جیل جاؤنگی لیکن فرقہ پرستوں کے خلاف جدوجہد جاری رہیگی

عامر ‘ شاہ رخ اور اے آر رحمن پر تنقیدیں مسترد ‘کولکتہ میں اقلیتوں کی ریلی سے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی کا خطاب
کولکتہ۔/26نومبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے آج بالی ووڈ اداکار عامر خاں کی پرزور تائید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی اپنے احساسات کا اظہار کرنے کیلئے جمہوری حق حاصل ہے اور کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ دوسروں کو ملک چھوڑدینے کیلئے کہیں، کیونکہ یہ ملک ہر ایک شہری کا ہے۔ انہوں نے ہندوتوا تنظیموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسی کو یہ بھی حق نہیں پہنچتا کہ محض بیف استعمال کرنے پر موت کے گھاٹ اُتار دے ، کیونکہ دستور ہند نے ہر ایک شہری کو اپنی پسندیدہ غذا کھانے کا اختیاردیا ہے۔ ممتا بنرجی نے یہاں اقلیتوں کی ایک ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کوئی بھی کسی کے خلاف نہیں بول سکتا اور ہر ایک شہری یہ فیصلہ کرنے میں آزاد ہے کہ اسے کیا بولنا ہے کیا نہیں ، اور فلمی اداکار نے صرف وہی کہا جو انہوں نے محسوس کیا اور ان کی اہلیہ نے جواندیشہ ظاہر کیا جس کی بنیاد پر انہیں ملک سے چلے جانے کیلئے کہا جارہا ہے ، ایسا کہنے والے تم کون ہوتے ہو۔ یہ ملک ہر ایک شہری کا ہے اور ہمارا مادر وطن ہے۔ چیف منسٹر کا یہ تبصرہ عامر خاں کے حالیہ بعض ریمارکس پر ملک بھر میں تنقیدوں کے پس منظر میں آیا ہے جس میں انہوں نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران پیش آئے عدم تحمل کے واقعات پر فکر و تردد کا اظہار کیا تھا۔

قبل ازیں ممتابنرجی نے عدم تحمل پر شاہ رخ خاں کے تبصرہ کے خلاف بیانات پر بھی تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ یہ لوگ عامر خاں اور شاہ رخ خاں اور موسیقار اے آر رحمن پر مسلسل تنقیدیں کرتے جارہے ہیں اور انہیں یہ اختیار کس نے دیا کہ ہمیں کیا بولنا چاہیئے اور کیا کھانا چاہیئے؟۔ ممتا بنرجی نے یہ اندیشہ ظاہر کیا کہ دہلی کے حکمراں ممکن ہے کہ عدم تحمل اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے خطرہ کے خلاف ان کے تبصرہ پر سی بی آئی کے ذریعہ کارروائی کرواسکتی ہے۔ اگر ان کے خلاف کچھ بھی کیا گیا تو سی بی آئی کو مہرہ بنایا جاتا ہے لیکن سی بی آئی کے ذریعہ میری زبان بند نہیں کروائی جاسکتی اور ان لوگوں نے متھن چکرورتی کو دھمکیاں دینے کیلئے یہ طریقہ کار اختیار کیا جس کے باعث وہ مجھ سے بات کرنے سے گھبرارہے ہیں جبکہ وہ ہماری پارٹی کے ایم پی (راجیہ سبھا ) ہیں۔ چیف منسٹر نے مرکزی حکومت کو للکارا کہ جرأت ہے تو انہیں جیل بھیج دیں لیکن وہ فرقہ پرستی کے خلاف بولنے سے باز نہیں آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ انتقام کے خوف سے خاموش ہیں لیکن میں خاموش نہیں رہوں گی اور ناانصافی کے خلاف آخری دم تک جدوجہد کروں گی ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سامنے یہ سب سے بڑا سوال اُٹھ کھڑا ہوگیا ہے کہ آیا ہمیں تحمل یا عدم تحمل میں سے کونسا راستہ اختیار کرنا چاہیئے؟۔دستور ہند نے ہر شہری کو مساوی حقوق فراہم کئے ہیں اور ہمیں دہشت گردی اور مذہب کو خلط ملط نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب ، ذات و نسل نہیں ہوتا۔