عادل آباد۔/28جنوری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر ٹی راجیا کو کابینہ سے برطرف کرنے کی بناء پر ریاست کے دیگر وزراء میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ ریاست تلنگااہ میں رشوت کا خاتمہ کرنے کیلئے جہاں ایک طرف اقدامات کررہے ہیں وہیں دوسری طرف ریاست کوسنہرا تلنگانہ بنانے کے خواہاں ہیں۔ عادل آباد کے سیاسی حلقوں میں افواہیں گشت کررہی ہیں کہ ریاستی وزیر جنگلات ماحولیات ، بی سی ویلفیر مسٹر جوگو رامناکی کرسی بھی خطرہ میں دکھائی دے رہی ہے جس کی اصل وجہ سیاسی بصیرت رکھنے والے افراد کی بناء پر مستقر عادل آباد کے محکمہ جنگلات میں فرضی انٹریوز کے ذریعہ کروڑوں رپیوں کا اسکام، مستقر عادل آباد کے فلٹر بیڈ جہاں سے پینے کاپا نی بلدی حدود میں فراہم کیا جاتا ہے عرصہ دراز سے پائے جانے والے نیلگری کے قیمتی 15عدد درخت جس کی کٹوائی کرتے ہوئے فروخت کیا گیا۔ عہدیداروں کے تقررات اور تبادلہ میں دھاندلیاں، پولیس عہدیداروں کے تبادلہ اور مرضی کے مطابق پوسٹنگ میں لاکھوں روپیوں کو حاصل کرنا بتایا گیا ہے۔ تلگودیشم پارٹی سے دستبردار ہوتے ہوئے تلنگانہ تحریک میں شامل ہوکر مسٹر جوگو رامنا نے دو مرتبہ بھی اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی جس کے پیش نظر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے رفیقوں میں شامل ہوگئے۔
تلنگانہ ریاست قائم ہونے کے بعد موصوف کو وزارت کے عہدہ پر فائز کیا گیا۔ مسٹر جوگو رامنا فرقہ پرست ذہنیت سے دور ہونے کی بناء پر ہر طبقہ میں انہیں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ سیاسی طبقہ میں گشت کرنے والی افواہوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی وزیر کے افراد خاندان دھاندلیوں یں ملوث ہیں جو مسٹر جوگو رامنا کی شخصیت کو متاثر کررہی ہے۔ علاوہ ازیں ضلع میں ریڈی طبقہ بھی کافی اہمیت کا حامل تصورکیا جاتا ہے جو کسی دوسرے فرقہ کے فرد کو جلیل القدرعہدہ پر دیکھنا گوارہ نہیں کرسکتا۔ اب جبکہ ضلع میں دو اراکین اسمبلی کو وزارت کا قلمدان سونپا گیا ہے۔