جنسی زیادتیوں کے واقعات کو روکنے مزید سخت اقدامات کی ضرورت

متاثرین اور ملزمین کی مقدمات سے عدم دلچسپی ، مرتکبین کے حوصلے بلند
حیدرآباد /28 مارچ ( سیاست نیوز ) لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کو روکنے کیلئے کئی طرح کے قوانین ہونے کے باوجود سخت ترین سزائیں ملنے اور نربھئے ، فاکس ، جیسے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے جانے کے باوجود نابالغ لڑکیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہو رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے ایسی شرمناک حرکتیں کرنے والوں کے حوصلہ بلند ہو رہے ہیں ۔ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ہرحال میں مجرمین کو سخت سے سخت سزائیں دی جانی چاہئے ۔ چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں کرنے والوں کے خلاف درج کردہ مقدمات میں بہت ہی کم ملزمین کو سزائیں ہو رہی ہیں ۔ اعداد و شمار کے مطابق ریاستی سطح پر درج کردہ مقدمات کے ملزمین میں سے صرف 24 فیصد ملزمین کو ہی سزائیں دی جارہی ہیں ۔ جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ مقدمات درج کرنے کے باوجود ملزمین کو بچ جانے کے زیادہ مواقع ہیں ۔ ماہرین کے مطابق ملزمین کو سزائیں نہ ملنے کی وجہ سے لڑکیوں کے تحفظ پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے ۔ کیونکہ متاثرین کے والدین شکایات درج نہیں کروا رہے ہیں اور جن کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں زیادتیوں کی شکار عدالتوں میں ان کے خلاف ثبوت پیش کرنے اور ان کی پہچان کرنے میں ناکام ہو رہی ہے یا ثبوت پیش کرنے سے گریز کر رہی ہیں ۔ بھروسہ سنٹر کے ذرائع نے بتایا کہ ملزمین کو سخت ترین سزائیں دینے کیلئے قوانین موجود ہونے کے باوجود متاثرہ لڑکیاں یا ان کے افراد خاندان مقدمہ کو آگے بڑھانے میں تعاون نہ کرنے سے ملزمین سزاؤں سے بہ آسانی بچ رہے ہیں ۔ اور عہدیداران کا کہنا ہے کہ واقعہ رونما ہونے پذیر ہونے کے بعد متاثرہ لڑکیوں کے والدین کیس کو درج کراتے ہیں مگر عدالت میں مقدمہ کی سماعت میں تعان نہیں کر رہے ہیں ۔ جس کی کئی وجوہات ہیں ۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے عہدیداران مقدمات کی یکسوئی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے سے متعلق غور و خوص کر رہے ہیں اور عہدیداران نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ جنسی زیادتیوں کی شکار ہونے والوں کو پولیس اسٹیشن اور عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں جو مقدمات کی یکسوئی میں حائل ہو رہے ہیں ۔ اس لئے عہدیداران نے یاس بات کی کوشش کی ہے کہ جنسی حملوں کی شکایت لڑکیوں کے مقدمات کی جلد یکسوئی کیلئے خصوصی پولیس اسٹیشن ، خصوصی عدالت ، خصوصی ڈاکٹرس اور خصوصی ایڈوکیٹس ان تمام کو ایک ہی چھت تلے جمع کردیا گیا ہے ور اتنا ہی نہیں بلکہ جنسی زیادتیوں کی شکار لڑکیوں پر کسی کی بھی نظر یہاں تک ملزمین کی نظر بھی نہ پڑے جیسے حفاظتی اقدامات کر رہے ہیں اور اس مناسبت سے چائلڈ فرنڈلی کورٹ نامی عدالت کا عنقریب قیام عمل میں لایا جارہا ہے اور اس کورٹ کے قیام سے متاثرین کو انصاف کے ساتھ ملزمین کو سزائیں ملنے کی توقع ہے ۔