نئی دہلی ، 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی افریقی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان فاف ڈوپلیسی نے بولنگ میں ڈسپلن کی کمی کو جاریہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے اخراج کی وجہ قرار دیا۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کیا اور 230 رنز کا شاندار مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا لیکن انگلش ٹیم نے اس ٹارگٹ تک رسائی حاصل کرکے دنیا کو حیرت میں مبتلا کردیا۔ اگلے میچ میں افغانستان جیسے کمزور حریف کو شکست سے دوچار کیا لیکن پھر سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز سے شکست کے سبب پروٹیز کی ایونٹ میں پیش رفت پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ انگلینڈ نے ایونٹ میں تیسری فتح حاصل کر کے جنوبی افریقہ کے ایونٹ سے اخراج پر مہر ثبت کردی۔ تاہم سری لنکا کو شکست دے کر افریقی ٹیم نے ایونٹ میں اپنی ناکام مہم کا فاتحانہ انداز میں اختتام کیا۔ انگلینڈ کے خلاف میچ میں جنوبی افریقی نے 26 اکسٹراز دیئے جبکہ انگلش بولرز نے صرف چار اضافی رنز دیئے تھے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی جنوبی افریقی بولنگ کا معیار بہت خراب رہے اور بولرز نے ’فضول‘ کے رنز دے کر خود اپنی ٹیم کی شکست کی راہ ہموار کی۔ یاد رہے کہ یہ ایونٹ ممکنہ طور پر جنوبی افریقی اسٹارز ڈیل اسٹین، اے بی ڈی ویلیئرز اور ہاشم آملہ کا آخری ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ایونٹ تھا اور وہ مستقبل میں شاید عالمی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی نہ کر سکیں۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اگلے ایڈیشن کا انعقاد 2020ء میں ہو گا اور اِس وقت 32 سال کے تینوں کھلاڑی اگلے ایڈیشن تک ریٹائر ہو چکے ہوں گے۔ کپتان ڈو پلیسی نے اس ٹورنمنٹ کو ٹیم کیلئے ’ڈراؤنا خواب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے خراب بولنگ کرتے ہوئے بہت زیادہ ایکسٹرا رنز دیئے، ہر میچ میں ہم نے حریف ٹیم سے زیادہ وائیڈ یا ’نوبال‘ کئے، یہ بنیادی چیزیں ہیں اور ان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی دو میچوں میں ہماری ہار کی یہی وجہ تھی۔ اس طرح کے ٹورنمنٹ میں غلطی کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے اور جنوبی افریقہ مواقع سے فائدہ نہ اٹھانے پر بہت نادم ہے۔