جہانگیر پیراں درگاہ میں سہولتوں کا فقدان ، ذمہ دار کون ؟

شاد نگر ۔ 4 ۔ ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تلنگانہ ریاست کے مشہور و معروف درگاہوں میں سے ایک درگاہ حضرت سیدنا جہانگیر پیراںؒ واقع نیمن نروا کتور منڈل شادنگر ضلع محبوب نگر میں واقع ہے ۔ درگاہ شریف میں زائرین بلا لحاظ مذہب و ملت ریاست کے علاوہ ملک کے مختلف ریاستوں سے بڑے عقیدت و احترام کے ساتھ آتے ہیں ، درگاہ شریف سے ریاستی وقف بورڈ کو لاکھوں روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے اس کے باوجود ریاستی وقف بورڈ زائرین کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں پوری طرح ناکام ہے ۔ ریاستی وقف بورڈ کے ذمہ داروں سے مقامی عوام اور زائرین کی راست اور تحریری طور پر متعدد مرتبہ نمائندگیاں بے سود ثابت ہوئی ہیں ۔ درگاہ شریف کے اطراف و اکناف میں ڈرینج نظام ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ڈرینج اور موریوں کا پانی سڑکوں پر جمع ہورہا ہے ۔ درگاہ شریف میں داخل ہونے والے چاروں راستے تنگ ہیں ۔ درگاہ کے قریب خواتین کیلئے نماز کی ادائیگی کیلئے ایک عارضی حصہ تعمیر کیا گیا ہے ۔ علحدہ وضو خانہ نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ درگاہ شریف کے پاس ریاستی وقف بورڈ کے نیاز خانے موجود ہیں لیکن ٹھیک طرح سے دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے زائرین خانگی نیاز خانوں میں بھاری کرایہ دے کر نیازیں کررہے ہیں ۔ درگاہ شریف کے احاطہ میں مزید سی سی کیمروں کی تنصیب کی سخت ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔ ریاستی وقف بورڈ کے اعلی اور اہم عہدیدار سال میں دو یا تین مرتبہ درگاہ شریف کا دورہ کرتے ہوئے مسائل سے آگاہی حاصل کرتے تھے لیکن گزشتہ 5 سال سے صدر دفتر کے عہدیدار کی جانب سے درگاہ شریف کے درپیش مسائل سے واقفیت یا پھر معلومات حاصل کرنے یا پھر مسائل کو حل کرنے کی ٹھوس کوشش تک نہیں کی گئی ۔ درگاہ شریف دو ایکڑ سے زائد اراضی پر واقع ہے ۔ سابقہ دور حکومت میں درگاہ شریف کیلئے مزید 25 ایکڑ اراضی مختص کرتے ہوئے اراضی حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا ۔ لیکن ریاستی وقف بورڈ مذکورہ 25 ایکڑ اراضی حاصل کرنے میں ابھی تک کسی بھی طرح کی ٹھوس پیشرفت نہیں کی ہے ۔ درگاہ شریف میں زیارت کیلئے آنے والے زائرین کیلئے بیت الخلا کی سہولت بھی نہیں ہے ۔ درگاہ شریف کے پاس واقع قدیم مسجد جمعہ ، عرس ، اور تعطیلات کے موقع پر تنگ دامنی کا شکوہ کررہی ہے ۔ زائرین کیلئے ٹو وہیلر اور فور وہیلر پارکنگ کی سہولت نہیں ہے ۔ آر ٹی سی بسوں کے ذریعہ درگاہ شریف پہونچنے اور واپس ہونے والے زائرین کیلئے بس شیلٹر نہیں ہے موجودہ بسوں کی ٹھہرنے کی جگہ بھی درگاہ شریف سے کافی دور ہے ۔ درگاہ شریف کے پاس واقع تالاب بھی پوری طرح خشک ہوگیا ہے ۔ درگاہ کے پاس ڈالے گئے کئی ایک بورویل ناکارہ ہوگئے ہیں ۔ صدر دفتر ریاستی وقف بورڈ کا اسکول ، ٹیلرینگ سنٹر اور دینی تعلیم کے سنٹر کے متعلق ریاستی وقف بورڈ کی عدم دلچسپی اور عدم توجہ کی وجہ سے ٹیلرنگ سنٹر ، دینی تعلیمی مرکز بند ہوچکا ہے اور اردو میڈیم اسکول بند ہونے کے دروازے پر کھڑا ہوا ہے ، جبکہ ریاستی وقف بورڈ سے آج بھی اسکول کے اساتذہ تنخواہ حاصل کررہے ہیں اور ایک خاص بات یہ کہ اسکول ٹیچر کو ریاستی وقف بورڈ نے زائد ذمہ داری دیتے ہوئے درگاہ شریف کا متنظم بھی مقرر کیا ہے ۔ فی الحال درگاہ شریف کے منتظم کی حیثیت سے محمد محمود خدمت انجام دے رہے ہیں تنخواہ اسکول ٹیچر کی ، کام درگاہ منتظم کا انجام دے رہے ہیں اس کے ریاستی وقف بورڈ کے ذمہ دار کبھی بھی اسکول کا دورہ کرتے ہوئے معائنہ کرنا تک مناسب نہیں سمجھا جس کی وجہ سے مقامی عوام میں شدید بے چینی و برہمی پائی جارہی ہے ۔ گزشتہ 11 ماہ سے راست ریاستی وقف بورڈ کے عہدیداروں کی نگرانی میں درگاہ شریف کے غلے ، چمڑے اور دیگر اشیاء سے وصول کررہے ہیں گزشتہ 11 ماہ میں غلوں کی جمع ( وصول ) شدہ رقم 33 لاکھ 13 ہزار 716 روپئے ہے ۔ نیازوں کے ذریعہ وصول ہونے والا چمڑے ، سرا پاؤں اور نقد رقم جملہ 18 لاکھ 94 ہزار 820 روپئے ہے ۔ ان 11 ماہ میں درگاہ شریف کے غلوں اور چمڑوں کے ذریعہ وصول شدہ جملہ رقم 52 لاکھ 8 ہزار 536 روپئے ہے ۔ مذکورہ 11 ماہ میں 7 لاکھ 65 ہزار روپیوں کا خرچ آیا ہے ۔ درگاہ شریف کا سابقہ میں 36 افراد پر مشتمل عملہ موجود تھا ۔ فی الحال صرف 14 ملازمین ہی وقف بورڈ کے ملازمین ہیں ، 14 کے منجملہ 6 ملازمین مسجد کیلئے متعین ہیں ۔ ریاستی وقف بورڈ نے کچھ ماہ قبل درگاہ شریف میں جمع ہونے والے 16 آیٹم کیلئے ہراج کا انعقاد عمل میں لایا تھا ۔ 16 آئٹمس کے ہراج ( ٹنڈر ) میں مختلف پارٹیاں شرکت کرتے ہوئے علحدہ علحدہ ٹنڈرس داخل کیا ۔ سب سے زیادہ ٹنڈر ایک کروڑ 65 لاکھ روپیوں کا تھا ۔ لیکن مذکورہ سالانہ ٹنڈر بعض قانونی وجوہات کی بناء پر رد کردیا گیا اور درگاہ شریف کے انتظامات ریاستی وقف بورڈ نے اپنی نگرانی میں لے لی ۔ گزشتہ 11 ماہ میں ریاستی وقف بورڈ کو 52 لاکھ روپیوں کی آمدنی ہوئی ہے ۔ ٹنڈر کی بولی اور 11 ماہ میں درگاہ شریف سے ریاستی وقف بورڈ کو ہوئی آمدنی میں زمین آسمان کا فرق دکھائی دے رہا ہے ۔ آخر کار درگاہ شریف اور وقف بورڈ کی آمدنی کو گھٹانے اور نقصان پہونچانے کا ذمہ دارن کون ہے ؟ اگر ریاستی وقف بورڈ قانونی دائرہ کار اور حکمت عملی سے کام نہیں کیا تو وقف بورڈ درگاہ کی آمدنی کو مزید نقصان ہونے کے قوی امکانات ہیں ، وقف بورڈ کی جانب سے درگاہ شریف میں درکار ترقیاتی و تعمیری کاموں کی انجام دہی کیلئے کچھ سال قبل 44 لاکھ روپئے منظور کئے گئے تھے ۔ 12 لاکھ روپیوں سے کچھ حصہ میں ڈرینج کا کام کیا گیا ۔ وقف بورڈ عہدیدار کے مطابق 44 لاکھ روپیوں میں 18 لاکھ روپئے ڈرینج کیلئے اور 25 لاکھ روپئے واٹر ٹینک کیلئے مختص کئے گئے تھے لیکن تاحال صرف 12 لاکھ روپیوں کا ہی تعمیر کام ہوسکا ۔ جبکہ درگاہ شریف کے اطراف و اکناف میں فی الحال سب سے اہم مسئلہ ڈرینج کا ہے ۔ عدم تعمیری کاموں کی جمع شدہ رقم ضلع کلکٹر محبوب نگر کے پاس محفوظ ہے ۔ مزید تعمیری کاموں کی انجام دہی کیلئے ضلع کلکٹر اور آر ڈی او سے ریاستی وقف بورڈ اور وقف انسپکٹر محبوب نگر تحریری نمائندگی کرچکے ہیں ۔ عہدیداروںکی عدم توجہ و لاپرواہی سے درگاہ شریف کے تعمیری کام ٹھپ پڑے ہوئے ہیں ۔ درگاہ شریف سے ہونے والی آمدنی سے ضلع محبوب نگر مستقر میں جہانگیر پیراںؒ آئی ٹی آئی بھی ایک عرصہ دراز سے چل رہا ہے ۔ آئی ٹی آئی میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو درگاہ کی آمدنی سے ہی تنخواہ دی جاتی ہے ۔ زائرین اور مقامی عوام نے ریاستی وقف بورڈ سے پرزور مطالبہ کیا کہ درگاہ شریف میں درکار تعمیری و ترقیاتی کاموں کی جلد از جلد انجام دیتے ہوئے عوام اور زائرین میں پھیلی ہوئے بے چینی کو دور کریں ۔ درگاہ شریف اور وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کرنے کیلئے ٹھوس اور عملی اقدامات کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ۔