دوحہ ۔ 27 اگست ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) قطر نے جو فلسطینی جنگجو گروپ حماس کا کلیدی حامی ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ سے تباہ غزہ کی تعمیرنو کے لئے تیار ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 7 ہفتوں تک مسلسل بمباری کے بعد غزہ ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ اس کی تعمیر نو تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ملک قطر کی جانب سے کی جائے گی ۔ ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے درمیان طویل مدتی جنگ کے بعد ہم نے سکون کی سانس لی ہے ۔ ہماری اولین ترجیح فلسطینیوں کی زندگیوں کو ازسرنو بہتر بنانا ہے ۔ فلسطینیوں نے اسرائیل کی زبردست مزاحمت کرتے ہوئے کئی قربانیاں دی ہیں۔ اسرائیل نے 8 جولائی سے بربریت انگیز کارروائیاں کرتے ہوئے غزہ کو تہس نہس کردیا ہے جس میں زائد از 2500 فلسطینی جاں بحق ہوئے ۔ حماس کی کارروائیوں میں 70 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ مصر کی ثالثی سے غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ اسرائیل نے اس جنگ بندی کے تحت 8 سال سے بند سرحدوں کو کھولنے سے اتفاق کیاہے ۔
اس معاہدہ کی بات چیت میں فلسطینیوں کا اصل مطالبہ غزہ کی ساحلی پٹی کو بہتر بنانا شامل تھا ۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے غزہ پٹی میں طویل المدتی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن متنبہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل یا فلسطین نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو یہ ان کے غیرذمہ دارانہ رویہ کا ثبوت ہوگا۔بان کی مون نے اس توقع کا اظہار کیا کہ جنگ بندی کا اعلان کئے جانے کے بعد فریقین سیاسی عمل شروع کریں گے تاکہ پائے دار امن قائم کر سکیں۔ بان کی مون کے مطابق اگر فلسطین اسرائیل تنازعہ کی اصل وجوہات کو پیش نظر نہ رکھا جائے تو خطے میں کشیدگی میں کشیدگی ناگزیر طور پر دوبارہ پیدا ہوگی۔ بان کی مون نے غزہ پٹی کی ناکہ بندی کو ختم کئے جانے اور غزہ کا کنٹرول فلسطین کی حکومت کو سونپے جانے کی اپیل کی۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ سلامتی سے متعلق اسرائیل کی پریشانیوں پر توجہ دئے جانے کی ضرورت ہے۔ بان نے یہ بھی کہا کہ فلسطین اسرائیل تنازعہ کے حتمی حل کیلئے دو الگ ریاستوں کا قیام عمل میں لایا جانا ہوگا۔