جنوبی یمن میں فضائی حملہ ،تین مشتبہ القاعدہ ارکان ہلاک

شدید حملوں میںجملہ 40 ہلاکتیں ،ایک ہی دن میں 30 ہلاک،صلیبیوں سے جنگ کا عہد

عدن (یمن)21 اپریل (سیاست ڈاٹ کام)القاعدہ کے تین مشتبہ کارکن جو مبینہ طور پر سینئر عسکریت پسند تھے جنوبی یمن میں ایک فضائی حملے میں آج ہلاک ہوگئے۔ یہ حملہ شدید فضائی حملوں کے سلسلہ کا تازہ حملہ تھا جن میں القاعدہ کے 40 سے زیادہ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوچکے ہیںجن میں سے 30 صرف ایک ہی دن میں کل ہلاک ہوئے تھے۔ جہادی تنظیم نے یمن کے عہدیداروں کے خلاف جنگ کرنے کا چند دن قبل عہد کیا تھا کیونکہ وہ یمن میں دراندازی کرنے والے مغربی شہریوں کی کٹھ پتلی ہے ۔ امریکہ واحد ملک ہے جو یمن میں ڈرون حملے کررہا ہے لیکن امریکی عہدیداروں نے اپنے خفیہ پروگرام کا بہت کم اعتراف کیا ہے ۔ یمنی عہدیداروں نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ کل آدھی رات کے بعد ایک ڈرون طیارے سے سڑک سے گذرنے والی ایک گاڑی کو مزائیل حملہ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 3 افراد جنوبی یمن کے شہر شبوہ سے گذر رہے تھے جو جزیرہ نمائے عرب میں القاعدہ کا مستحکم گڑھ سمجھا جاتا ہے ۔ عینی شاہدین نے توثیق کی کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور تین افراد کی جل کر خاکستر نعشیں دستیاب ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمانڈو ہیلی کاپٹرس جن پر کوئی نشانہ نہیں تھا اس کے فوری بعد مقام واردات سے نعشیں اٹھا کر لے گئے ۔اس کارروائی سے نشاندہی ہوتی ہے کہ مہلوکین میں سے ایک القاعدہ کا اہم قائد تھا۔ یمن کی وزارت داخلہ نے دریں اثناء کہا کہ 10 افراد القاعدہ میں شامل ہونا چاہتے تھے جنہیں گرفتار کرلیا گیا ۔ کل امریکی ڈرون طیاروں نے کئی مزائیل حملے کئے ۔ پہاڑی علاقہ وادی غدینہ میں جو یمن کے شمالی صوبہ ابیان میں واقع ہے اس حملہ سے 30 سے زیادہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ وزارت دفاع کے بیان میں کئی عسکریت پسندوں کے تربیتی کیمپوں پر حملہ میں ہلاکت کی توثیق کی گئی۔ ہفتہ کے دن یمن کے مرکزی صوبہ میں ڈرون حملہ سے القاعدہ کے 10 مشتبہ کارکن اور 3 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔سرکاری خبر رساں ادارہ صبا کے بموجب حملہ کی کوئی وجہ ظاہر نہیں کی گئی۔ ہفتہ کے دن حملے 7 دن کے وقفہ سے کئے گئے جبکہ ناصر الاوہائیشی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں عہد کیا تھا کہ مغربی ’’صلیبی مجاہدین‘‘پر ہر جگہ حملہ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام کا پرچم جزیرہ نمائے عرب میں سر بلند رکھیں گے ۔ ہماری جنگ صلیبی مجاہدین کے خلاف ہیں اور دنیا میں ہر جگہ جاری رہے گی۔اے کیو اے پی انتہائی ترقیافتہ عالمی دہشت گردی نیٹ ورک سمجھا جاتا ہے جو امریکہ میں بھی کئی حملوں میں ملوث ہے ۔یمن میں حکومت کی تبدیلی کے بعد القاعدہ کی سرگرمیوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔