جنگ اور بات چیت کا کوئی باہمی میل نہیں:جوادظریف کا امریکہ کو جواب

تہران۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے امریکی پابندیوں کو “اقتصادی جنگ” قرار دیا ہے۔ اگرچہ انسانی ضروریات مثلا خوراک، دوائیں، زرعی اور طبی آلات و مشینریز ان سے مشتثنی ہیں تاہم اس کے باوجود تہران کا دعوی ہے کہ پابندیوں نے شہریوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ایران یہ اعلان کر چکا ہے کہ پابندیاں اٹھائے جانے سے قبل امریکا کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔پیر کی شب اپنی ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ امریکی پابندیاں درحقیقت “ایران کے اخلاف اقتصادی دہشت گردی ہے” جس نے بے قصور شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ اور بات چیت خواہ شرائط کے ساتھ ہوں یا ان کے بغیر ،،، یہ آپس میں میل نہیں کھاتیں۔ایرانی وزیر خارجہ کا یہ موقف اتوار کے روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔ بیان میں پومپیو نے اشارہ دیا تھا کہ امریکہ نیوکلیئرپروگرام کے حوالے سے پیشگی شرائط کے بغیر ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم واشنگٹن یہ چاہتا ہے کہ پہلے تہران “ایک نارمل ریاست” کی طرح پیش آئے۔