا چاہ رہے ہیں۔ اس لئے ہم مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنی چند ماہ کی کارکردگی کی رپورٹ پہلے بھجوائیں۔ سرکاری خزانے کو آپ نے فضول اخراجات کے کم کرنے سے کتنا مالا مال کیا ہے ۔ ہمارے خفیہ کیمرے یہ بتاتے ہیں کہ آپ اور آپ کے وزراء غیرضروری دورے کیا کرتے ہیں اور صبح سے شام تک دفتر اور گھر پر تبادلے ، ترقیاں ، سفارشات اور شکایتیں کرنے والوں کا اژدھام رہتا ہے تو آپ لوگ سرکاری کام کیا کرتے ہیں۔ گجرات کے منسٹروں کے پاس اس قسم کی بھیڑ نہیں ہوتی ۔ یہ سرکاری مشنری کا کام ، اس کے نظام کو عصری بنانا چاہئے اور عقلمند سرکاری کمپیوٹر پر کام انجام دیتے ہیں۔ اگر کوئی افسر کسی خاص مقام پر تبادلہ چاہتا ہے تو الکٹرانک سسٹم اُس کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے طے کرتا ہے کہ وہ اس کام کا اہل ہے یا نہیں۔

تبادلے ، ترقیاں وغیرہ میں منسٹروں کو دخل دینا نہیں چاہئے ۔ اب نائیڈو صاحب اور اُن کے وزراء کے پیروں تلے زمین کھسکنے لگی ۔ تبادلے اور ترقیاں اُن کے اقتدار میں نہ ہوں تو پھر باقی کیا رہا ۔ دور ے ترک کردیں اور آپ کے مقام انتخاب پر پڑے پڑے اشتہارات لگائیں کہ آپ انتخابی منشور میں کیا وعدے کئے ہیں اور کتنے پورے ہوئے ہیں۔ الکٹرانک آنکھ سے اپنے علاقے پر نظر رکھیں اور دور دراز مقام کا کوئی بھی شکایتی گاؤں کے سرکاری کمپیوٹر سے اپنی شکایت درج کرواسکتا ہے ۔

ہم دہلی سے دیکھ رہے ہیں کہ نائیڈو صاحب کے اطراف کئی مددگار پرائیویٹ سکریٹریز ہیں ۔ ہم کو دکھ ہورہا ہے یہ دیکھ کر کہ اُن کا لڑکا سرکاری معاملات میں دخل اندازی کررہا ہے ۔ آپ کے افسران اُس کی جی حضوری کررہے ہیں اور وہ دوسرا اقتدار کا مرکز بنتا جارہا یہ ۔ دیکھئے جگن کا کیا حشر ہوا ہے۔ کانگریس سرکار اسی کلچر سے تباہ ہوگئی ۔ ایک اور پرائیویٹ سکریٹری آپ کی بیوی کی فرمائشوں کو پورا کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ اگر آپ ایک بار پھر منتخب ہوکر چیف منسٹر بننا چاہتے ہیں تو ان خرافات کو بند کیجئے تمام پرائیویٹ سکریٹریوں کو برخواست کیجئے اور الکٹرانک سسٹم اور مشین کو استعمال کیجئے جس طرح کہ ہم کررہے ہیں۔ آپ کا دارومدار ان پر زیادہ ہونا چاہئے ۔
آپ اور آپ کے وزراء اپنے محکمے کی کارکردگی اور دھاندلیوں پر بہترین انداز میں جاسوسی کرسکتے ہیں۔ گجرات گورنمنٹ تو اس میں ماہر ہے مثلاً سب جانتے ہیں کہ دودراز دواخانوں میں ڈاکٹرس غائب رہتے ہیں ۔ یہ لوگ پکڑے جائیں گے ۔ کمرشیل ٹیکس ، انکم ٹیکس عہدیداروں اور سڑک کی پولیس تو رشوت کیا ہے وہ بھول جائیں گے ۔ اس کے علاوہ ہر لمحہ آپ کو چاہئے کہ حکومت کے خزانے پر بوجھ نہ بنیں جیسے کہ آپ لوگ کررہے ہیں۔ آپ کا کام نہیں کہ جلسوں کی صدارت کریں اور غیرضروری کاموں کا افتتاح کریں ۔ یہ تضیع اوقات ہے اپنی کارکردگی دکھائیے پھر مطالبات پیش کیجئے ۔ صرف قریبی دوستوں اور رشتے داروں کی تقاریب میں اپنی خانگی سواریوں میں جائیے ورنہ سکیورٹی وغیرہ کے اخراجات آپ کو برداشت کرنا پڑیگا ۔ دیکھئے آپ نے حیران کن زلزلہ انگیز انقلابات ہندوستان کی سیاست کو ایک نئے مقام پر سجانے والے ہیں۔
’’اگلی سرکار روباٹوں کی سرکار ‘‘

عوام خوش رہیں گے ، رشوت اقربا پروری ، غنڈہ گردی ، سفارشات وغیرہ جیسے طریقے فرسودہ ہوتے جائیں گے ۔ عوام کی ہر شکایت پر شخصی توجہ دی جائیگی۔ تعلیم عام اور سستی ہوگی ۔ صحت کا نظام بہتر ہوگا ۔ حکومت کا کام ملک کو متمول کرنا ہے ۔ ہر گاڑی میں صاف پانی ، 24 گھنٹے بجلی ، کاروبار میں انسپکٹران کو کوئی دخل نہیں۔فرقے وارانہ فسادات کی ریکارڈنگ ویڈیو سے نہیں بلکہ سٹلائیٹ ٹی وی سے کی جائیگی تاکہ ہر چیز کا ثبوت مہیا ہوگا۔ عوام میں معاشی خوشحالی بڑھے گی آپ کیلئے ہر منتخب عوامی نمائندے کو محنت کرنا پڑے گا۔ نائیڈو صاحب لاجواب ہوگئے اور شخصی ملاقات کی خواہش ختم ہوگئی ۔